صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
8. بَابُ: {إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ} يَعْنِي زِنَةَ ذَرَّةٍ:
8. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک اللہ ایک ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرے گا، «مثقال ذرة» سے ذرہ برابر مراد ہے۔
(8) Chapter. “Surely! Allah wrongs not even of the weight of an atom (or a small ant)...” (V.4:40)
حدیث نمبر: 4581
Save to word مکررات اعراب English
(قدسي) حدثني محمد بن عبد العزيز، حدثنا ابو عمر حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم، هل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة، ضوء ليس فيها سحاب؟" قالوا: لا، قال:" وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر، ضوء ليس فيها سحاب؟" قالوا: لا، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما تضارون في رؤية الله عز وجل يوم القيامة، إلا كما تضارون في رؤية احدهما، إذا كان يوم القيامة اذن مؤذن، تتبع كل امة ما كانت تعبد، فلا يبقى من كان يعبد غير الله من الاصنام والانصاب إلا يتساقطون في النار، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله بر او فاجر، وغبرات اهل الكتاب، فيدعى اليهود، فيقال لهم: من كنتم تعبدون؟ قالوا: كنا نعبد عزير ابن الله، فيقال لهم: كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فماذا تبغون؟ فقالوا: عطشنا ربنا فاسقنا، فيشار الا تردون فيحشرون إلى النار كانها سراب يحطم بعضها بعضا فيتساقطون في النار، ثم يدعى النصارى، فيقال لهم: من كنتم تعبدون؟ قالوا: كنا نعبد المسيح ابن الله، فيقال لهم: كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فيقال لهم: ماذا تبغون؟ فكذلك مثل الاول، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله من بر او فاجر، اتاهم رب العالمين في ادنى صورة من التي راوه فيها، فيقال: ماذا تنتظرون؟ تتبع كل امة ما كانت تعبد، قالوا: فارقنا الناس في الدنيا على افقر ما كنا إليهم ولم نصاحبهم، ونحن ننتظر ربنا الذي كنا نعبد، فيقول: انا ربكم، فيقولون: لا نشرك بالله شيئا، مرتين او ثلاثا".(قدسي) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ بِالظَّهِيرَةِ، ضَوْءٌ لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟" قَالُوا: لَا، قَالَ:" وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ضَوْءٌ لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟" قَالُوا: لَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا كَمَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا، إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ، تَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ، فَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَعْبُدُ غَيْرَ اللَّهِ مِنَ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ بَرٌّ أَوْ فَاجِرٌ، وَغُبَّرَاتُ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَيُدْعَى الْيَهُودُ، فَيُقَالُ لَهُمْ: مَنْ كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ؟ قَالُوا: كُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: كَذَبْتُمْ، مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ، فَمَاذَا تَبْغُونَ؟ فَقَالُوا: عَطِشْنَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا، فَيُشَارُ أَلَا تَرِدُونَ فَيُحْشَرُونَ إِلَى النَّارِ كَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ، ثُمَّ يُدْعَى النَّصَارَى، فَيُقَالُ لَهُمْ: مَنْ كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ؟ قَالُوا: كُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: كَذَبْتُمْ، مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ، فَيُقَالُ لَهُمْ: مَاذَا تَبْغُونَ؟ فَكَذَلِكَ مِثْلَ الْأَوَّلِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ، أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فِي أَدْنَى صُورَةٍ مِنَ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا، فَيُقَالُ: مَاذَا تَنْتَظِرُونَ؟ تَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ، قَالُوا: فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا عَلَى أَفْقَرِ مَا كُنَّا إِلَيْهِمْ وَلَمْ نُصَاحِبْهُمْ، وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ رَبَّنَا الَّذِي كُنَّا نَعْبُدُ، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا".
