(مرفوع) حدثنا احمد ابن ابي رجاء، حدثنا يحيى، عن ابي حيان التيمي، عن الشعبي، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: خطب عمر على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنه قد نزل تحريم الخمر، وهي من خمسة اشياء العنب، والتمر، والحنطة، والشعير، والعسل"، والخمر: ما خامر العقل، وثلاث، وددت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، لم يفارقنا حتى يعهد إلينا عهدا الجد والكلالة، وابواب من ابواب الربا، قال: قلت يا ابا عمرو: فشيء يصنع بالسند من الارز؟، قال: ذاك لم يكن على عهد النبي صلى الله عليه وسلم او قال: على عهد عمر وقال حجاج، عن حماد، عن ابي حيان، مكان العنب: الزبيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ قَدْ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْعَسَلِ"، وَالْخَمْرُ: مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلَاثٌ، وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّى يَعْهَدَ إِلَيْنَا عَهْدًا الْجَدُّ وَالْكَلَالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا، قَالَ: قُلْتُ يَا أَبَا عَمْرٍو: فَشَيْءٌ يُصْنَعُ بِالسِّنْدِ مِنَ الْأُرْزِ؟، قَالَ: ذَاكَ لَمْ يَكُنْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: عَلَى عَهْدِ عُمَرَ وَقَالَ حَجَّاجٌ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، مَكَانَ الْعِنَبِ: الزَّبِيبَ.
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابوحیان تمیمی نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا جب شراب کی حرمت کا حکم ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔ انگور سے، کھجور سے، گیہوں سے، جَو اور شہد سے اور «خمر»(شراب) وہ ہے جو عقل کو مخمور کر دے اور تین مسائل ایسے ہیں کہ میری تمنا تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جدا ہونے سے پہلے ہمیں ان کا حکم بتا جاتے، دادا کا مسئلہ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے چند مسائل۔ ابوحیان نے بیان کیا کہ میں نے شعبی سے پوچھا: اے ابوعمرو! ایک ایسا شربت ہے جو سندھ میں چاول سے بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں پائی جاتی تھی یا کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نہ تھی اور فرج ابن منہال نے بھی اس حدیث کو حماد بن سلمہ سے بیان کیا اور ان سے ابوحیان نے اس میں انگور کے بجائے کشمش ہے۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar delivered a sermon on the pulpit of Allah's Apostle, saying, "Alcoholic drinks were prohibited by Divine Order, and these drinks used to be prepared from five things, i.e., grapes, dates, wheat, barley and honey. Alcoholic drink is that, that disturbs the mind." `Umar added, "I wish Allah's Apostle had not left us before he had given us definite verdicts concerning three matters, i.e., how much a grandfather may inherit (of his grandson), the inheritance of Al-Kalala (the deceased person among whose heirs there is no father or son), and various types of Riba(1 ) (usury) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 493
نزل تحريم الخمر وهي من خمسة من العنب والتمر والعسل والحنطة والشعير والخمر ما خامر العقل ثلاث وددت أن رسول الله كان عهد إلينا فيهن عهدا ننتهي إليه الجد والكلالة وأبواب من أبواب الربا
الخمر نزل تحريمها يوم نزل وهي من خمسة أشياء من الحنطة والشعير والتمر والزبيب والعسل والخمر ما خامر العقل وثلاثة أشياء وددت أن رسول الله كان عهد إلينا فيها الجد والكلالة وأبواب من أبواب الربا
