(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسن بن علي وعنده الاقرع بن حابس التميمي جالسا، فقال الاقرع: إن لي عشرة من الولد ما قبلت منهم احدا، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال:" من لا يرحم لا يرحم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ وَعِنْدَهُ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ جَالِسًا، فَقَالَ الْأَقْرَعُ: إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْهُمْ أَحَدًا، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ:" مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اقرع رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میرے دس لڑکے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ جو اللہ کی مخلوق پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle kissed Al-Hasan bin `Ali while Al-Aqra' bin H`Abis at-Tamim was sitting beside him. Al-Aqra said, "I have ten children and I have never kissed anyone of them," Allah's Apostle cast a look at him and said, "Whoever is not merciful to others will not be treated mercifully."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 26
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5218
´آدمی اپنے بچے کا بوسہ لے اس کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسین (حسین بن علی رضی اللہ عنہما) کو بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگے: میرے دس لڑکے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی سے بھی ایسا نہیں کیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی پر رحم نہیں کیا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا“(پیار و شفقت رحم ہی تو ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5218]
فوائد ومسائل: 1- اپنے بچوں کو بوسہ دینا فطری محبت وشفقت کااظہار ہوتا ہے، باپ کے لئے جائز ہے کہ اپنی بیٹی کو بوسہ دے جیسے کہ اور کی حدیث میں گزرا ہے، مگر بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ اس سے کتراتے ہیں جو بلاشبہ غیر فطری ہے۔
2: اللہ کی مخلوق پر رحم کرنا اللہ عزوجل کی رحمت کا باعث ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5218
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1911
´بچوں سے پیار محبت کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کا بوسہ لے رہے تھے، اقرع نے کہا: میرے دس لڑکے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کا بھی بوسہ نہیں لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1911]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی جو بندوں پر رحم نہیں کرتا اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1911
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1137
1137- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اقرع بن حابس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو بوسہ د یتے ہوئے دیکھا، تو بولا: میرے دس بچے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی کبھی بوسہ نہیں دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو رحم نہیں کرتا اس پررحم نہیں کیا جاتا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1137]
فائدہ: اس حدیث میں سخت دل انسان کے لیے نصیحت ہے جو اپنی اولاد سے محبت نہیں کرتا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسوں سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے، بلکہ ان کو بوسہ بھی دیتے تھے، سبحان اللہ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حقیقی اولاد، نواسوں، پوتوں، بھانجوں اور بھتیجوں، جب وہ چھوٹے ہوں، کو بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ ان سے محبت کی علامت ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1135