صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
6. بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ مِنَ الرِّيحِ:
6. باب: ریاح رک جانے سے جسے مرگی کا عارضہ ہو اس کی فضیلت کا بیان۔
(6) Chapter. The superiority of a person who is suffering from epilepsy.
حدیث نمبر: 5652
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عمران ابي بكر، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح، قال: قال لي ابن عباس" الا اريك امراة من اهل الجنة؟، قلت: بلى، قال: هذه المراة السوداء اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني اصرع، وإني اتكشف فادع الله لي، قال: إن شئت صبرت ولك الجنة، وإن شئت دعوت الله ان يعافيك، فقالت: اصبر، فقالت: إني اتكشف، فادع الله لي ان لا اتكشف، فدعا لها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ" أَلَا أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي، قَالَ: إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ، وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ، فَقَالَتْ: أَصْبِرُ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَتَكَشَّفُ، فَادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ لَا أَتَكَشَّفَ، فَدَعَا لَهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عمران ابوبکر نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، تمہیں میں ایک جنتی عورت کو نہ دکھا دوں؟ میں نے عرض کیا کہ ضرور دکھائیں، کہا کہ ایک سیاہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس کی وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے۔ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو صبر کر تجھے جنت ملے گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لیے اللہ سے اس مرض سے نجات کی دعا کر دوں۔ اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر اس نے عرض کیا کہ مرگی کے وقت میرا ستر کھل جاتا ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کر دیں کہ ستر نہ کھلا کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Ata bin Abi Rabah: Ibn `Abbas said to me, "Shall I show you a woman of the people of Paradise?" I said, "Yes." He said, "This black lady came to the Prophet and said, 'I get attacks of epilepsy and my body becomes uncovered; please invoke Allah for me.' The Prophet said (to her), 'If you wish, be patient and you will have (enter) Paradise; and if you wish, I will invoke Allah to cure you.' She said, 'I will remain patient,' and added, 'but I become uncovered, so please invoke Allah for me that I may not become uncovered.' So he invoked Allah for her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 555


