(مرفوع) حدثنا مطر بن الفضل، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا العوام، حدثنا إبراهيم ابو إسماعيل السكسكي، قال: سمعت ابا بردة واصطحب هو ويزيد بن ابي كبشة في سفر، فكان يزيد يصوم في السفر، فقال له: ابو بردة سمعت ابا موسى مرارا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا مرض العبد او سافر كتب له مثل ما كان يعمل مقيما صحيحا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ وَاصْطَحَبَ هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ لَهُ: أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا".
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عوام بن حوشب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا، وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں ساتھ تھے اور یزید سفر کی حالت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔ ابوبردہ نے کہا کہ میں نے (اپنے والد) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بارہا سنا۔ و وہ کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا۔
Narrated Ibrahim Abu Isma`il As-Saksaki: I heard Abu Burda who accompanied Yazid bin Abi Kabsha on a journey. Yazid used to observe fasting on journeys. Abu Burda said to him, "I heard Abu Musa several times saying that Allah's Apostle said, 'When a slave falls ill or travels, then he will get reward similar to that he gets for good deeds practiced at home when in good health."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 239
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2996
حدیث حاشیہ: باب میں مسافر سے سفر جہاد کا مسافر مراد ہے۔ اس کے بعد ہر نیک سفر کا مسافر جس سے مجبوری کی وجہ سے بہت سے نوافل‘ ورد‘ وظائف‘ نماز تہجد وغیرہ ترک ہو جاتی ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ ایسے مسافر کے لئے ان جملہ اعمال صالحہ نافلہ کا ثواب ملتا رہتا ہے۔ جو وہ حالت حضر میں کرتا رہتا تھا اور اب حالت سفر میں وہ عمل سے ترک ہوگئے۔ مسلمان مریض کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جو امت محمدیہ کی خصوصیات میں سے ہے۔ یہ اللہ کا محض فضل ہے کہ سفر و حضر ہر جگہ مجھ ناچیز کا عمل تسوید بخاری شریف جاری رہتا ہے۔ جسے میں نفلی عبادت کی جگہ ادا کرتا رہتا ہوں۔ اللہ قبول کرے اور خلوص عطا کرے آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2996
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2996
حدیث حاشیہ: 1۔ اگر کوئی بیماری یا سفر کی وجہ سے فرض کی ادائیگی سے عاجز رہے تو اس حدیث کے مطابق امید ہے کہ اسے ثواب سے محروم نہیں کیا جا ئے گا۔ مثلاً: کھڑے ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی جائے تو اس کے لیے قیام کا ثواب ہی لکھا جائے گا۔ اسی طرح دوران سفر میں بہت سے نوافل و ظائف اور معمولات چھوٹ جاتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ مسافر کو ان تمام اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے جو وہ گھر میں رہتے ہوئے کیا کرتا تھا۔ 2۔ عنوان میں مسافر سے مراد سفر جہاد کا مسافر ہے پھر نیک غرض کے لیے سفر کرنے والا مراد ہے۔ 3۔ واضح رہے کہ یہ اعزاز اس مسافر کے لیے ہے جو دوران سفر میں اپنا وقت اللہ کی اطاعت میں گزارے اور گناہوں سے اپنا دامن بچائے رکھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2996