صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
156. بَابُ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ:
156. باب: دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرنا۔
(156) Chapter. Do not wish to meet the enemy.
حدیث نمبر: 3026
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع ، موقوف) وقال: ابو عامر، حدثنا مغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تمنوا لقاء العدو، فإذا لقيتموهم فاصبروا".(مرفوع ، موقوف) وَقَالَ: أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا".
ابوعامر نے کہا ‘ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے لڑنے بھڑنے کی تمنا نہ کرو ‘ ہاں! اگر جنگ شروع ہو جائے تو پھر صبر سے کام لو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said: "Do not wish to meet the enemy, but when you meet face) the enemy, be patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 266


   صحيح البخاري3026لا تمنوا لقاء العدو فإذا لقيتموهم فاصبروا
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3026 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3026  
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث کا منشاء ظاہر ہے کہ دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔
صلح صفائی‘ امن و امان بہرحال ضروری ہیں۔
اس لئے کبھی بھی خواہ مخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے نہ اس کے لئے آرزو کی جائے۔
ہاں جب سر سے پانی گزر جائے اور جنگ بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھر صبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3026   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3026  
حدیث حاشیہ:

دین اسلام ہمیں صلح اور امن و امان سے رہنے کی تلقین کرتا ہے۔
دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش اچھی چیز نہیں،اس لیے کبھی بھی خوامخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے اور نہ اس کے لیے خواہش ہی کی جائے،ہاں جب پانی سر سے گزر جائے اور جنگ کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھرصبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرناضروری ہے۔

دشمن سے مقابلے کی خواہش اس لیے بھی منع ہے کہ اس میں فخروغرور اور اللہ کو چھوڑ کر اپنی طاقت اور جنگی صلاحیتوں پر اعتماد ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3026   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.