صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
10. بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ الْمَالِ:
10. باب: مال کے فتنے سے ڈرتے رہنا۔
(10) CI-IAPTER. The Fitnah (trial and affliction) of wealth should be warded off.
حدیث نمبر: 6439
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني انس بن مالك: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لو ان لابن آدم واديا من ذهب احب ان يكون له واديان، ولن يملا فاه إلا التراب، ويتوب الله على من تاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ، وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر انسان کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ دو ہو جائیں اور اس کا منہ قبر کی مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے جو توبہ کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "If Adam's son had a valley full of gold, he would like to have two valleys, for nothing fills his mouth except dust. And Allah forgives him who repents to Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 447


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6439لو أن لابن آدم واديا من ذهب أحب أن يكون له واديان لن يملأ فاه إلا التراب ويتوب الله على من تاب

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6439 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6439  
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث میں مال و دولت کے متعلق انسان کی حرص بیان کی گئی ہے کہ دنیا سمیٹنے کی حرص عام انسانوں کی گویا فطرت ہے۔
اگر دولت سے ان کا گھر بھرا ہوا ہو، جنگل کے جنگل اور میدان کے میدان بھرے پڑے ہوں تب بھی ان کا دل نہیں بھرتا اور وہ اس میں مزید اضافہ چاہتے ہیں۔
زندگی کی آخری سانس تک ان کی ہوس کا یہی حال رہتا ہے۔
بس قبر میں جا کر ہی اس بھوک سے انہیں چھٹکارا ملتا ہے، البتہ جو بندے دنیا اور دنیا کی دولت کے بجائے اللہ تعالیٰ کی طرف اپنے دل کا رخ پھیر لیں اور اس سے تعلق جوڑ لیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہوتی ہے۔
انہیں اللہ تعالیٰ اس دنیا ہی میں اطمینان اور غنائے نفس نصیب فرما دیتا ہے، پھر یہ دنیوی زندگی بڑے مزے اور سکون سے گزرتی ہے، ایک دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص کی نیت طلب آخرت ہو، اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے بے نیازی اس کے دل کو نصیب فرما دے گا اور اس کے بگڑے ہوئے خراب حالات کو خود بخود درست کر دے گا، پھر دنیا اس کے پاس خود بخود ذلیل و خوار ہو کر آئے گی۔
اور جس شخص کی نیت طلب دنیا ہو، اللہ تعالیٰ محتاجی کے آثار اس کی آنکھوں کے درمیان نمایاں کر دے گا اور اس کے حالات مزید خراب کر دے گا، پھر دنیا اسے صرف اسی قدر ملے گی جو پہلے سے مقدر ہو چکی ہو گی۔
' (مسند أحمد: 183/5) (2)
بہرحال ان احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دنیا کے فتنے سے آگاہ کرتے ہوئے اس سے دور رہنے کی تلقین فرمائی ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6439   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.