علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1248
´ادب کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی بھی ایک جوتا پہن کر نہ چلے پھرے یا تو دونوں اکٹھے پہنے یا پھر دونوں اتار دے۔“ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1248»
تخریج: «أخرجه البخاري، اللباس، باب لا يمشي في نعل واحد، حديث:5855، ومسلم، اللباس، باب استحباب لبس النعل في اليمين أولاً...، حديث:2097.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہو اکہ ایک جوتا پہن کر نہیں چلنا چاہیے۔
دونوں پہنے جائیں یا دونوں اتار دیے جائیں۔
بعض علماء نے اس کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ جوتے پہننے سے مقصود دونوں پاؤں کو تکلیف دہ چیزوں‘ مثلاً: کانٹے وغیرہ سے بچانا ہوتا ہے جب کہ ایک پاؤں ننگا ہوتو یہ مقصد حاصل نہیں ہوتا۔
اور بعض نے کہا ہے کہ یہ شیطان کے چلنے کا طریقہ ہے۔
(سبل السلام) 2. سیدھی سی بات ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، نیز ایک پاؤں میں جوتا اور دوسرا ننگا لیے پھرنا شائستگی اور تہذیب کے بھی منافی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1248