صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
2. بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ:
2. باب: قریش کی فضیلت کا بیان۔
(2) Chapter. Virtues of Quraish.
حدیث نمبر: 3501
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا عاصم بن محمد، قال: سمعت ابي، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزال هذا الامر في قريش ما بقي منهم اثنان".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ خلافت اس وقت تک قریش کے ہاتھوں میں باقی رہے گی جب تک کہ ان میں دو آدمی بھی باقی رہیں۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "Authority of ruling will remain with Quraish, even if only two of them remained."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 705


   صحيح البخاري3501عبد الله بن عمرلا يزال هذا الأمر في قريش ما بقي منهم اثنان
   صحيح البخاري7140عبد الله بن عمرلا يزال هذا الأمر في قريش ما بقي منهم اثنان
   صحيح مسلم4704عبد الله بن عمرلا يزال هذا الأمر في قريش ما بقي من الناس اثنان
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3501 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3501  
حدیث حاشیہ:
امام نووی ؒنے کہا ہے کہ اس حدیث سے صاف نکلتا ہے کہ خلافت قریش سے خاص ہے اور قیامت تک سوا قریشی کے غیر قریشی سے خلافت کی بیعت کرنا درست نہیں اور صحابہ کے زمانہ میں اس پر اجماع ہوچکا ہے اور اگر کسی زمانہ میں قریشی کے سوا اور کسی قوم کا شخص بادشاہ بن بیٹھا ہے تو ا س نے قریشی خلیفہ سے اجازت لی ہے اور اس کا نائب بن کر رہا ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3501   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3501  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ خلافت قریش کے ساتھ خاص ہے، لیکن یہ استحقاق اقامت ِ دین سے مقید ہے، اس لیے جب خلفاء نے امور دین میں کمزوری ظاہر کی تو حالات تبدیل ہوگئے اور جب تک یہ قریشی حضرات دین کو درست رکھیں گے تو قیادت ان میں باقی رہے گی اگرچہ وہ تعداد میں دو ہی کیوں نہ ہوں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قیامت قائم نہیں ہوگی حتی کہ قحطان سے ایک شخص نکلے گا جو اپنی لاٹھی سے لوگوں کو ہانگے گا۔
(صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7117)
اس پرامام بخاری ؒنے عنوان قائم کیا ہے کہ حالات تبدیل ہوجائیں گے حتی کہ بتوں کی پوجاشروع ہوجائےگی۔
اس تبدیلی سے پہلے پہلے قریش ہی خلافت کے مستحق ہوں گے۔
دورحاضر میں اگرچہ قریش حکمران نہیں ہیں، تاہم ان کےاستحقاق کےمتعلق کسی کو بھی مجالِ انکار نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکور حدیث میں کسی واقعے کی خبر نہیں دی بلکہ حکماً فرمایا کہ ان میں حکومت رهنی چاہیے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3501   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7140  
7140. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7140]
حدیث حاشیہ:
اور جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔
اگر دین کو چھوڑ دیں گے تو امر خلافت دیگر اقوام کے حوالہ ہوجائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7140   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7140  
7140. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7140]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ جب تک قریش موجود رہیں گے خلافت کے حق دار ہوں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دین اسلام کے علمبردار اور اس کےنفاذ کے لیے عملاً اقدام کریں،بصورت دیگرانھیں اس خلافت سے محروم کردیا جائے گا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
\"یہ قبیلہ قریش لوگوں کو تباہی کے کنارے پر پہنچادے گا۔
\"لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ایسے حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا:
\"کاش! لوگ ان سےالگ ہوجائیں۔
\"(صحیح البخاری المناقب حدیث 3604)
کیونکہ اس وقت ان میں دین اسلام کی سربلندی کے بجائے ملک گیری کی ہوس آجائے گی اور دنیا کی خاطر جنگ و قتال کریں گے۔

بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ خلافت کے حقداار قریش ہیں بشرط یہ کہ اس معیار کو قائم رکھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی بات کو معیار بنا کر انصار کو لاجواب کیا تھا،ان کاموقف تھا کہ ایک امیرانصار سے اور ایک امیر مہاجرین سے مقرر کردیا جائے،پھرتمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس امرپر اتفاق ہوگیا کہ خلافت صرف قریش کا حق ہے،البتہ معتزلہ اور خوارج نے اس سے اختلاف کیا ہے۔
واللہ اعلم۔w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7140   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.