(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، انبانا ابو إسحاق، سمع البراء بن عازب رضي الله عنه، قال:" تعلمت سبح اسم ربك الاعلى قبل ان يقدم النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعَ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" تَعَلَّمْتُ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواسحاق نے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ آنے سے پہلے ہی سیکھ لی تھی۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4995
حدیث حاشیہ: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ سورۃ الاعلیٰ نزول کے اعتبار سے پہلے ہے کیونکہ براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سورت کو ہجرت سے پہلے ہی یاد کر رکھا تھا، البتہ مصاحف میں اس کی ترتیب بہت موخر ہے بلکہ اسے اوساط مفصل میں رکھا گیا ہے، لہذا معلوم ہوا کہ ترتیب قراءت ترتیب نزول سے الگ ہے۔ واللہ علم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4995