(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الاسود بن قيس، سمعت جندبا، يقول: بينما النبي صلى الله عليه وسلم يمشي إذ اصابه حجر فعثر فدميت إصبعه فقال:" هل انت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ فَعَثَرَ فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ فَقَالَ:" هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے کہ آپ کو پتھر سے ٹھوکر لگی اور آپ گر پڑے، اس سے آپ کی انگلی سے خون بہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر پڑھا ”تو تو اک انگلی ہے اور کیا ہے جو زخمی ہو گئی ... کیا ہوا اگر راہ مولیٰ میں تو زخمی ہو گئی۔“
Narrated Jundub: While the Prophet was walking, a stone hit his foot and stumbled and his toe was injured. He then (quoting a poetic verse) said, "You are not more than a toe which has been bathed in blood in Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 167
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6146
حدیث حاشیہ: یہ کلام رجز ہے شعر نہیں آپ نے خود کوئی شعر نہیں بنایا۔ ہاں دوسرے شاعروں کے عمدہ شعر کبھی آپ نے پڑھے ہیں۔ صدق اللہ تعالیٰ ﴿وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ﴾
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6146
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6146
حدیث حاشیہ: یہ شعر نہیں بلکہ ایک رجز یہ کلام ہے جو اتفاق سے ہم وزن ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کوئی شعر نہیں بنایا کیونکہ شعر بنانے میں غوروفکر اور تکلف ہوتا ہے، ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان نہیں، البتہ بعض اوقات آپ سے شعراء کا کلام پڑھنا مروی ہے جیسا کہ آپ نے لبید کا یہ شعر پڑھا تھا: (ألا كل شئيء ما خلا الله باطل) خبردار! اللہ کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاعر کا یہ شعر بہت عمدہ اور سچائی پر مبنی ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6146