صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
26. بَابُ الشُّرْبِ بِنَفَسَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ:
26. باب: پانی دو یا تین سانس میں پینا چاہیئے۔
(26) Chapter. Breathing twice or thrice while drinking.
حدیث نمبر: 5631
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، وابو نعيم قالا، حدثنا عزرة بن ثابت، قال: اخبرني ثمامة بن عبد الله، قال:" كان انس يتنفس في الإناء مرتين او ثلاثا، وزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتنفس ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ أَنَسٌ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ ثَلَاثًا".
ہم سے ابوعاصم اور ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عروہ بن ثابت نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے شمامہ بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ دو یا تین سانسوں میں پانی پیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Thumama bin `Abdullah: Anas used to breathe twice or thrice in the vessel (while drinking) and used to say that the Prophet; used to take three breaths while drinking.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 535


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5631أنس بن مالكيتنفس في الإناء ثلاثا
   صحيح مسلم5286أنس بن مالكيتنفس في الإناء ثلاثا
   صحيح مسلم5287أنس بن مالكيتنفس في الشراب ثلاثا ويقول إنه أروى وأبرأ وأمرأ
   جامع الترمذي1884أنس بن مالكيتنفس في الإناء ثلاثا
   جامع الترمذي1884أنس بن مالكيتنفس في الإناء ثلاثا ويقول هو أمرأ وأروى
   سنن أبي داود3727أنس بن مالكإذا شرب تنفس ثلاثا وقال هو أهنأ وأمرأ وأبرأ
   سنن ابن ماجه3416أنس بن مالكيتنفس في الإناء ثلاثا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5631 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5631  
حدیث حاشیہ:
طبرانی کی روایت میں ہے کہ جب آپ کے پاس پانی کا پیالہ آتا تو پہلے آپ بسم اللہ پڑھ کر پینا شروع فرماتے، درمیان میں تین سانس لیتے آخر میں الحمدللہ پڑھتے اور فرمایا کہ پینے کے ابتدا میں بسم اللہ پڑھو آخر میں الحمد للہ کہو (فتح الباری)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5631   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5631  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پانی پیتے وقت ایک ہی سانس سے نہ پیا جائے بلکہ اس دوران میں تین سانس لیے جائیں اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے الگ کر دیا جائے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب کوئی پانی وغیرہ پیے تو اسے برتن میں سانس نہیں لینا چاہیے۔
اگر دوبارہ پینا چاہے تو برتن منہ سے ہٹائے، پھر چاہے تو دوبارہ مزید پی لے۔
(سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3427)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبرانی کے حوالے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے وقت تین سانس لیتے تھے۔
جب پیالہ منہ کے قریب کرتے تو بسم اللہ پڑھتے اور جب اسے منہ سے ہٹاتے تو الحمدللہ پڑھتے۔
اس طرح تین دفعہ کرتے تھے۔
(المعجم الأوسط للطبراني: 117/10، والصحیحة للألباني، حدیث: 1277)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5631   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3416  
´پانی تین سانس میں پینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ برتن سے تین سانسوں میں پیتے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تین سانسوں میں پیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3416]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
تین بار سانس لینے کامطلب یہ ہے کہ تھوڑا سا پانی پی کر برتن منہ سے ہٹا لیا جائے پھر دوبارہ اور سہ بارہ پانی پیا جائے جیسے حدیث: 3427 میں وضاحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3416   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884  
´پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884  
´پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.