ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ سے پانی پینے کو منع فرمایا تھا۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5629
حدیث حاشیہ: مشک کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینا خطرناک کام ہے ممکن ہے کہ مشک سے اتنا پانی بلا قصد پیٹ میں چلا جائے کہ جان کے لالے پڑ جائیں لہٰذا چرا کار کند عاقل کہ بعد آید پشیمانی۔ صراحی کا بھی یہی حکم ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5629
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5629
حدیث حاشیہ: (1) مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینا بہت خطرناک ہے۔ ممکن ہے منہ کھولنے سے اس قدر پانی پیٹ میں زیادہ چلا جائے کہ جان کے لالے پڑ جائیں۔ صراحی وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبشہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے۔ ان کے ہاں ایک مشک لٹک رہی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے اس سے منہ لگا کر پانی پیا۔ انہوں نے دہن مبارک کی برکت کے خیال سے مشک کا منہ کاٹ کر رکھ لیا۔ (سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3423)(2) اس حدیث سے مشکیزے کے منہ سے پینے کا جواز معلوم ہوتا ہے جبکہ سابقہ باب کی حدیثوں سے اس کی ممانعت ثابت ہوتی ہے؟ ان میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ مجبوری کے وقت مشک کے منہ سے پانی پینا جائز ہے، مثلاً: مشکیزہ لٹکا ہوا ہو، اسے اتارا نہ جا سکتا ہو یا برتن میسر نہ ہو اور ہتھیلی سے پینا بھی ناممکن ہو تو اس صورت میں مشکیزے سے براہ راست پیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی عذر نہ ہو تو ممانعت کی حدیث پر عمل کیا جائے۔ (فتح الباري: 114/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5629
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3421
´مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مشک کے منہ سے پانی پیا جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3421]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: حدیث: 3423 میں رسول اللہﷺ کے بذات خود مشکیزے کے منہ سے پانی پینے کا ذکر ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں طرح کی احادیث کو اس انداز سے جمع کرنے کی ترجیح دی ہے۔ کہ جواز اس وقت ہے۔ جب کوئی عذر ہو۔ مثلا مشک لٹکی ہوئی ہو۔ اور کوئی برتن موجود نہ ہو (جس میں سے مشک میں سے ڈال کر پانی پیا جاسکے) اور ہاتھ سے پینا مشکل ہو اس وقت (مشک کے منہ سے براہ راست پانی پی لینا) مکروہ نہیں اگرعذر نہ ہو تو منع کی احادیث پر عمل کیا جائے۔ (فتح الباري: 10/ 114)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3421