نزل تحريم الخمر يوم نزل وهي من خمسة أشياء من العنب والتمر والعسل والحنطة والشعير والخمر ما خامر العقل ثلاث وددت أن رسول الله لم يفارقنا حتى يعهد إلينا فيهن عهدا ننتهي إليه الجد والكلالة وأبواب من أبواب الربا
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5588
حدیث حاشیہ: دادا کا مسئلہ یہ کہ دادا بھائی کو محروم کرے گا یا بھائی سے محروم ہو جائے گا یا مقاسمہ ہوگا۔ سود کا مسئلہ یہ کہ ان چھ چیزوں کے سوا جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے اور چیزوں کا بھی کم و بیش لینا حرام ہے یا نہیں جن کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں لم یکن ھذا علی عھد النبي صلی اللہ علیه وسلم ولو کان نھی عنه إلا أنه قد عم الأشربة کلھا فقال الخمر ما خامر العقل (فتح) یعنی اگر یہ چاولوں کی شراب کشید ہوئی ہوتی تو آپ اس کو بھی صاف فرما دیتے اس لیے کہ آپ نے تمام شرابوں کے بارے میں عام طور پر فرمایا کہ ہر وہ مشروب جو عقل کو زائل کر دے وہ خمر شراب ہے اور وہ حرام ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5588
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5588
حدیث حاشیہ: (1) محدثین کرام کہتے ہیں کہ جو چیز بھی عقل کو ڈھانپ لے وہ خمر ہے اور یہ حرام ہے۔ اس قسم کا مشروب اگر زیادہ نوش کرنا نشے کا باعث ہے تو اس کا تھوڑا بھی منع ہے، خواہ وہ ایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو۔ اور اس موقف کی بنیاد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا خطبہ ہے جو انہوں نے تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر کھڑے ہو کر دیا۔ عقلی طور پر اس کی علت اس مشروب میں نشہ آور ہونے کی صلاحیت ہے بالفعل اس کا نشہ آور ہونا نہیں۔ (2) اہل کوفہ کا موقف ہے کہ اصل شراب وہ ہے جو انگوروں سے تیار کی جائے، ایسی شراب کا قلیل و کثیر مقدار میں پینا حرام ہے۔ اگر انگور کے علاوہ دوسری اشیاء سے شراب تیار کی جائے تو اسے مجازی طور پر تو خمر کہا جا سکتا ہے لیکن حقیقی طور پر اسے خمر کا نام دیا نہیں جا سکتا۔ اس طرح کا مشروب اس وقت حرام ہو گا جب عملی طور پر نشہ آور ہو۔ اس کی اتنی مقدار پینا جائز اور حلال ہے جس سے نشہ نہ آئے اگرچہ اس میں نشہ آور ہونے کی صلاحیت موجود ہو۔ متعدد احادیث کے مخالف ہونے کی وجہ سے یہ مؤقف مردود ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد ابواب اسی موقف کی تردید میں قائم کیے ہیں کہ حرمت کی علت نشے کی صلاحیت ہے۔ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حرام مشروبات کے بارے میں ایک قاعدہ بیان کر دیا ہے کہ ہر وہ مشروب جو عقل کو زائل کر دے وہ خمر ہے۔ چاولوں سے تیار شدہ مشروب کے متعلق بھی یہی حکم ہو گا اگر اس کے استعمال سے نشہ آتا ہے تو حرام ہے۔ اگر نشے کی صلاحیت سے عاری ہے تو حرام نہیں ہے۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5588
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3669
´شراب کی حرمت کا بیان۔` عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اس وقت شراب پانچ چیزوں: انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے بنتی تھی، اور شراب وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے، اور تین باتیں ایسی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جدا نہ ہوں جب تک کہ آپ انہیں ہم سے اچھی طرح بیان نہ کر دیں: ایک دادا کا حصہ، دوسرے کلالہ کا معاملہ اور تیسرے سود کے کچھ مسائل۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3669]
فوائد ومسائل: فائدہ: بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ شراب صرف وہی ہوتی ہے۔ جو انگور سے بنے صحیح نہیں۔ بلکہ ہر وہ چیز جو کسی بھی اورجنس سے تیار کی جائے۔ اور جو عقل پر پردہ ڈال دے خمر ہے۔ اور حرام ہے۔ چاہے وہ کسی چیز کی بھی بنی ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3669