4. باب: یمن والوں کا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں ہونا قبیلہ خزاعہ کی شاخ بنو اسلم بن افصی بن حارثہ بن عمرو بن عامر اہل یمن میں سے ہیں۔
(4) Chapter. The descent of the Yemenites from Ismail (Ishmael). Among such Yemenites are the tribes of Aslam bin Afsa bin Haritha bin Amir from Khuzaa.
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن يزيد بن ابي عبيد، حدثنا سلمة رضي الله عنه، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم من اسلم يتناضلون بالسوق، فقال:" ارموا بني إسماعيل فإن اباكم كان راميا وانا مع بني فلان لاحد الفريقين فامسكوا بايديهم، فقال: ما لهم قالوا وكيف نرمي وانت مع بني فلان، قال: ارموا وانا معكم كلكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ يَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ، فَقَالَ:" ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلَانٍ لِأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ فَأَمْسَكُوا بِأَيْدِيهِمْ، فَقَالَ: مَا لَهُمْ قَالُوا وَكَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلَانٍ، قَالَ: ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ اسلم کے صحابہ کی طرف سے گزرے جو بازار میں تیر اندازی کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اولاد اسماعیل! خوب تیر اندازی کرو کہ تمہارے باپ اسماعیل علیہ السلام بھی تیرانداز تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں فلاں جماعت کے ساتھ ہوں، یہ سن کر دوسری جماعت والوں نے ہاتھ روک لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی؟ انہوں نے عرض کیا کہ جب آپ دوسرے فریق کے ساتھ ہو گئے تو پھر ہم کیسے تیر اندازی کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم تیر اندازی جاری رکھو۔ میں تم سب کے ساتھ ہوں۔
Narrated Salama: Allah's Apostle passed by some people from the tribe of Aslam practicing archery. He said, "O children of Ishmael! Throw (arrows), for your father was an archer. I am on the side of Bani so-andso," meaning one of the two teams. The other team stopped throwing, whereupon the Prophet said, "What has happened to them?" They replied, "How shall we throw while you are with Bani so-andso?" He said, "Throw for I am with all of you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 710
ارموا بني إسماعيل فإن أباكم كان راميا ارموا وأنا مع بني فلان فأمسك أحد الفريقين بأيديهم قال رسول الله ما لكم لا ترمون قالوا كيف نرمي وأنت معهم قال النبي ارموا فأنا معكم كلكم
ارموا بني إسماعيل فإن أباكم كان راميا وأنا مع بني فلان لأحد الفريقين فأمسكوا بأيديهم قال ما لهم قالوا وكيف نرمي وأنت مع بني فلان قال ارموا وأنا معكم كلكم
ارموا بني إسماعيل فإن أباكم كان راميا وأنا مع بني فلان فأمسك أحد الفريقين بأيديهم قال رسول الله ما لكم لا ترمون فقالوا نرمي وأنت معهم قال ارموا وأنا معكم كلكم
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3507
حدیث حاشیہ: یہ تیر اندازی کرنے والے باشندگان یمن سے تھے۔ رسول کریم ﷺ نے نسب کے لحاظ سے انہیں حضرت اسماعیل ؑ کی طرف منسوب فرمایا۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہواکہ اہل یمن اولاد اسماعیل ؑ ہیں۔ اس حدیث کی روسے آج کل بندوق کی نشانہ بازی اور دوسرے جدید اسلحہ کا استعمال سیکھنا مسلمانوں کے لیے اسی بشارت میں داخل ہے، مگر یہ فساد اور غارت گری اور بغاوت کے لیے نہ ہو۔ ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ﴾
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3507
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3507
حدیث حاشیہ: 1۔ امام بخاری ؒ اس حدیث سے ثابت کرنا چاہتے تھے کہ حارثہ بن عمرو کا نسب اہل یمن سے متصل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسلم سے فرمایاتھا: ”اے ا ولاد اسماعیل!تم تیر اندازی کرو۔ “ اس سے معلوم ہوا کہ اہل یمن بھی حضررت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہیں۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن باب نزل القرآن بلسان قریش قبل الحدیث: 4984) کیونکہ بنو اسلم اہل یمن سے ہیں۔ 2۔ اس استدلال پر اعتراض ہوتا ہے کہ بنو اسلم کا یمن سے ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ تمام اہل یمن حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہوں۔ بہرحال قبیلہ ربیعہ اور مضر کا نسب حضرت اسماعیل ؑ سے ملتا ہے۔ اس پر تمام علماء کااتفاق ہے۔ تمام اہل یمن کانسب قحطان تک یقینی ہے، اس کے آگے اختلاف ہے، البتہ امام بخاری ؒ کا رجحان یہ ہے کہ تمام اہل یمن حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہیں۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 4987) واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3507
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3373
3373. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا گزر قبیلہ اسلم کے چند لوگوں کے پاس سے ہوا جو تیر اندازی کر رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے اولاد اسماعیل ؑ! تیراندازی کرو کیونکہ تمھارے باپ بھی بڑے تیر اندازتھے۔ اور میں فلاں فریق کی طرف ہوں۔“ راوی کہتے ہیں۔ یہ سن کر دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمھیں کیا ہوا، تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟“ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم کس طرح تیراندازی کریں جبکہ آپ دوسرے فریق کے ساتھ ہیں؟ پھر آپ نے فرمایا: ”تیراندازی کرو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3373]
