صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
43. بَابُ وُفُودُ الأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَبَيْعَةُ الْعَقَبَةِ:
43. باب: مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کے وفود کا آنا اور بیعت عقبہ کا بیان۔
(43) Chapter. The deputation of the Ansar to the Prophet at Makkah, and the Al-’Aqaba Pledge.
حدیث نمبر: 3889
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب. ح حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب بن مالك، ان عبد الله بن كعب، وكان قائد كعب حين عمي، قال: سمعت كعب بن مالك يحدث حين تخلف، عن النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك بطوله، قال ابن بكير في حديثه:" ولقد شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة العقبة حين تواثقنا على الإسلام وما احب ان لي بها مشهد بدر وإن كانت بدر اذكر في الناس منها".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ. ح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ حِينَ عَمِيَ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ بِطُولِهِ، قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ:" وَلَقَدْ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ حِينَ تَوَاثَقْنَا عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَشْهَدَ بَدْرٍ وَإِنْ كَانَتْ بَدْرٌ أَذْكَرَ فِي النَّاسِ مِنْهَا".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند)، امام بخاری نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن کعب نے جب وہ نابینا ہو گئے تو وہ چلتے پھرتے وقت ان کو پکڑ کر لے چلتے تھے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ غزوہ تبوک میں شریک نہ ہونے کا طویل واقعہ بیان کرتے تھے ابن بکیر نے اپنی روایت میں بیان کیا کہ کعب نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عقبہ کی رات میں حاضر تھا جب ہم نے اسلام پر قائم رہنے کا پختہ عہد کیا تھا، میرے نزدیک (لیلۃالعقبہ کی بیعت) بدر کی لڑائی میں حاضری سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے اگرچہ لوگوں میں بدر کا چرچہ اس سے زیادہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Ka`b: Who was Ka`b's guide when Ka`b turned blind: I heard Ka`b bin Malik narrating: When he remained behind (i.e. did not Join) the Prophet in the Ghazwa of Tabuk. Ibn Bukair, in his narration stated that Ka`b said, " I witnessed the Al-`Aqaba pledge of allegiance at night with the Prophet when we jointly agreed to support Islam with all our efforts I would not like to have attended the Badr battle instead of that 'Aqaba pledge although Badr is more well-known than it, amongst the people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 229


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3889كعب بن مالكشهدت مع النبي ليلة العقبة حين تواثقنا على الإسلام وما أحب أن لي بها مشهد بدر وإن كانت بدر أذكر في الناس منها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3889 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3889  
حدیث حاشیہ:
جنگ بدر پہلی جنگ ہے جو مسلمانوں نے کافروں سے کی، اس میں کافروں کے بڑے بڑے سردار قتل ہوئے۔
لیلۃ العقبہ کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔
یہ وہ رات تھی جس میں انصار نے آنحضرت ﷺ کی رفاقت کا قطعی عہد کیا تھا اور آپ نے انصار کے بارہ نقیب مقرر فرمائے تھے۔
یہ ایک تاریخی رات تھی جس میں قوت اسلام کی بنا قائم ہوئی اور آنحضرت ﷺ کو دلی سکون حاصل ہوا اسی لئے کعب ؓ نے اس میں شریک ہونا جنگ بدر میں شریک ہونے سے بھی بہتر سمجھا۔
حدیث میں عقبہ کا ذکر ہے۔
عقبہ گھاٹی کو کہتے ہیں یہ گھاٹی مقام الحرا اور منیٰ کے درمیان طول طویل پہاڑوں کے درمیان تھی، اسی جگہ مدینہ کے بارہ اشخاص نے12نبوت میں رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل کیا اورمسلمان ہوئے، یہ بیعت عقبہ اولیٰ کہلاتی ہے۔
ان لوگوں کی تعلیم کے لئے آنحضرت ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ان کے ساتھ مدینہ بھیج دیا تھا جو بڑے ہی امیر گھرانے کے لاڈلے بیٹے تھے۔
مگر اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے دنیا وی عیش وآرام سب بھلادیا، مدینہ میں انہوں نے بڑی کامیابی حاصل کی۔
یہ وہاں اسعد بن زرارہ کے گھر ٹھہرے تھے۔
اگلے سال 13نبوت میں73 مرد اور دو عورتیں یثرب سے چل کر مکہ آئے اور اسی گھاٹی میں ان کو دربار رسالت میں شرف باریابی حاصل ہوا۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کو اپنے نورانی وعظ سے منور فرمایا اور ان لوگو ں نے آنحضرت ﷺسے مدینہ تشریف لانے کی درخواست کی۔
آپ نے اس درخواست کو قبول فرمایا جسے سن کر یہ سب بے حد خوش ہوئے اور آپ کے دست مبارک پر بیعت کی۔
براء بن معرور ؓ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے اس رات سب سے پہلے بیعت کی تھی، یہی بیعت عقبہ ثانیہ کہلاتی ہے۔
ان حضرات میں سے آنحضرت ﷺ نے بارہ اشخاص کو نقیب مقرر فرمایا جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن مریم ؑ نے اپنے لئے بار ہ نقیب مقرر کئے تھے آنحضرت ﷺ کے بارہ نقیبوں کے اسماء گرامی یہ ہیں۔
(1)
اسعد بن زرارہ (2)
رافع بن مالک (3)
عبادہ بن صامت (4)
سعد بن ربیع (5)
منذربن عمرو (6)
عبد اللہ بن رواحہ (7)
براء بن معرور (8)
عمروبن حرم (9)
سعد بن عبادہ ان سب کا تعلق قبیلہ خزرج سے تھا (10)
اسید بن حضیر (11)
سعد بن خیثمہ (12)
ابو الہشیم بن تیہان یہ تینوں قبیلہ اوس سے تھے، رضی اللہ عنھم أجمعین۔
یا اللہ قیامت کے دن ان سب بزرگوں کے ساتھ ہم گنہگاروں کابھی حشر فرما۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3889   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3889  
حدیث حاشیہ:

عقبہ منی میں ایک گھاٹی کا نام ہے۔
رسول اللہ ﷺ ایام حج کے دوران منی میں مختلف قبائل سے ملتے اور انھیں دعوت اسلام دیتے تھے ایک دفعہ عقبہ کے پاس قبیلہ خزرج کے چند لوگوں ملاقات کی۔
انھیں اسلام کی دعوت دی جسے انھوں نے قبول کرلیا۔
دوسرے سال انصار کے بارہ آدمی آئے۔
ان میں حضرت عبادہ بن صامت ؓ بھی تھے۔
وہ بھی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عقبہ کے مقام پر حاضر ہوئے اور آپ کی بیعت کی۔
اسے اصطلاح عام میں بیعت عقبہ اولیٰ کہا جاتا ہے۔
اگلے سال ستر آدمی حج کے لیے آئے۔
ان سے رسول اللہ ﷺ نے عقبہ میں ملاقات کرنے کا وعدہ فرمایا:
جب وہ جمع ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور وہاں انھوں نے آپ سے بیعت کی۔
اسے بیعت عقبہ ثانیہ کہا جاتا ہے وہاں آپ نے ہر چھوٹے قبیلے کا ایک نقیب مقرر فرمایا: 2۔
حضرت کعب ؓ کہتے ہیں کہ اگرچہ اسلام کی نشرو اشاعت میں غزوہ بدر کی بڑی شہرت ہے لیکن میرے نزدیک بیعت عقبہ کی زیادہ افضیلت ہے کیونکہ عقبہ ہی اسلام کی ترقی کا باعث ہے اور اس وجہ سے اسلام کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہوئی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3889   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.