{ويسالونك ماذا ينفقون قل العفو كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون في الدنيا والآخرة}.{وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ}.
اور اللہ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «ويسألونك ماذا ينفقون قل العفو كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون * في الدنيا والآخرة» کہ ”اے پیغمبر! تجھ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں؟ کہہ دو جو بچ رہے۔ اللہ اسی طرح دینے کا حکم تم سے بیان کرتا ہے اس لیے کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں کی فکر کرو۔“
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا کہا میں نے عبداللہ بن یزید انصاری سے سنا اور انہوں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے (عبداللہ بن یزید انصاری نے بیان کیا کہ) میں نے ان سے پوچھا کیا تم اس حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مسلمان اپنے گھر میں اپنے جورو بال بچوں پر اللہ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرے تو اس میں بھی اس کو صدقے کا ثواب ملتا ہے۔
Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: The Prophet said, "When a Muslim spends something on his family intending to receive Allah's reward it is regarded as Sadaqa for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 263
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5351
حدیث حاشیہ: جب انسان اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہے، حالانکہ یہ اس کی ذمے داری ہے اور اس کے فرائض میں شامل ہے، اگر یہ خرچ کرنا حصول ثواب کی نیت سے ہو تو باعث اجر و ثواب ہے اور اگر کوئی خرچ جو اس کی ذمے داری نہیں وہ تو بالاولیٰ باعث ثواب ہو گا۔ بہرحال بیوی، چھوٹے بچے اور بالغ اولاد جو غریب ہو اور کمائی نہ کر سکتے ہوں تو ان تمام کے اخراجات پورے کرنا انسان کی ذمہ داری ہے اور اگر ثواب کی نیت سے ہو گا تو اجر و ثواب سے محروم نہیں ہو گا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5351
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2546
´کون سا صدقہ افضل ہے؟` ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے صدقہ ہو گا۔“[سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2546]
اردو حاشہ: گھر والوں کی ضروریات کے لیے خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، یعنی اس سے بھی ثواب حاصل ہوگا بشرطیکہ نیت رکھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2546
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4006
4006. حضرت ابو مسعود بدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”آدمی کا اپنی بیوی اور اولاد پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4006]
حدیث حاشیہ: روایت میں حضرت ابو مسعود بدری ؓ کا ذکرہے۔ حدیث اور باب میں یہی مطابقت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4006
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:55
55. حضرت ابومسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”جب مرد اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے حق میں صدقہ بن جاتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:55]
حدیث حاشیہ: 1۔ بعض اعمال ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر طاعت نہیں ہوتے، انسان انھیں اپنی طبیعت کے تقاضے سے کرتا ہے زیادہ سے زیادہ انھیں حسن معاشرت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے لیکن اگر نیت کا استحضار ہو جائے، یعنی اخلاص پیدا ہو جائے تو یہ عمل طاعت کا عمل بن جاتا ہے۔ اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرنا باعث ثواب ہے اگر نیت کا استحضار نہیں بلکہ ویسے ہی خوش دلی سے خرچ کرتا ہے حصول ثواب کی نیت نہیں ہے۔ اس طرح ذمے داری تو ادا ہو جائے گی لیکن ثواب نہیں ملے گا 2۔ زیرک اور دانا وہ شخص ہے جو ہر وقت اللہ کی رضا کا طالب ہو، اس طرح نیت کے استحضار سے اس کا سونا بھی موجب قربت ہے مثلاً رات کو سوتے وقت یہ نیت کی کہ صبح جلدی اٹھوں گا اور نماز فجر باجماعت ادا کروں گا، اس نیت سے سونا مقدمہ عبادت ہونے کی وجہ سے باعث اجرو ثواب ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 55