(مرفوع) حدثني محمد، اخبرنا مخلد، اخبرنا ابن جريج، قال: سمعت عطاء، يقول: سمعت ابن عباس، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لو ان لابن آدم مثل واد مالا لاحب ان له إليه مثله، ولا يملا عين ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب"، قال ابن عباس: فلا ادري من القرآن هو ام لا، قال: وسمعت ابن الزبير، يقول ذلك على المنبر.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ مِثْلَ وَادٍ مَالًا لَأَحَبَّ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ مِثْلَهُ، وَلَا يَمْلَأُ عَيْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَا أَدْرِي مِنَ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لَا، قَالَ: وَسَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مخلد نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے عطاء سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر انسان کے پاس مال (بھیڑ بکری) کی پوری وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ اسے ویسی ہی ایک اور مل جائے اور انسان کی آنکھ مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ سے توبہ کرتا ہے، وہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کو یہ منبر پر کہتے سنا تھا۔
Narrated Ibn `Abbas: I heard Allah's Apostle saying, "If the son of Adam had money equal to a valley, then he will wish for another similar to it, for nothing can satisfy the eye of Adam's son except dust. And Allah forgives him who repents to Him." Ibn `Abbas said: I do not know whether this saying was quoted from the Qur'an or not. `Ata' said, "I heard Ibn AzZubair saying this narration while he was on the pulpit."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 445
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6437
حدیث حاشیہ: سورۃ تکاثر کے نزول سے پہلے اس عبارت کو قرآن کی طرح تلاوت کیا جاتا رہا۔ پھر سورۃ تکاثر کے نزول کے بعد اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔ مضمون ایک ہی ہے انسان کے حرص اور طمع کا بیان ہے۔ احادیث ذیل میں مزید وضاحت موجود ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6437