صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
12. بَابُ الْخُلْعِ وَكَيْفَ الطَّلاَقُ فِيهِ:
12. باب: خلع کے بیان میں۔
(12) Chapter. Al-Khul and how a divorce is given according to it.
حدیث نمبر: Q5273
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: ولا يحل لكم ان تاخذوا مما آتيتموهن شيئا إلا ان يخافا الا يقيما حدود الله إلى قوله: الظالمون سورة البقرة آية 229 واجاز عمر الخلع دون السلطان، واجاز عثمان الخلع دون عقاص راسها، وقال طاوس: إلا ان يخافا الا يقيما حدود الله سورة البقرة آية 229 فيما افترض لكل واحد منهما على صاحبه في العشرة والصحبة، ولم يقل قول السفهاء: لا يحل حتى تقول: لا اغتسل لك من جنابة.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَلا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ: الظَّالِمُونَ سورة البقرة آية 229 وَأَجَازَ عُمَرُ الْخُلْعَ دُونَ السُّلْطَانِ، وَأَجَازَ عُثْمَانُ الْخُلْعَ دُونَ عِقَاصِ رَأْسِهَا، وَقَالَ طَاوُسٌ: إِلا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ سورة البقرة آية 229 فِيمَا افْتَرَضَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ فِي الْعِشْرَةِ وَالصُّحْبَةِ، وَلَمْ يَقُلْ قَوْلَ السُّفَهَاءِ: لَا يَحِلُّ حَتَّى تَقُولَ: لَا أَغْتَسِلُ لَكَ مِنْ جَنَابَةٍ.
‏‏‏‏ اور خلع میں طلاق کیونکر پڑے گی؟ اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا «ولا يحل لكم أن تأخذوا مما آتيتموهن شيئا‏» کہ اور تمہارے لیے (شوہروں کے لیے) جائز نہیں کہ جو (مہر) تم انہیں (اپنی بیویوں کو) دے چکے ہو، اس میں سے کچھ بھی واپس لو، سوا اس صورت کے جبکہ زوجین اس کا خوف محسوس کریں کہ وہ (ایک ساتھ رہ کر) اللہ کے حدود کو قائم نہیں رکھ سکتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے خلع جائز رکھا ہے۔ اس میں بادشاہ یا قاضی کے حکم کی ضرورت نہیں ہے اور عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر جورو اپنے سارے مال کے بدلہ میں خلع کرے صرف جوڑا باندھنے کا دھاگہ رہنے دے تب بھی خلع کرانا درست ہے۔ طاؤس نے کہا کہ «إلا أن يخافا أن لا يقيما حدود الله‏» کا یہ مطلب ہے کہ جب جورو اور خاوند اپنے اپنے فرائض کو جو حسن معاشرت اور صحبت سے متعلق ہیں ادا نہ کر سکیں (اس وقت خلع کرانا درست ہے)۔ طاؤس نے ان بیوقوفوں کی طرح یہ نہیں کہا کہ خلع اسی وقت درست ہے جب عورت کہے کہ میں جنابت یا حیض سے غسل ہی نہیں کروں گی۔

حدیث نمبر: 5273
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ازهر بن جميل، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس،" ان امراة ثابت بن قيس اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ثابت بن قيس ما اعتب عليه في خلق ولا دين، ولكني اكره الكفر في الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتردين عليه حديقته؟ قالت: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقبل الحديقة، وطلقها تطليقة". قال ابو عبد الله: لا يتابع فيه عن ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ، وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَا يُتَابَعُ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
ہم سے ازہر بن جمیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی۔ (کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی)۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا تم ان کا باغ (جو انہوں نے مہر میں دیا تھا) واپس کر سکتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ثابت رضی اللہ عنہ سے) فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور انہیں طلاق دے دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The wife of Thabit bin Qais came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I do not blame Thabit for defects in his character or his religion, but I, being a Muslim, dislike to behave in un-Islamic manner (if I remain with him)." On that Allah's Apostle said (to her), "Will you give back the garden which your husband has given you (as Mahr)?" She said, "Yes." Then the Prophet said to Thabit, "O Thabit! Accept your garden, and divorce her once."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 197


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5275عبد الله بن عباستردين حديقته قالت نعم فردتها وأمره يطلقها
   صحيح البخاري5273عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم قال رسول الله اقبل الحديقة وطلقها تطليقة
   صحيح البخاري5276عبد الله بن عباستردين عليه حديقته فقالت نعم فردت عليه وأمره ففارقها
   سنن النسائى الصغرى3493عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم قال رسول الله اقبل الحديقة وطلقها تطليقة
   سنن ابن ماجه2056عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم فأمره رسول الله أن يأخذ منها حديقته ولا يزداد
   بلوغ المرام914عبد الله بن عباس أتردين عليه حديقته ؟


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.