(مرفوع) حدثنا إسحاق الواسطي، حدثنا خالد، عن بيان، عن قيس، قال: سمعته يقول: قال جرير بن عبد الله رضي الله عنه:" ما حجبني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت ولا رآني إلا ضحك".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ".
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا کہا، ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے بیان نے کہ میں نے قیس سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب سے میں اسلام میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (گھر کے اندر آنے سے) نہیں روکا (جب بھی میں نے اجازت چاہی) اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے تو مسکراتے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3822
حدیث حاشیہ: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھر میں موجود ہوتے اور میں اندر آنے کی اجازت لیتا تو آپ نے مجھے کبھی نہیں روکا، یہ معنی نہیں کہ آپ بلااجازت گھر کے اندر چلے جاتے تھے، نیزرسول اللہ ﷺ بھی انھیں دیکھتے تو مسکرادیتے۔ ایک روایت میں ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں یمن سے مدینہ طیبہ آیاتو قریب پہنچ کر میں نے اپنا لباس تبدیل کیا تو لوگ مجھے تعجب سے دیکھنے لگے۔ میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے میراذکر خیر کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا ہے: ”ابھی ابھی تمہارے پاس یمن سے ایک بہترین آدمی آرہا ہے، جس کے چہرے کو فرشتے نے مس کیا ہے، یعنی وہ انتہائی خوبصورت ہے۔ “(مسند أحمد: 359/4۔ 360)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3822
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3820
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے) منع نہیں فرمایا ۱؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3820]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپﷺ نے اجازت دیدی، منع نہیں کیا، اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں، اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے، ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دیدینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3820