(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش، احناه على ولد في صغره، وارعاه على زوج في ذات يده".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والی (عرب) عورتوں میں بہترین عورت قریش کی صالح عورت ہوتی ہے جو اپنے بچے سے بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال اسباب میں اس کی بہت عمدہ نگہبان و نگراں ثابت ہوتی ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The best women are the riders of the camels and the righteous among the women of Quraish. They are the kindest women to their children in their childhood and the more careful women of the property of their husbands."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 19
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5082
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کے لئے عورت کا دیندار ہونا ساتھ ہی خانگی امور سے واقف ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5082
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5082
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ کا قائم کردہ یہ عنوان تین اجزاء پر مشتمل ہے: پہلا حکم حدیث سے ثابت ہوا کہ جو نکاح کرنا چاہے وہ قریش کی عورتوں سے نکاح کرے۔ دوسرا جز بھی حدیث سے ثابت ہوا کہ بہترین عورتیں قریش کی خواتین ہیں اور تیسرا جز بطور لزوم ثابت ہوا کہ جب قریش کی عورتیں بہترین ہیں تو نسل کے لیے ان کا انتخاب کرنا چاہیے۔ (2) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خاندانی اعتبار سے قریشی عورتیں نکاح میں لائی جائیں کیونکہ یہ اپنے خاوندوں کے حقوق کی بہت پاسداری اور ان کے مال کی حفاظت کرتی ہیں، فضول خرچی کرکے ان کے مال کو تباہ نہیں کرتیں، نیز بچوں کی تربیت ونگہداشت کرنے میں ذمہ دار ثابت ہوتی ہیں۔ (فتح الباري: 178/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5082
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1077
1077-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1077]
فائدہ: اس حدیث میں قریش کی عورتوں کی برتری ثابت ہوتی ہے، اور وہ عورت بہتر ہے جو بچوں پر زیادہ شفقت کرنے والی اور خاوند کے مال کی حفاظت کرنے والی ہو، اس حدیث میں عورتوں کے اونٹوں پر سواری کرنے کا ذکر ہے، اس سے ثابت ہوا کہ عورت محرم کے ساتھ سفر کر سکتی ہے کیونکہ اس کی وضاحت دیگر احادیث سے ثابت ہوتی ہے، کوئی شخص صرف اس حدیث کو لے کر بد اخذ نہ کرے کہ عورت اکیلے سفر کر سکتی ہے، کیونکہ عدم ذکر سے نفی لازم نہیں آتی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1076
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5365
5365. سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔“ ایک روایت میں ہے کہ ”قریش کی نیک اور بھلی عورتیں بچے پر اس کے بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔“ سیدنا معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نبی ﷺ کی حدیث بیان کی جاتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5365]
حدیث حاشیہ: معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام احمد اور طبرانی نے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا ہے۔ قریشی عورتیں فطرتاً ان خوبیوں کی مالک ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کا خصوصی ذکر ہوا۔ ان کے بعد جن عورتوں میں یہ خوبیاں ہوں وہ کسی بھی خاندان سے متعلق ہوں اس تعریف کی حقدار ہیں۔ اس حدیث کے ذیل حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم فرماتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرما دیا کہ قریش کی عورتیں اس وجہ سے بہتر ہوتی ہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ان کے بچپن میں بڑی مشفق و مہربان ہوا کرتی ہیں اور شوہر کے مال و غلام کی سب سے زیادہ محافظت کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ یہی دو مقصد ہیں جو نکاح کے مقاصد میں سب سے زیادہ اہم اور عظیم الشان ہیں اور ان ہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے۔ پس یہ امر مستحب ہے کہ ایسے قبیلہ اور خاندان والی عورت سے نکاح کیا جائے جن کے عادات و اخلاق و اطوار اچھے ہوں اور ان میں قریش جیسی عورتوں کے اوصاف بھی پائے جائیں۔ (حجة اللہ البالغة)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5365
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5365
5365. سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔“ ایک روایت میں ہے کہ ”قریش کی نیک اور بھلی عورتیں بچے پر اس کے بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔“ سیدنا معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نبی ﷺ کی حدیث بیان کی جاتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5365]
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث میں قریشی عورتوں کی دو صفتیں بیان ہوئی ہیں: ایک تو وہ بچے کے لیے بچپن میں بہت مہربان ہوتی ہیں۔ دوسرے وہ اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔ مقاصد نکاح میں سب سے زیادہ اہم یہی دو مقصد ہیں۔ انہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے، لہذا مستحب ہے کہ نکاح کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کیا جائے جس میں یہ دونوں صفتیں پائی جاتی ہوں۔ (2) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کی ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا جس کا خاوند فوت ہو چکا تھا اور اس کے پہلے شوہر سے پانچ چھ بچے تھے اور اسے "سودہ" کہا جاتا تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ سے زیادہ مکرم کوئی شخص نہیں لیکن میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو آپ کے آرام میں مخل ہوں گے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریشی عورتوں کی مذکورہ دو صفتیں بیان کیں۔ (مسند أحمد: 318/1، 319، و فتح الباري: 634/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5365