صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
9. بَابُ عِيَادَةِ الصِّبْيَانِ:
9. باب: بچوں کی عیادت بھی جائز ہے۔
(9) Chapter. To visit sick children.
حدیث نمبر: 5655
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عاصم، قال: سمعت ابا عثمان، عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما" ان ابنة للنبي صلى الله عليه وسلم ارسلت إليه، وهو مع النبي صلى الله عليه وسلم وسعد، وابي، نحسب ان ابنتي قد حضرت فاشهدنا فارسل إليها السلام، ويقول إن لله ما اخذ وما اعطى وكل شيء عنده مسمى، فلتحتسب ولتصبر فارسلت تقسم عليه، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، وقمنا فرفع الصبي في حجر النبي صلى الله عليه وسلم ونفسه تقعقع، ففاضت عينا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له سعد: ما هذا يا رسول الله؟، قال: هذه رحمة وضعها الله في قلوب من شاء من عباده، ولا يرحم الله من عباده إلا الرحماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّ ابْنَةً لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، وَهُوَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَعْدٌ، وَأُبَيٌّ، نَحْسِبُ أَنَّ ابْنَتِي قَدْ حُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا السَّلَامَ، وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى، فَلْتَحْتَسِبْ وَلْتَصْبِرْ فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُمْنَا فَرُفِعَ الصَّبِيُّ فِي حَجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: هَذِهِ رَحْمَةٌ وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ شَاءَ مِنْ عِبَادِهِ، وَلَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ إِلَّا الرُّحَمَاءَ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عاصم نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوعثمان سے سنا اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) نے آپ کو کہلوا بھیجا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سعد رضی اللہ عنہ اور ہمارا خیال ہے کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے کہ میری بچی بستر مرگ پر پڑی ہے اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جو چاہے دے اور جو چاہے لے لے ہر چیز اس کے یہاں متعین و معلوم ہے۔ اس لیے اللہ سے اس مصیبت پر اجر کی امیدوار رہو اور صبر کرو۔ صاحبزادی نے پھر دوبارہ قسم دے کر ایک آدمی بلانے کو بھیجا۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے پھر بچی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں اٹھا کر رکھی گئی اور وہ جانکنی کے عالم میں پریشان تھی۔ آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ رحمت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو خود بھی رحم کرنے والے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu `Uthman: Usama bin Zaid said that while he. Sa`d and Ubai bin Ka`b were with the Prophet a daughter of the Prophet sent a message to him, saying. 'My daughter is dying; please come to us." The Prophet sent her his greetings and added "It is for Allah what He takes, and what He gives; and everything before His sight has a limited period. So she should hope for Allah's reward and remain patient." She again sent a message, beseeching him by Allah, to come. So the Prophet got up. and so did we (and went there). The child was placed on his lap while his breath was irregular. Tears flowed from the eyes of the Prophet. Sa`d said to him, "What is this, O Allah's Apostle?" He said. "This Is Mercy which Allah has embedded in the hearts of whomever He wished of His slaves. And Allah does not bestow His Mercy, except on the merciful among His slaves. (See Hadith No. 373 Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 559


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5655أسامة بن زيدهذه رحمة وضعها الله في قلوب من شاء من عباده

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5655 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5655  
حدیث حاشیہ:
حدیث كى اس باب میں مطابقت ظاہر ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بچی کی عیادت کو تشریف لے گئے جو جانکنی کے عالم میں تھی جسے دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور ان کو آپ نے رحم سے تعبیر فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5655   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5655  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لے گئے جو اس وقت حالت نزع میں تھی، جسے دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ ایسے حالات میں صبر کرنا چاہیے، رونے کی کیا ضرورت ہے؟ اس کا جواب آپ نے دیا:
یہ اللہ کی رحمت ہے جو صبر کے منافی نہیں۔
یہ جذبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔
(2)
اللہ تعالیٰ کے ہاں سو رحمتیں ہیں۔
ان میں سے ایک رحمت اللہ تعالیٰ نے جِنوں، انسانوں، جانوروں اور حشرات میں رکھی ہے جس کے باعث وہ ایک دوسرے سے شفقت کرتے ہیں حتی کہ وحشی جانور بھی اپنے بچوں پر رحم کرتے ہیں۔
باقی ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر قیامت کے دن نازل فرمائے گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5655   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.