مجھ سے محمد بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، کیا سورج کو دوپہر کے وقت دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے، جبکہ اس پر بادل بھی نہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کیا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں تمہیں کچھ دشواری پیش آتی ہے، جبکہ اس پر بادل نہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس اسی طرح تم بلا کسی دقت اور رکاوٹ کے اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے۔ قیامت کے دن ایک منادی ندا کرے گا کہ ہر امت اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ حاضر ہو جائے۔ اس وقت اللہ کے سوا جتنے بھی بتوں اور پتھروں کی پوجا ہوتی تھی، سب کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ پھر جب وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جو صرف اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے، خواہ نیک ہوں یا گنہگار اور اہل کتاب کے کچھ لوگ، تو پہلے یہود کو بلایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ تم (اللہ کے سوا) کس کی پوجا کرتے تھے؟ وہ عرض کریں گے کہ عزیر ابن اللہ کی، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا لیکن تم جھوٹے تھے، اللہ نے نہ کسی کو اپنی بیوی بنایا اور نہ بیٹا، اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے، ہمارے رب! ہم پیاسے ہیں، ہمیں پانی پلا دے۔ انہیں اشارہ کیا جائے گا کہ کیا ادھر نہیں چلتے۔ چنانچہ سب کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ وہاں چمکتی ریت پانی کی طرح نظر آئے گی، بعض بعض کے ٹکڑے کئے دے رہی ہو گی۔ پھر سب کو آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ پھر نصاریٰ کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ ان سے بھی کہا جائے گا کہ تم جھوٹے تھے۔ اللہ نے کسی کو بیوی اور بیٹا نہیں بنایا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا چاہتے ہو؟ اور ان کے ساتھ یہودیوں کی طرح برتاؤ کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب ان لوگوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہے گا جو صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے، خواہ وہ نیک ہوں یا گنہگار، تو ان کے پاس ان کا رب ایک صورت میں جلوہ گر ہو گا، جو پہلی صورت سے جس کو وہ دیکھ چکے ہوں گے، ملتی جلتی ہو گی (یہ وہ صورت نہ ہو گی) اب ان سے کہا جائے گا۔ اب تمہیں کس کا انتظار ہے؟ ہر امت اپنے معبودوں کو ساتھ لے کر جا چکی، وہ جواب دیں گے کہ ہم دنیا میں جب لوگوں سے (جنہوں نے کفر کیا تھا) جدا ہوئے تو ہم ان میں سب سے زیادہ محتاج تھے، پھر بھی ہم نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور اب ہمیں اپنے سچے رب کا انتظار ہے جس کی ہم دنیا میں عبادت کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہارا رب میں ہی ہوں۔ اس پر تمام مسلمان بول اٹھیں گے کہ ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، دو یا تین مرتبہ یوں کہیں گے ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: During the lifetime of the Prophet some people said, : O Allah's Messenger ! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "Yes; do you have any difficulty in seeing the sun at midday when it is bright and there is no cloud in the sky?" They replied, "No." He said, "Do you have any difficulty in seeing the moon on a full moon night when it is bright and there is no cloud in the sky?" They replied, "No." The Prophet said, "(Similarly) you will have no difficulty in seeing Allah on the Day of Resurrection as you have no difficulty in seeing either of them. On the Day of Resurrection, a call-maker will announce, "Let every nation follow that which they used to worship." Then none of those who used to worship anything other than Allah like idols and other deities but will fall in Hell (Fire), till there will remain none but those who used to worship Allah, both those who were obedient (i.e. good) and those who were disobedient (i.e. bad) and the remaining party of the people of the Scripture. Then the Jews will be called upon and it will be said to them, 'Who do you use to worship?' They will say, 'We used to worship Ezra, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has never taken anyone as a wife or a son. What do you want now?' They will say, 'O our Lord! We are thirsty, so give us something to drink.' They will