صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
1. ( بَابٌ: )
1. باب:۔۔۔
(Chapter.)
حدیث نمبر: 7272
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار،" ان عبد الله بن عمر كتب إلى عبد الملك بن مروان يبايعه: واقر لك بذلك بالسمع والطاعة على سنة الله وسنة رسوله فيما استطعت".(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُبَايِعُهُ: وَأُقِرُّ لَكَ بِذَلِكَ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ فِيمَا اسْتَطَعْتُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالملک بن مروان کو خط لکھا کہ وہ اس کی بیعت قبول کرتے ہیں اور یہ لکھا کہ میں تیرا حکم سنوں گا اور مانوں گا بشرطیکہ اللہ کی شریعت اور اس کے رسول کی سنت کے موافق ہو جہاں تک مجھ سے ممکن ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Dinar: `Abdullah Bin `Umar wrote to `Abdul Malik bin Marwan, swearing allegiance to him: 'I swear allegiance to you in that I will listen and obey what is in accordance with the Laws of Allah and the Tradition of His Apostle as much as I can.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 377


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7272 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7272  
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد کی بات ہے۔
جب عبد الملک بن مروان کی خلافت پر لوگوں کا اتفاق ہو گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7272   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7272  
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد عبدالملک بن مروان کی خلافت پرلوگوں کا اتفاق ہوگیا تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خط لکھا جو حسب ذیل مضمون پر مشتمل تھا:
میں اللہ کےبندے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبدالملک بن مروان کے لیے سمع واطاعت کا اقرار کرتا ہوں بشرط یہ کہ اس کے اوامر اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہوں۔
میں ان پر عمل پیرا رہوں گا جتنی میری طاقت ہوگی، اور میرے بیٹے بھی اس بات کا اقرار کرتے ہیں۔
(صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7205)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گڑ بڑ کے دوران میں کسی کی بیعت نہیں کرتے تھے، غالباً اسی وجہ سے انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے کسی کی بیعت نہیں کی۔
جب یزید بن معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر لوگوں کا اتفاق ہوگیا تو اس کی بیعت کرلی۔
اسی طرح جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مروان بن حکم کا باہمی اختلاف تھا تو ان سے الگ تھلگ رہے۔
جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد عبدالملک بن مروان کی خلافت پراتفاق رائے ہوگیا تو آپ نے ان کی بیعت کی۔
اس میں کتاب وسنت پر عمل پیرا ہونے کی شرط ہے، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث یہاں بیان کی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7272   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.