ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں مجھ کو عدی بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔
Hum se Hajjaaj bin Minhaal ne bayan kiya, woh kehte hain ke hum se Sho’bah ne bayan kiya, woh kehte hain mujh ko ’Adi bin Saabit ne khabar di, unhon ne Abdullah bin Yazeed se suna, unhon ne Abdullah bin Mas’ood se naql kiya, unhon ne Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam se ke Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya jab aadmi sawab ki niyyat se apne ahl-o-iyaal par kharch kare pas woh bhi us ke liye sadqa hai.
Narrated Abu Mas'ud: The Prophet said, "If a man spends on his family (with the intention of having a reward from Allah) sincerely for Allah's sake then it is a (kind of) alms-giving in reward for him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 53
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:55
حدیث حاشیہ: 1۔ بعض اعمال ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر طاعت نہیں ہوتے، انسان انھیں اپنی طبیعت کے تقاضے سے کرتا ہے زیادہ سے زیادہ انھیں حسن معاشرت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے لیکن اگر نیت کا استحضار ہو جائے، یعنی اخلاص پیدا ہو جائے تو یہ عمل طاعت کا عمل بن جاتا ہے۔ اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرنا باعث ثواب ہے اگر نیت کا استحضار نہیں بلکہ ویسے ہی خوش دلی سے خرچ کرتا ہے حصول ثواب کی نیت نہیں ہے۔ اس طرح ذمے داری تو ادا ہو جائے گی لیکن ثواب نہیں ملے گا 2۔ زیرک اور دانا وہ شخص ہے جو ہر وقت اللہ کی رضا کا طالب ہو، اس طرح نیت کے استحضار سے اس کا سونا بھی موجب قربت ہے مثلاً رات کو سوتے وقت یہ نیت کی کہ صبح جلدی اٹھوں گا اور نماز فجر باجماعت ادا کروں گا، اس نیت سے سونا مقدمہ عبادت ہونے کی وجہ سے باعث اجرو ثواب ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 55
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2546
´کون سا صدقہ افضل ہے؟` ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے صدقہ ہو گا۔“[سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2546]
اردو حاشہ: گھر والوں کی ضروریات کے لیے خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، یعنی اس سے بھی ثواب حاصل ہوگا بشرطیکہ نیت رکھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2546
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4006
4006. حضرت ابو مسعود بدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”آدمی کا اپنی بیوی اور اولاد پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4006]
حدیث حاشیہ: روایت میں حضرت ابو مسعود بدری ؓ کا ذکرہے۔ حدیث اور باب میں یہی مطابقت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4006
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5351
5351. سیدنا عبداللہ بن یزید انصاری سیدنا ابو انصاری ؓ سے روایت کرتے ہیں (عبداللہ بن یزید کہتے ہیں) کہ میں نے (سیدناابو مسعود ؓ سے) پوچھا: کیا (آپ یہ حدیث) نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ماں۔ آپ نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو یہ خرچ کرنا اس کے لیے صدقہ ہوگا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5351]
حدیث حاشیہ: جب انسان اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہے، حالانکہ یہ اس کی ذمے داری ہے اور اس کے فرائض میں شامل ہے، اگر یہ خرچ کرنا حصول ثواب کی نیت سے ہو تو باعث اجر و ثواب ہے اور اگر کوئی خرچ جو اس کی ذمے داری نہیں وہ تو بالاولیٰ باعث ثواب ہو گا۔ بہرحال بیوی، چھوٹے بچے اور بالغ اولاد جو غریب ہو اور کمائی نہ کر سکتے ہوں تو ان تمام کے اخراجات پورے کرنا انسان کی ذمہ داری ہے اور اگر ثواب کی نیت سے ہو گا تو اجر و ثواب سے محروم نہیں ہو گا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5351