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5652عبد الله بن عباسألا أريك امرأة من أهل الجنة قلت بلى قال هذه المرأة السوداء أتت النبي فقالت إني أصرع وإني أتكشف فادع الله لي قال إن شئت صبرت ولك الجنة وإن شئت دعوت الله أن يعافيك فقالت أصبر فقالت إني أتكشف فادع الله لي أن لا أتكشف فدعا لها
   صحيح مسلم6571عبد الله بن عباسألا أريك امرأة من أهل الجنة قلت بلى قال هذه المرأة السوداء أتت النبي قالت إني أصرع وإني أتكشف فادع الله لي قال إن شئت صبرت ولك الجنة وإن شئت دعوت الله أن يعافيك قالت أصبر قالت فإني أتكشف فادع الله أن لا أتكشف فدعا لها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5652 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5652  
حدیث حاشیہ:
بزار کی روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی میں شیطان خبیث سے ڈرتی ہوں کہیں مجھ کا ننگا نہ کرے۔
آپ نے فرمایا کہ تجھ کو یہ ڈر ہو تو کعبے کے پردے کو آن کر پکڑ لیا کر۔
وہ جب ڈرتی تو کعبے کے پردے سے لٹک جاتی مگر یہ لا علاج رہی۔
امام ابن تیمیہ نے کہا ہے کہ جب پچیس سال کی عمر میں مرگی کا عارضہ ہو تو وہ لا علاج ہو جاتی ہے۔
مولانا عبدالحئی مرحوم فرنگی محلی جو مشہور عالم ہیں بعارضہ مرگی35 سال کی عمر میں انتقال فرما گئے۔
رحمه اللہ (وحیدی)
حافظ صاحب فرماتے ہیں وفیه دلیل علیٰ جواز ترك التداوین و فیه أن علاج الأمراض کلھا بالدعا ء و الالتجاء إلی اللہ و أنجح و أنفع من العلاج بالعقاقیر و أن تاثیر ذالك و انفعال البدن عنه أعظم من تأثیر الأدویة البدنة الخافرة (فتح الباري)
یعنی اس حدیث میں اس امر پر بھی دلیل ہے کہ دواؤں سے علاج ترک کر دینا بھی جائز ہے اور یہ کہ تمام بیماریوں کا علاج دعاؤں سے اللہ کی طرف رجوع کرنا ادویات سے زیادہ نفع بخش علاج ہے اور بدن ادویات سے زیادہ دعاؤں کا اثر قبول کرتا ہے اوراس میں شک وشبہ کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔
اس لیے دعائیں مومن کا آخر ی ہتھیار ہیں۔
یا اللہ! بصمیم قلب دعا ہے کہ مجھ کو جملہ امراض قلبی و قالبی سے شفائے کاملہ عطا فرما۔
آمین ثم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5652   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5652  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عورت کا نام ام زفر تھا اور اسے مرگی کا دورہ شیاطین کی دراندازی کی وجہ سے پڑتا تھا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ وہ کہنے لگی:
مجھے شیطان خبیث سے ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں وہ مجھے ننگا نہ کر دے۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرما دی۔
آئندہ جب اسے شیطان کی طرف سے خطرہ محسوس ہوتا تو وہ غلافِ کعبہ کو پکڑ لیتی۔
(مسند البزار: 191/12، رقم: 5073)
اس عورت نے علاج معالجہ چھوڑ دیا اور اپنی بیماری پر صبر کیا، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام بیماریوں کا علاج دعاؤں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے سے بھی ہو سکتا ہے بلکہ یہ طریقۂ علاج ادویات کے علاج سے زیادہ نفع بخش ہے۔
انسانی بدن، ادویات سے زیادہ دعاؤں کا اثر قبول کرتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے، بلکہ دعا تو مومن کے لیے بہت بڑا ہتھیار ہے۔
بہرحال مصیبت پر صبر کرنا حصول جنت کا ذریعہ ہے اور رخصت اختیار کرنے کے بجائے سختی کو اختیار کرنا بہت بڑے مقام کا باعث ہے بشرطیکہ وہ جانتا ہو کہ مصیبت کا دورانیہ طویل ہونے کی صورت میں وہ صبر کرے گا اور ہر حالت میں صبر سے کام لے گا۔
(2)
اس حدیث میں اگرچہ شیطان کی دراندازی سے مرگی کا ذکر ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے علاوہ مرگی کو اس پر قیاس کیا۔
دوسری مرگی ریاح اور گردش خون کے رک جانے سے ہوتی ہے اور اس دوران میں اعضائے رئیسہ اپنی کارکردگی کھو بیٹھتے ہیں، اس لیے انسان بے ہوش ہو جاتا ہے۔
بعض اوقات ردی بخارات دماغ میں چڑھ جاتے ہیں اور اسے متاثر کر دیتے ہیں۔
بہرحال مرگی کی دونوں قسموں کو اگر انسان خندہ پیشانی سے برداشت کرے تو اسے اللہ کے ہاں جنت ملنے کی بشارت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5652   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6571  
حضرت عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:کیا میں تمہیں جنتی عورت نہ دکھاؤں؟میں نےکہا:کیوں نہیں،انہوں نے کہا،یہ سیاہ فام عورت،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکرکہنے لگی،مجھے مرگی کادورہ پڑتا ہے۔اور میرا ستر کھل جاتاہے،آپ میرے لیے اللہ سے دعا فرمائیں،آپ نے فرمایا:"اگر تو چاہے تو صبرکر،تجھےجنت مل جائےگی اور اگر تو چاہے تو میں اللہ سے دعا کر دیتا ہوں،وہ تجھے صحت بخشے۔"اس نے کہا،میں صبر کروں گی اور کہا میں بے پردہ ہوجاتی ہوں تو آپ اللہ سے دعا فرمائیں،میں... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6571]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے اگر انسان کے اندر صبر و ثبات کا جذبہ موجزن ہے اور وہ تکلیف و بیماری پر صبر کر سکتا ہے اور کمزوری کا خطرہ نہیں ہے تو اس کے لیے علاج و معالجہ کروانا ضروری نہیں ہے لیکن اگر وہ اس پر قائم نہیں رہ سکتا،
یا اس سے اس کے معاملات متاثر ہوتے ہیں تو پھر اس کو علاج کروانا چاہیے،
اس کے لیے علاج کروانا ہی بہتر ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6571   

حدیث نمبر: 5652M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا مخلد، عن ابن جريج اخبرني عطاء انه راى ام زفر تلك امراة طويلة سوداء على ستر الكعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ تِلْكَ امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ عَلَى سِتْرِ الْكَعْبَةِ.
ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، کہا مجھ کو عطا بن ابی رباح نے خبر دی کہ انہوں نے ام زفر رضی اللہ عنہا ان، لمبی اور سیاہ خاتون کو کعبہ کے پردہ پر دیکھا۔ (حدیث بالا میں اس کا ذکر ہے)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Ata: That he had seen Um Zafar, the tall black lady, at (holding) the curtain of the Ka`ba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 556


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.