(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن حميد، قال: سمعت انسا، يقول: اصيب حارثة يوم بدر وهو غلام فجاءت امه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله: قد عرفت منزلة حارثة مني فإن يك في الجنة اصبر واحتسب، وإن تكن الاخرى ترى ما اصنع، فقال:" ويحك اوهبلت اوجنة واحدة؟ هي إنها جنان كثيرة، وإنه لفي جنة الفردوس".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي فَإِنْ يَكُ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ، وَإِنْ تَكُنْ الْأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ:" وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ؟ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ لَفِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق ابراہیم بن محمد نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے۔ وہ اس وقت نوعمر تھے تو ان کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، (آپ مجھے بتائیں) اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کر لوں گی اور صبر پر ثواب کی امیدوار رہوں گی اور اگر کوئی اور بات ہے تو آپ دیکھیں گے کہ میں اس کے لیے کیا کرتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس کیا تم پاگل ہو گئی ہو؟ جنت ایک ہی نہیں ہے، بہت سی جنتیں ہیں اور وہ (حارثہ) جنت الفردوس میں ہے۔
Narrated Anas: Haritha was martyred on the day (of the battle) of Badr while he was young. His mother came to the Prophet saying, "O Allah's Apostle! You know the relation of Haritha to me (how fond of him I was); so, if he is in Paradise, I will remain patient and wish for Allah's reward, but if he is not there, then you will see what I will do." The Prophet replied, "May Allah be merciful upon you! Have you gone mad? (Do you think) it is one Paradise? There are many Paradises and he is in the (most superior) Paradise of Al-Firdaus."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 558
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6550
حدیث حاشیہ: یہ حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان کی ماں کا نام ربیع بنت نضر ہے جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی پھوپھی ہیں۔ یہی حارثہ جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے۔ یہ پہلے انصاری نوجوان ہیں جو جنگ بدر میں انصار میں سے شہید ہوئے۔ (رضي اللہ عنه)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6550
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6550
حدیث حاشیہ: (1) حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا کا مطلب تھا کہ اگر وہ جنت میں ہے تو صبر کروں اور اگر اس کے علاوہ کوئی دوسری بات ہے تو پریشان لوگوں کی طرح واویلا کروں گی جسے ہر ایک دیکھے گا اور رو دھو کر اپنا غم ہلکا کروں گی جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2809) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو جنت فردوس مانگا کرو کیونکہ یہ جنت سب سے اعلیٰ اور اونچے مقام پر ہے۔ اس کے اوپر اللہ کا عرش ہے اور جنت کی نہریں بھی اسی جنت سے پھوٹتی ہیں۔ “(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7423)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6550
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3174
´سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3174]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ارشاد باری تعالیٰ ﴿الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ﴾(المومنون: 11) کی تفسیرمیں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3174
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2809
2809. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ حضرت ام ربیع ؓجوبراء کی بیٹی اور حارثہ بن سراقہ ؓ کی والدہ ہیں، وہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوکر عرض کرنے لگیں: اللہ کے نبی کریم ﷺ! کیا آپ مجھے حارثہ ؓ کے متعلق نہیں بتائیں گے؟ وہ غزوہ بدر میں اچانک تیر لگنے سے شہید ہوگیا تھا۔ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کروں، اگر کوئی دوسری بات ہے تواس پر جی بھر کر رولوں۔ آپ نے فرمایا: ”اے ام حارثہ ؓ! جنت میں تو درجہ بدرجہ کئی باغ ہیں اورتیرا بیٹا فردوس اعلیٰ میں ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2809]
حدیث حاشیہ: روایت میں ام ربیع ؓ کو براء کی بیٹی بتلانا راوی کا وہم ہے‘ صحیح یہ ہے کہ ام ربیع نضر ؓ کی بیٹی ہیں اور انس بن مالکؓ کی پھوپھی ہیں۔ ان کا بیٹا حارثہ ؓ نامی بدر کی لڑائی میں ایک نامعلوم تیر سے شہید ہوگیا تھا‘ ان ہی کے بارے میں انہوں نے یہ تحقیق فرمائی۔ یہ سن کر ام حارثہ ؓ ہنستی ہوئی گئی اور کہنے لگیں حارثہ مبارک ہو! مبارک ہو! پہلے یہ سمجھیں کہ حارثہ دشمن کے ہاتھ سے نہیں مارا گیا شاید اسے جنت نہ ملے مگر بشارت نبوی سن کر ان کو اطمینان ہوگیا۔ سبحان اللہ عہد نبوی کی مسلمان عورتوں کا بھی کیا ایمان اور یقین تھا کہ وہ اسلام کے لئے مر جانا موجب شہادت و دخول جنت جانتی تھی۔ آج کل کے مسلمان ہیں جو اسلام کے نام پر ہر ہر قدم پیچھے ہی ہٹتے جا رہے ہیں پھر بھلا ترقی اور کامیابی کیونکر نصیب ہو۔ اقبال نے سچ کہا ہے ؎ آتجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے شمشیر و سناں اول‘ طاؤس و رباب آخر
