(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن جبير بن مطعم، قال: مشيت انا وعثمان بن عفان، فقال: يا رسول الله، اعطيت بني المطلب وتركتنا وإنما نحن وهم منك بمنزلة واحدة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما بنو هاشم وبنو المطلب شيء واحد"(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ بَنِي الْمُطَّلِبِ وَتَرَكْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ"
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن مسیب نے اور ان سے جبیر بن مطعم نے بیان کیا کہ میں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما دونوں مل کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بنو مطلب کو تو آپ نے عطا فرمایا اور ہمیں (بنی امیہ کو) نظر انداز کر دیا حالانکہ آپ کے لیے ہم اور وہ ایک ہی درجے کے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(یہ صحیح ہے) مگر بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی ہیں۔“
Narrated Jubair bin Mut`im: `Uthman bin `Affan went (to the Prophet) and said, "O Allah's Apostle! You gave property to Bani Al-Muttalib and did not give us, although we and they are of the same degree of relationship to you." The Prophet said, "Only Bani Hashim and Bani Al Muttalib are one thing (as regards family status).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 706
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3502
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ ﷺ مال خمس میں سے اپنی قرابت داری کا حصہ صرف بنوہاشم اور بنو مطلب کو دیتے تھے اور اس سے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو کچھ نہیں عطا کرتے تھے جیساکہ ایک حدیث میں اسکی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3140) حالانکہ عبد شمس، ہاشم اور مطلب تینوں حقیقی بھائی تھے اور ان کی والدہ عاتکہ بنت مرہ تھی، البتہ نوفل کی ماں اور تھی اور یہ صرف باپ کی طرف سے ان کا بھائی تھا۔ (صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3140) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بنوہاشم اور بنومطلب تو دور جاہلیت اور دوراسلام میں شيئ واحد کی طرح رہے ہیں، البتہ بنونوفل اور بنوعبد شمس ان سے الگ ہوگئے تھے، اس لیے وہ قرابت داری کا حصہ لینے کے حقدار نہیں ہیں۔ 2۔ اس حدیث پر امام بخاری ؒنے ایک عنوان قائم کیاہے: ”خمس کی تقسیم امام کی صوابدید پر موقوف ہے وہ جسے چاہے دے اور جسے چاہے نہ دے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے خمس خبیر سے صرف بنو ہاشم اور بنومطلب کو دیاتھا۔ “(صحیح البخاري، فرض الخمس، باب الدلیل أن الخمس للإمام۔ ۔ ۔ قبل الحدیث: 3140)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3502