مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4306
4306. حضرت مجاشع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں فتح مکہ کے بعد اپنے بھائی کو ساتھ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں اپنے بھائی کو ساتھ لایا ہوں تاکہ آپ اس سے ہجرت پر بیعت لیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہجرت والے اس کا ثواب لے کر چلے گئے۔“ میں نے عرض کی: پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”میں اسلام، ایمان اور جہاد پر بیعت لوں گا۔“ (راوی کہتے ہیں:) بعد ازاں میری ملاقات ابو معبد سے ہوئی جو ان دونوں میں سے بڑا تھا تو میں نے اس حدیث کے متعلق اس سے دریافت کیا، اس نے کہا: مجاشع نے صحیح کہا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4306]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے۔
اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔
جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام ﷺ کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔
اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔
اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔
ان شاءاللہ العزیز۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4306