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2809
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3982
3982. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت حارثہ ؓ بدر کی جنگ میں شہید ہو گئے جبکہ وہ کم عمر ہی تھے تو ان کی والدہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی۔ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور ثواب کی امید رکھتی ہوں۔ اگر کوئی اور صورت ہے تو آپ دیکھیں گے میں کیا کرتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تم پر رحم کرے! کیا دیوانی ہو رہی ہو؟ وہاں کوئی ایک جنت ہے؟ وہاں تو بہت ہی جنتیں ہیں اور تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3982]
حدیث حاشیہ: حدیث سے بدر میں شریک ہونے والوں کی فضیلت ثابت ہوئی کہ وہ سب جنتی ہیں۔ یہ اللہ کا قطعی فیصلہ ہے۔ یہ حا رثہ بن سراقہ بن حارث بن عدی انصاری بن عدی بن نجارہیں۔ حارثہ کے باپ سراقہ صحا بی ؓ جنگ حنین میں شہید ہوئے تھے۔ (رضي اللہ عنه)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3982
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2809
2809. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ حضرت ام ربیع ؓجوبراء کی بیٹی اور حارثہ بن سراقہ ؓ کی والدہ ہیں، وہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوکر عرض کرنے لگیں: اللہ کے نبی کریم ﷺ! کیا آپ مجھے حارثہ ؓ کے متعلق نہیں بتائیں گے؟ وہ غزوہ بدر میں اچانک تیر لگنے سے شہید ہوگیا تھا۔ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کروں، اگر کوئی دوسری بات ہے تواس پر جی بھر کر رولوں۔ آپ نے فرمایا: ”اے ام حارثہ ؓ! جنت میں تو درجہ بدرجہ کئی باغ ہیں اورتیرا بیٹا فردوس اعلیٰ میں ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2809]
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت اُم حارثہ ؓنے یہ خیال کیا کہ میرا بیٹا دشمن کے ہاتھوں شہید نہیں ہوا شاید اسے جنت نہ ملے۔ جب انھیں پتہ چلا کہ ان کا بیٹا فردوس اعلیٰ میں ہے تو ہنستی مسکراتی ہوئی واپس ہوئیں اور کہنے لگیں۔ اے حارثہ! تجھے مبارک ہو حارثہ تیرے کیا ہی کہنے ہیں۔ ۔ ۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه 2۔ واضح رہے کہ اس خاتون کا نام اُم ربیع بنت براء ؓ نہیں بلکہ ربیع بنت نضر ؓہے جو حضرت انس ؓ کی پھوپھی ہیں جنھوں نے اپنے شہید بھائی حضرت انس بن نضر ؓ کو انگلی کے پوروں سے شناخت کیا تھا۔ (فتح الباري: 29/6، 33) 3۔ اس حدیث سے امام بخاری ؒنے ایک وہم ازالہ کیا ہے کہ جب تیر مارنے والے کے متعلق معلوم نہیں کہ وہ کافر ہے یا مومن تو مقتول کو شہید کہنا کیسے ممکن ہے؟ اس پر تنبیہ فرمائی کہ میدان جنگ میں جو مسلمان مقتول پایا گیا وہ شہید ہے اگرچہ اس کا قاتل معلوم نہ ہو۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2809
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3982
3982. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت حارثہ ؓ بدر کی جنگ میں شہید ہو گئے جبکہ وہ کم عمر ہی تھے تو ان کی والدہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی۔ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور ثواب کی امید رکھتی ہوں۔ اگر کوئی اور صورت ہے تو آپ دیکھیں گے میں کیا کرتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تم پر رحم کرے! کیا دیوانی ہو رہی ہو؟ وہاں کوئی ایک جنت ہے؟ وہاں تو بہت ہی جنتیں ہیں اور تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3982]
حدیث حاشیہ: 1۔ صحیح بخاری ؒ کی روایت میں ہے کہ حضرت حارثہ ؓ ایک ایسا تیرلگنے سے شہید ہوئے تھے جس کے مارنے والے کا علم نہیں تھا۔ اس بنا پر حضرت حارثہ ؓ کی والدہ کو فکر لاحق ہوئی کہ نامعلوم اس کا انجام کیا ہو۔ (صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث: 2809) 2۔ دوسری روایت میں یہ وضاحت ہے کہ ان کی والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اگر وہ کسی اور صورت حال سے دو چار ہے تو میں رونے دھونے میں اپنی طاقت صرف کردوں گی۔ (صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث: 2809) رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا: ”تو پاگل ہو گئی ہے کہ بیٹے کے جنتی یا غیر جنتی ہونے کا سوال کرتی ہے یقین سے کیوں نہیں کہتی کہ میرا بیٹا جنت میں ہے۔ وہ کون سی جنت ہے؟ سوال تو یہ کہنا چاہیے تھا؟ وہ جنت الفردوس میں ہے جس سے نہریں پھوٹتی ہیں اور اس کے اوپر تو اللہ تعالیٰ کا عرش ہے۔ “ 3۔ اس حدیث سے بدر میں شریک ہونے والوں کی فضیلت ثابت ہوئی کہ وہ سب جنتی ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا قطعی فیصلہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3982