(مرفوع) وقال: الليث، حدثني ابو الاسود محمد، عن عروة بن الزبير، قال: ذهب عبد الله بن الزبير مع اناس من بني زهرة إلى عائشة وكانت ارق شيء عليهم لقرابتهم من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدٌ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: ذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مَعَ أُنَاسٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ إِلَى عَائِشَةَ وَكَانَتْ أَرَقَّ شَيْءٍ عَلَيْهِمْ لِقَرَابَتِهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوالاسود محمد نے بیان کیا اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بنی زہرہ کے چند لوگوں کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بنی زہرہ کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آتی تھیں کیونکہ ان لوگوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت تھی۔
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: `Abdullah bin Az-Zubair went with some women of the tribe of Bani Zuhra to `Aisha who used to treat them nicely because of their relation to Allah's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 706
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3503
حدیث حاشیہ: بنو امیہ اور بنو مطلب دونوں ایک ہی قبیلہ کی دوشاخیں ہیں۔ آنحضرت ﷺ کی والدہ ماجدہ آمنہ کا تعلق بنی زہرہ سے ہے۔ آپ کا نسب نامہ یہ ہے۔ آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3503
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3503
حدیث حاشیہ: 1۔ بنوزہرہ سے مراد مغیرہ بن کلاب بن مرہ کی اولاد ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی والد ماجدہ بھی اسی خاندان سے تھیں کیونکہ نسب اس طرح ہے: آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔ اسی بنا پر انصار مدینہ کو رسول اللہ ﷺ کے ماموں کہا جاتا ہے۔ 2۔ امام بخاری ؒنے اس مقام پر یہ حدیث انتہائی مختصر بیان کی ہے۔ اسے آئندہ حدیث: 3505 میں تفصیل سے بیان کیاجائے گا وہاں ہم اس کی تشریح کریں گے۔ بإذن اللہ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3503