be directed and addressed thus, 'Will you drink,' whereupon they will be gathered unto Hell (Fire) which will look like a mirage whose different sides will be destroying each other. Then they will fall into the Fire. Afterwards the Christians will be called upon and it will be said to them, 'Who do you use to worship?' They will say, 'We used to worship Jesus, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has never taken anyone as a wife or a son,' Then it will be said to them, 'What do you want?' They will say what the former people have said. Then, when there remain (in the gathering) none but those who used to worship Allah (Alone, the real Lord of the Worlds) whether they were obedient or disobedient. Then (Allah) the Lord of the worlds will come to them in a shape nearest to the picture they had in their minds about Him. It will be said, 'What are you waiting for?' Every nation have followed what they used to worship.' They will reply, 'We left the people in the world when we were in great need of them and we did not take them as friends. Now we are waiting for our Lord Whom we used to worship.' Allah will say, 'I am your Lord.' They will say twice or thrice, 'We do not worship any besides Allah.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 105


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري4581سعد بن مالكنعم هل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة ضوء ليس فيها سحاب قالوا لا قال وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر ضوء ليس فيها سحاب قالوا لا قال النبي ما تضارون في رؤية الله يوم القيامة إلا كما تضارون في رؤية أحدهما إذا كان يوم الق
   صحيح مسلم454سعد بن مالكهل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة صحوا ليس معها سحاب وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر صحوا ليس فيها سحاب قالوا لا يا رسول الله قال ما تضارون في رؤية الله تبارك و يوم القيامة إلا كما تضارون في رؤية أحدهما إذا كان يوم القيامة أذن مؤذن ليتبع كل
   سنن ابن ماجه179سعد بن مالكتضامون في رؤية الشمس في الظهيرة في غير سحاب قلنا لا قال فتضارون في رؤية القمر ليلة البدر في غير سحاب قالوا لا قال إنكم لا تضارون في رؤيته إلا كما تضارون في رؤيتهما

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4581 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4581  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے پرورد گار کے لیے صورت ثابت ہوئی۔
اگر صورت نہ ہوپھر اس کا دیدار کیوں کر ہوگا۔
صورت کی حقیقت خود اللہ ہی کو معلوم ہے۔
اہلحدیث صفات باری کی تاویل نہیں کرتے۔
سلف صالح کا یہی طریقہ رہا ہے۔
مسلم کی روایت میں یوںہے۔
مسلمان پہلے اپنے پرورد گار کو نہ پہچان سکیں گے، کیونکہ وہ دوسری صورت میں جلوہ گر ہوگا اور جب وہ فرمائے گا کہ میں تمہارا پرورد گار ہوں تو مسلمان کہیں گے ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں پھر پرورد گار اپنی پہلی صورت میں ظاہر ہوگا جس صورت میں مسلمان اس کو دیکھ چکے ہوں گے۔
اس وقت سب مسلمان سجدے میں گر پڑیں گے اور کہیں گے تو بیشک ہمارا پرورد گار ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4581   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4581  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمھارے پاس کوئی نشانی ہے جس کے ذریعے سے تم اپنے پروردگار کو پہچان لو؟ وہ عرض کریں گے۔
پنڈلی بطور نشانی ہے اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر مومن سجدہ ریز ہو جائے گا اور جو دنیا میں ریا کاری اور شہرت کے لیے سجدہ کرتے تھے وہ باقی رہ جائیں گے۔
وہ سجدے کے لیے جھکیں گے تو ان کی کمر ایک تختے کی طرح بن جائے گی پھر جہنم پر پل رکھ دیا جائے گا۔
پھر اللہ تعالیٰ نجات یافتہ لوگوں سے فرمائے گا جاؤ جس کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان پاؤ اسے جہنم سے نکال لاؤ چنانچہ وہ جسے پہچانیں گے نکال لائیں گےراوی حدیث حضرت ابو سعید کہتے ہیں کہ اگر تمیں میری بات پر یقین نہیں تو اللہ تعالیٰ كافرمان پڑھ لو:
﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا﴾ (النساء: 40/4۔
وصحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7439)

امام بخاری ؒ نے اس روایت سے عنوان ثابت کیا ہے اور پیش کردہ روایت سے اس کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4581   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.