صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
6. بَابُ تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ:
6. باب: قرآن مجید یا آیتوں کی ترتیب کا بیان۔
(6) Chapter. The compilation of the Quran (i.e., the arrangement of its Surah).
حدیث نمبر: 4993
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: واخبرني يوسف بن ماهك، قال: إني عند عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها إذ جاءها عراقي، فقال:" اي الكفن خير؟ قالت: ويحك، وما يضرك؟ قال: يا ام المؤمنين، اريني مصحفك، قالت: لم؟ قال: لعلي اولف القرآن عليه فإنه يقرا غير مؤلف، قالت: وما يضرك ايه قرات قبل، إنما نزل اول ما نزل منه سورة من المفصل، فيها ذكر الجنة والنار، حتى إذا ثاب الناس إلى الإسلام نزل الحلال والحرام، ولو نزل اول شيء لا تشربوا الخمر، لقالوا: لا ندع الخمر ابدا ولو نزل لا تزنوا، لقالوا: لا ندع الزنا ابدا، لقد نزل بمكة على محمد صلى الله عليه وسلم، وإني لجارية العب بل الساعة موعدهم والساعة ادهى وامر سورة القمر آية 46، وما نزلت سورة البقرة والنساء إلا وانا عنده، قال: فاخرجت له المصحف فاملت عليه آي السورة".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكٍ، قَالَ: إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ، فَقَالَ:" أَيُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ؟ قَالَتْ: وَيْحَكَ، وَمَا يَضُرُّكَ؟ قَالَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَرِينِي مُصْحَفَكِ، قَالَتْ: لِمَ؟ قَالَ: لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ، قَالَتْ: وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ، إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنِ الْمُفَصَّلِ، فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَى الْإِسْلَامِ نَزَلَ الْحَلَالُ وَالْحَرَامُ، وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَيْءٍ لَا تَشْرَبُوا الْخَمْرَ، لَقَالُوا: لَا نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا وَلَوْ نَزَلَ لَا تَزْنُوا، لَقَالُوا: لَا نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا، لَقَدْ نَزَلَ بِمَكَّةَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ سورة القمر آية 46، وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ والنِّسَاءِ إِلَّا وَأَنَا عِنْدَهُ، قَالَ: فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آيَ السُّوَرَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے؟ ام المؤمنین نے کہا: افسوس اس سے مطلب! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ (کیا ضرورت ہے) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے (جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے) تو پہلے مفصل کی ایک سورت، اتری ( «اقرا باسم ربك») جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگوں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا (اعتقاد پختہ ہو گئے) اس کے بعد حلال و حرام کے احکام اترے، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتا کہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتا کہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی «بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر‏» لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئیں، جب میں (مدینہ میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لیے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yusuf bin Mahk: While I was with Aisha, the mother of the Believers, a person from Iraq came and asked, "What type of shroud is the best?" `Aisha said, "May Allah be merciful to you! What does it matter?" He said, "O mother of the Believers! Show me (the copy of) your Qur'an," She said, "Why?" He said, "In order to compile and arrange the Qur'an according to it, for people recite it with its Suras not in proper order." `Aisha said, "What does it matter which part of it you read first? (Be informed) that the first thing that was revealed thereof was a Sura from Al-Mufassal, and in it was mentioned Paradise and the Fire. When the people embraced Islam, the Verses regarding legal and illegal things were revealed. If the first thing to be revealed was: 'Do not drink alcoholic drinks.' people would have said, 'We will never leave alcoholic drinks,' and if there had been revealed, 'Do not commit illegal sexual intercourse, 'they would have said, 'We will never give up illegal sexual intercourse.' While I was a young girl of playing age, the following Verse was revealed in Mecca to Muhammad: 'Nay! But the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.' (54.46) Sura Al-Baqara (The Cow) and Surat An-Nisa (The Women) were revealed while I was with him." Then `Aisha took out the copy of the Qur'an for the man and dictated to him the Verses of the Suras (in their proper order) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 515


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4993 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4993  
حدیث حاشیہ:
کہ اس سورت میں اتنی آیات ہیں اور اس میں اتنی ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4993   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4993  
حدیث حاشیہ:

عراق میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اثر و رسوخ زیادہ تھا اور وہ عراقی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف کی ترتیب کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتا تھا اور ان کے مصحف کی ترتیب مصحف عثمان کے مطابق نہ تھی۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب مصاحف کو نقل کرنے کے بعد ایک نسخہ کوفے بھیجا تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ترتیب کردہ مصحف سے رجوع نہ کیا بلکہ اس کے مطابق قراءت کو جاری رکھا۔
چونکہ مصحف عثمانی پر جمہور امت نے اتفاق کیا تھا، اس لیے عراقی اس کے خلاف عمل کرنے پرراضی نہ تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مصحف دیکھنے کی خواہش کی بنیاد بھی یہی تھی۔
مصحف عثمانی میں ترتیب نزولی کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کا جواب دیا کہ ترتیب نزول میں لوگوں کے رجحانات کا خیال رکھا گیا ہے کیونکہ ابتدا میں لوگوں کے دل فرمانبردار نہیں تھے، اس لیے احکام و مسائل نازل نہیں ہوئے بلکہ عقائد و نظریات سے متعلق آیات نازل ہوئیں، لیکن جب لوگوں میں اطاعت و فرمانبرداری کا جذبہ پیدا ہوگیا تو احکام سے متعلقہ سورتیں، مثلاً:
سورہ بقرہ اور سورہ نساء وغیرہ نازل ہوئیں۔
بہرحال ہمارے ہاں قابل اعتماد ترتیب مصحف عثمانی والی ہے جسے جمہور امت نے شرف قبولیت سے نوازا ہے۔
واللہ اعلم۔

واضح رہے کہ علمائے امت نے قرآنی سورتوں کو چار قسموں میں تقسیم کیا ہے:
۔
السبع الطوال:
۔
سات لمبی لمبی سورتیں، یعنی البقرہ، آل عمران، النساء، المائدۃ، الانعام اور الاعراف، ساتویں میں اختلاف ہے کہ آیا وہ الانفال اورتوبہ ہے جس کے درمیان بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا کرانھیں الگ الگ نہیں کیا گیا یا وہ سورہ یونس ہے۔
۔
ا لمثون:
۔
وہ سورتیں جن کی آیات کی تعداد سو سے زیادہ ہے۔
۔
المثانی:
۔
وہ سورتیں جن کی آیات دو سو کے لگ بھگ ہیں۔
۔
المفصل:
۔
اس سے مراد وہ سورتیں ہیں کہ ان کے درمیان بکثرت بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا کر انھیں ایک دوسری سے الگ الگ کیا گیا ہے اور یہ سورۃ الحجرات سے آخر قرآن تک ہیں۔
پھر ان کی تین قسمیں ہیں:
۔
طوال مفصل:
سورۃ الحجرات سے سورۃ النبا تک۔
۔
اوساط مفصل:
سورہ النبا سے سورہ والضحیٰ تک۔
۔
قصار مفصل:
سورہ والضحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک۔
چونکہ حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مفصل سورت کا ذکر کیا تھا، اس لیے مذکورہ ترتیب بیان کی گئی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4993   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.