صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
51. باب: جنت و جہنم کا بیان۔
(51) Chapter. The description of Paradise and the Fire.
حدیث نمبر: 6548
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عمر بن محمد بن زيد، عن ابيه، انه حدثه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة إلى الجنة، واهل النار إلى النار، جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار، ثم يذبح، ثم ينادي مناد: يا اهل الجنة، لا موت، ويا اهل النار، لا موت، فيزداد اهل الجنة فرحا إلى فرحهم، ويزداد اهل النار حزنا إلى حزنهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحُ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، لَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، لَا مَوْتَ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ، وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ".
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو عمر بن محمد بن زید نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اہل جنت جنت میں چلے جائیں گے اور اہل دوزخ دوزخ میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کر دیا جائے گا۔ پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ اے جنت والو! تمہیں اب موت نہیں آئے گی اور اے دوزخ والو! تمہیں بھی اب موت نہیں آئے گی۔ اس بات سے جنتی اور زیادہ خوش ہو جائیں گے اور جہنمی اور زیادہ غمگین ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "When the people of Paradise have entered Paradise and the people of the Fire have entered the Fire, death will be brought and will be placed between the Fire and Paradise, and then it will be slaughtered, and a call will be made (that), 'O people of Paradise, no more death ! O people of the Fire, no more death ! ' So the people of Paradise will have happiness added to their previous happiness, and the people of the Fire will have sorrow added to their previous sorrow."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 556


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6544عبد الله بن عمريدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم يا أهل النار لا موت ويا أهل الجنة لا موت خلود
   صحيح البخاري6548عبد الله بن عمرإذا صار أهل الجنة إلى الجنة وأهل النار إلى النار جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار ثم يذبح ثم ينادي مناد يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت فيزداد أهل الجنة فرحا إلى فرحهم ويزداد أهل النار حزنا إلى حزنهم
   صحيح مسلم7184عبد الله بن عمرإذا صار أهل الجنة إلى الجنة وصار أهل النار إلى النار أتي بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار ثم يذبح ثم ينادي مناد يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت فيزداد أهل الجنة فرحا إلى فرحهم ويزداد أهل النار حزنا إلى حزنهم
   صحيح مسلم7183عبد الله بن عمريدخل الله أهل الجنة الجنة ويدخل أهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم فيقول يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت كل خالد فيما هو فيه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6548 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6548  
حدیث حاشیہ:
یہ موت ایک مینڈھے کی شکل میں مجسم کر کے لائی جائے گی۔
اس لیے اس کا ذبح کیا جانا عقل کے خلاف قطعی نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6548   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6548  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے:
موت کو سیاہ اور سفید رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اور اہل جنت اور اہل جہنم سے شناخت کرانے کے بعد اسے ذبح کیا جائے گا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4730)
ایک روایت میں ہے:
جنت اور دوزخ کے درمیان دیوار پر اسے ذبح کیا جائے گا۔
(جامع الترمذي، صفة الجنة، حدیث: 2557)
سفید سے اہل جنت کی خوبصورتی اور سیاہ سے اہل جہنم کی بدصورتی کی طرف اشارہ مقصود ہے۔
(فتح الباري: 511/11) (2)
کچھ لوگوں نے اعتراض کیا ہے کہ موت تو ایک عرض ہے جس کا اپنا ذاتی کوئی وجود نہیں تو اسے ذبح کرنے کے کیا معنی؟ لیکن یہ اعتراض برائے اعتراض ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ قادر مطلق اسے مینڈھے کا وجود دے گا پھر اسے ذبح کیا جائے گا۔
اس طور پر اس کا ذبح کیا جانا عقل کے خلاف نہیں کہ حدیث پر خلاف عقل ہونے کا دھبا لگایا جائے۔
(3)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ موت کو ذبح کرنے کے بعد کسی وقت بھی جہنم کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ وہ ہمیشہ رہے گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6548   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7183  
حضرت عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل دوزخ کو دوزخ میں داخل کردے گا، پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا کھڑا ہو گا اور کہے گا، اے اہل جنت!موت نہیں ہے اور اے اہل دوزخ!موت نہیں آئے گی، جو شخص جہاں ہے وہیں ہمیشہ رہے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7183]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ جنت اور دوزخ اور ان کے باشندے،
ہمیشہ ہمیشہ باقی رہیں گے،
ان میں سے کوئی چیز فنا پذیر نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7183   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.