حدیث حاشیہ: روایت میں سیدنا اسماعیل ؑ کا ذکر ہے۔ باب اورحدیث میں یہی وجہ مناسبت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ باپ دادا کے اچھے کاموں کو فخر کے ساتھ اپنانا بہتر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3373
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2899
2899. حضر ت سلمہ بن اکوع ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ اسلم کے چند صحابہ کرام ؓکے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کی مشق کررہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اے اولاد اسماعیل!تیر اندازی کروکیونکہ تمہارے بزرگ دادا حضرت اسماعیل ؑ بھی تیر انداز تھے۔ ہاں تم تیر اندازی کرو، میں بنو فلاں کی طرف ہوں۔“ جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہوگئے تو دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” کیابات ہے، تم تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟“ دوسرے فریق نے عرض کیا: جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہیں تو ہم کس طرح مقابلہ کرسکتے ہیں؟ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اچھا تم تیر اندازی جاری رکھو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2899]
حدیث حاشیہ: سیرۃ طیبہ کے مطالعہ کرنے والوں پر واضح ہے کہ آپﷺ نے اپنے پیروکاروں کو ہمیشہ سپاہی بنانے کی کوشش فرمائی اور مجاہدانہ زندگی گزارنے کے لئے شب و روز تلقین فرماتے رہے جیسا کہ اس حدیث سے بھی واضح ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح ہوا کہ عربوں کے جد امجد حضرت اسماعیل ؑ بھی بڑے زبردست سپاہی تھے اور نیزہ بازی ہی ان کا مشغلہ تھا۔ آج کل بندوق‘ توپ‘ ہوائی جہاز اور جتنے بھی آلات حرب وجود میں آچکے ہیں وہ سب اسی ذیل ہیں۔ ان سب میں مہارت پیدا کرنا سب کو اپنانا یہ خدا پرستی کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر مسلمان پر ان کا سیکھنا فرض ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2899
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2899
2899. حضر ت سلمہ بن اکوع ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ اسلم کے چند صحابہ کرام ؓکے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کی مشق کررہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اے اولاد اسماعیل!تیر اندازی کروکیونکہ تمہارے بزرگ دادا حضرت اسماعیل ؑ بھی تیر انداز تھے۔ ہاں تم تیر اندازی کرو، میں بنو فلاں کی طرف ہوں۔“ جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہوگئے تو دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” کیابات ہے، تم تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟“ دوسرے فریق نے عرض کیا: جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہیں تو ہم کس طرح مقابلہ کرسکتے ہیں؟ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اچھا تم تیر اندازی جاری رکھو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2899]
حدیث حاشیہ: 1۔ سیرت طیبہ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تمام صحابہ کرام ؓ کو سپاہیانہ اور مجاہدانہ زندگی بسر کرنے کی تلقین فرمائی جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہوتا ہے، نیز یہ بھی معلوم ہو اکہ حضرت اسماعیل ؑبھی بہت بڑے سپاہی تھے اور نیز ہ بازی ہی ان کا مشغلہ تھا۔ آج کل بندوق،توپ،میزائل الغرض جتنے بھی جنگی ہتھیار وجود میں آچکے ہیں وہ سب اس میں شامل ہیں۔ ان سب میں مہارت پیدا کرنا مسلمانوں کے لیے ضروری ہے۔ 2۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اس رمی کو ہی طاقت قراردیا ہے۔ (صحیح مسلم، الإمارة، حدیث 4946(1917) چنانچہ آج ہر حکومت کو رمی پر فخر ہے۔ جس حکومت کو رمی جیسی پوری قوت حاصل ہے، اس کی دوسروں پر برتری ہے، بم، ایٹم بم اور میزائل وغیرہ سب کو رمی شامل ہے اور سب آلات جنگ اسی رمی کے ضمن میں آتے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2899
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3373
3373. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا گزر قبیلہ اسلم کے چند لوگوں کے پاس سے ہوا جو تیر اندازی کر رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے اولاد اسماعیل ؑ! تیراندازی کرو کیونکہ تمھارے باپ بھی بڑے تیر اندازتھے۔ اور میں فلاں فریق کی طرف ہوں۔“ راوی کہتے ہیں۔ یہ سن کر دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمھیں کیا ہوا، تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟“ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم کس طرح تیراندازی کریں جبکہ آپ دوسرے فریق کے ساتھ ہیں؟ پھر آپ نے فرمایا: ”تیراندازی کرو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3373]
حدیث حاشیہ: 1۔ جزیرہ عرب کے باشندے بنواسماعیل اورشام و فلسطین کے باشندے بنو سرائیل ہیں۔ حضرت اسماعیل ؑ نے یمن کے ایک جرہم نامی قبیلے سے عربی زبان سیکھی اور آپ بہترین تیر ساز اور تیرانداز تھے۔ عنوان میں حضرت اسماعیل ؑ کا ذکر تھا اور حدیث بھی آپ کے ذکر خیر پر مشتمل ہے۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ باپ داداکے اچھے کاموں کو عمل میں لانا باعث تعریف ہے باتوں میں "پدرم سلطان بود" کہنا قابل مذمت ہے۔ 3۔ ذکر کردہ آیت کے آخر میں ہے کہ حضرت اسماعیل ؑ رسول اللہ بن تھے آپ کے ابراہیمی شریعت دے کر بنو جرہم کی طرف بھیجا گیا۔ رسول اللہ ﷺ انھی کی اولاد سے ہیں آپ کا صادق الوعدہ ہونا مشہور تھا۔ اللہ سے پابندوں سے جو وعدہ کیا اسے ضرور پورا کرتے خواہ اس وعدہ وفائی میں جان تک قربان کرنا پڑے۔ واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3373