(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قدم على النبي صلى الله عليه وسلم سبي، فإذا امراة من السبي قد تحلب ثديها تسقي، إذا وجدت صبيا في السبي اخذته فالصقته ببطنها وارضعته، فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم:" اترون هذه طارحة ولدها في النار" قلنا: لا، وهي تقدر على ان لا تطرحه فقال:" لله ارحم بعباده من هذه بولدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا تَسْقِي، إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ" قُلْنَا: لَا، وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ:" لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا".
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی۔ ہم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہو گی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے۔
Hum se Ibn-e-Abi Maryam ne bayan kiya, kaha hum se Abu Ghassaan ne, kaha ke mujh se Zaid bin Aslam ne, un se un ke waalid ne aur un se Umar bin Khattaab Radhiallahu Anhu ne bayan kiya ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ke paas kuch qaidi aaye qaidiyon mein ek aurat thi jis ka pistaan doodh se bhara huwa tha aur woh daud rahi thi, itne mein ek bachcha us ko qaidiyon mein mila us ne jhat apne pet se laga liya aur us ko doodh pilaane lagi. Hum se Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ke kya tum khayaal kar sakte ho ke yeh aurat apne bachche ko aag mein daal sakti hai hum ne arz kiya ke nahi jab tak us ko qudrat hogi yeh apne bachche ko aag mein nahi phenk sakti. Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne is par farmaaya ke Allah apne bandon par is se bhi ziyada rahem karne waala hai jitna yeh aurat apne bachche par meharbaan ho sakti hai.
Narrated `Umar bin Al-Khattab: Some Sabi (i.e. war prisoners, children and woman only) were brought before the Prophet and behold, a woman amongst them was milking her breasts to feed and whenever she found a child amongst the captives, she took it over her chest and nursed it (she had lost her child but later she found him) the Prophet said to us, "Do you think that this lady can throw her son in the fire?" We replied, "No, if she has the power not to throw it (in the fire)." The Prophet then said, "Allah is more merciful to His slaves than this lady to her son."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 28
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5999
حدیث حاشیہ: غالباً یہ عورت کاگم شدہ بچہ تھا جو اسے مل گیا اور اس کو اس نے اس محبت کے ساتھ پیٹ سے چمٹالیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5999
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5999
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں وضاحت ہے کہ اس عورت کا بچہ گم ہوچکا تھا،اس لیے جب بھی کوئی بچہ دیکھتی اسے چھاتی سے لگا کر دودھ پلاتی،آخر اسے اپنا بچہ مل گیا تو اسے چھاتی سے لگا کر بہت خوش ہوئی۔ اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دودھ جمع ہونے سے اس کی چھاتی بوجھل ہوچکی تھی،جب بھی کوئی بچہ دیکھتی تو اپنی چھاتی کو ہلکا کرنے کے لیے اسے دودھ پلانا شروع کردیتی۔ (مسند احمد: 3/104، وفتح الباري: 530/10)(2) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا اور انھیں جہنم میں نہیں ڈالے گا، البتہ جو لوگ برے کام کر کے جہنم کے مستحق ہوں گے، انھیں ضرور جہنم کے حوالے کیا جائے گا، گویا وہ خود اپنے آپ کو دوزخ کے حوالے کرتے ہیں۔ (3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حدیث میں لفظ "عباد" اگرچہ عام ہے لیکن اس سے مراد اہل ایمان ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے اور اسے میں نے ان لوگوں کے لیے مقدر کیا ہے جو تقویٰ شعار اور پرہیز گار ہیںَ" (الأعراف7: 156) بہرحال انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کے لیے ہر وقت کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ (فتح الباري: 530/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5999
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6978
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صورت حال یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی لائے گئے، چنانچہ قیدیوں میں سے ایک عورت کچھ تلاش کر رہی تھی کہ اچانک قیدیوں میں سے اسے ایک بچہ ملا اس نے اس کو پکڑ کر، اپنے پیٹ سے چمٹا لیا اور اسے دودھ پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا:" کیا تمھارا خیال ہے، یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟"ہم نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! جب تک اسے نہ ڈالنے کا... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:6978]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے مقصود، اللہ کی رحمت کو والدہ کی رحمت سے تشبیہ دینا مقصود نہیں ہے، محض اس کی محبت و رحمت کی کثرت اور وسعت بیان کرنا مطلوب ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو نظر انداز نہیں فرمائے گا، اگر مومن بندے دوزخ میں کچھ وقت کے لیے جائیں گے تو یہ ان کی بد اعمالیوں اور برائیوں کا نتیجہ ہوگا اور اس کی رحمت کے نتیجے میں دوزخ سے نکالے جائیں گے۔