صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
7. بَابُ فَضْلِ مَنْ ذَهَبَ بَصَرُهُ:
7. باب: اس کا ثواب جس کی بینائی جاتی رہے۔
(7) Chapter. The superiority of a person who has lost his sight.
حدیث نمبر: 5653
Save to word اعراب English
(قدسي) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني ابن الهاد، عن عمرو مولى المطلب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: إن الله قال:" إذا ابتليت عبدي بحبيبتيه فصبر، عوضته منهما الجنة"، يريد عينيه، تابعه اشعث بن جابر، وابو ظلال بن هلال، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ قَالَ:" إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ، عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الْجَنَّةَ"، يُرِيدُ عَيْنَيْهِ، تَابَعَهُ أَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ، وَأَبُو ظِلَالِ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا، ان سے مطلب بن عبداللہ بن جذب کے غلام عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کو اس کے دو محبوب اعضاء (آنکھوں) کے بارے میں آزماتا ہوں (یعنی نابینا کر دیتا ہوں) اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اس کے بدلے میں اسے جنت دیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: I heard Allah's Apostle saying, "Allah said, 'If I deprive my slave of his two beloved things (i.e., his eyes) and he remains patient, I will let him enter Paradise in compensation for them.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 557


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5653أنس بن مالكإذا ابتليت عبدي بحبيبتيه فصبر عوضته منهما الجنة
   جامع الترمذي2400أنس بن مالكإذا أخذت كريمتي عبدي في الدنيا لم يكن له جزاء عندي إلا الجنة
   المعجم الصغير للطبراني1002أنس بن مالكمن أذهبت كريمتيه فصبر واحتسب لم أرض له ثوابا دون الجنة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5653 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5653  
حدیث حاشیہ:
(1)
آنکھیں انسان کے محبوب اعضاء میں سے ہیں۔
ان کی قدر و قیمت ان حضرات سے معلوم کی جا سکتی ہے جو ان سے محروم ہیں۔
ان کے نہ ہونے پر صبر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے اور کسی سے آنکھوں کے نہ ہونے کا شکوہ نہ کرے اور نہ بے چینی اور بے قراری ہی کا اظہار کرے، چنانچہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ صبر کرنے کے ساتھ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ثواب کی بھی نیت رکھے۔
(جامع الترمذي، الزھد، حدیث: 2401) (2)
اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کا امتحان لیتا ہے تو اس کی وجہ ناراضی نہیں بلکہ اس کے ذریعے سے کسی دوسری مصیبت کو ٹالتا ہے یا اس کے گناہوں کا کفارہ اور بلندئ درجات کا ذریعہ قرار دیتا ہے۔
اگر اس قسم کی مصیبت کو خندہ پیشانی سے برداشت کرے تو اس کی مراد پوری ہو سکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5653   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2400  
´نابینا کی فضیلت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب میں اپنے بندے کی پیاری آنکھیں چھین لیتا ہوں تو میرے پاس اس کا بدلہ صرف جنت ہی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2400]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انسان کوجونعمتیں رب العالمین کی جانب سے حاصل ہیں،
ان میں آنکھ ایک بڑی عظیم نعمت ہے،
یہی وجہ ہے کہ رب العالمین جب کسی بندے سے یہ نعمت چھین لیتا ہے اوربندہ اس پر صبرورضا سے کام لیتا ہے تواسے قیامت کے دن اس نعمت کے بدل میں جس چیزسے نوازا جائے گا وہ جنت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2400   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.