صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
2. بَابُ الْقَلِيلِ مِنَ الْهِبَةِ:
2. باب: تھوڑی چیز ہبہ کرنا۔
(2) Chapter. Giving a little gift.
حدیث نمبر: 2568
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن سليمان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو دعيت إلى ذراع او كراع لاجبت، ولو اهدي إلي ذراع او كراع لقبلت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ دُعِيتُ إِلَى ذِرَاعٍ أَوْ كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ أَوْ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے، وہ سلیمان سے، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے بازو اور پائے (کے گوشت) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کر لوں گا اور مجھے بازو یا پائے (کے گوشت) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کر لوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I shall accept the invitation even if I were invited to a meal of a sheep's trotter, and I shall accept the gift even if it were an arm or a trotter of a sheep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 742


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2568عبد الرحمن بن صخرلو دعيت إلى كراع لأجبت ولو أهدي إلي ذراع لقبلت
   صحيح البخاري5178عبد الرحمن بن صخرلو دعيت إلى كراع لأجبت ولو أهدي إلي كراع لقبلت
   صحيح مسلم3520عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم فليجب إن كان صائما فليصل إن كان مفطرا فليطعم
   جامع الترمذي780عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم إلى طعام فليجب إن كان صائما فليصل
   سنن أبي داود2460عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم فليجب إن كان مفطرا فليطعم إن كان صائما فليصل

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2568 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2568  
حدیث حاشیہ:
تحفہ کتنا بھی تھوڑا ہو قابل قدر ہے اور دعوت میں کچھ بھی پیش کیا جائے، دعوت بہر حال قابل قبول ہے۔
ان عملوں سے باہمی محبت پیدا ہوتی ہے جو اسلام کا اصلی منشاء ہے۔
اس سے گوشت کا بطور ہبہ و تحفہ و ہدیہ پیش کرنا ثابت ہوا۔
حضرت امام ؒ کے نزدیک لفظ ہبہ ان سب پر بولا جاسکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2568   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2568  
حدیث حاشیہ:
(1)
بکری کے بازو کا گوشت بہترین ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ اسے بہت پسند کرتے تھے۔
پسندیدگی کی وجہ یہ تھی کہ یہ آلائش اور غلاظت سے الگ رہتا ہے جبکہ بکری کے پایوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔
(2)
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ دعوت اور ہدیہ میں اچھی چیز ہو یا حقیر چیز جو کچھ بھی پیش کیا جائے اسے خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے، چہرے پر کسی قسم کی ناگواری نہ ہو، ایسا کرنے سے تعلقات خوشگوار رہتے ہیں اور افرادِ معاشرہ میں محبت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے قلیل سے قلیل ہدیہ قبول کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2568   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2460  
´روزہ دار کو ولیمہ کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے۔‏‏‏‏ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2460]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کو موقع بموقع آپس میں دعوتوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، اس سے آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے اور محبتیں بڑھتی ہیں۔
روزے دار بھی دعوت میں شریک ہو اور ان کے لیے دعا کرے۔
اگر روزہ نفلی ہو تو توڑنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2460   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 780  
´روزہ دار دعوت قبول کرے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے، اور اگر وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ دعا کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 780]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعا کرے،
کیو نکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے واردہے جس میں ((وَإِنْ كَانَ صَائِمََا فَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ)) کے الفاظ آئے ہیں،
باب کی حدیث میں ((فَلْیُصَلِّ)) کے بعد يعني الدعاء کے جو الفاظ آئے ہیں یہ ((فَلْیُصَلِّ)) کی تفسیر ہے جو خود امام ترمذی نے کی ہے یا کسی اور راوی نے،
مطلب یہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد دعا ہے،
بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے،
اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھر جائے اور گھر کے کسی کونے میں جا کر دو رکعت نماز پڑھے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں پڑھی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 780   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3520  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو جب دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے، پھر اگر روزہ دار ہو تو دعا کر دے اور اگر روزہ نہ ہو تو کھا لے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3520]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر دعوت قبول کرنے میں کوئی شرعی رکاوٹ یا عذر نہ ہو تو اسے روزہ کی حالت میں بھی قبول کرلینا چاہیے،
اگر صاحب دعوت اصرار کرے اور روزہ نفلی ہو تو اس کو توڑا بھی جا سکتا ہے،
اگر وہ اصرار نہ کرے تو پھر روزہ کی حالت میں اس کے لیے خیرو برکت اور رحمت و مغفرت کی دعا کردے یا اس کے گھر میں خیروبرکت کے لیے نماز پڑھ لے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3520   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5178  
5178. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر مجھے سری پائے کی دعوت دی جائے تو میں اسے ضرور قبول کروں گا۔ اور اگر مجھے سری پائے کا ہدیہ دیا جائے تو میں ضرور قبول کروں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5178]
حدیث حاشیہ:
کیسا ہی کم حصہ ہو میں لے لوں گا کسی مسلمان کی دل شکنی نہ کروں گا۔
یہی وہ اخلاق حسنہ تھے جس کی بنا پر اللہ نے آپ کو ﴿وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ﴾ (القلم: 4)
سے نوازا۔
غریبوں کی دعوت میں نہ جانا، غریبوں سے نفرت کرنا، یہ فرعونیت ہے ایسے متکبر لوگ خدا کے نزدیک مچھر سے بھی زیادہ ذلیل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5178   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5178  
5178. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر مجھے سری پائے کی دعوت دی جائے تو میں اسے ضرور قبول کروں گا۔ اور اگر مجھے سری پائے کا ہدیہ دیا جائے تو میں ضرور قبول کروں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5178]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ دعوت ولیمہ میں اگر صرف سری پائے ہی کا اہتمام ہو تو بھی اسے ضرور قبول کرنا چاہیے۔
اسے ٹھکرانے سے اجتناب کرنا ہوگا۔
(2)
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال تواضع اور حسن خلق کا پتا چلتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت قبول کرنے کی رغبت اس لیے دلائی ہے کہ یہ محبت و الفت میں اضافے کا باعث ہے، نیز دعوت کا اہتمام کرنے والے کے لیے خوشی و مسرت کا ذریعہ ہے، نیز آپس میں مل بیٹھنے کا بہترین موقع ہے۔
(فتح الباري: 306/9)
بہرحال کسی وقت بھی اپنے بھائی کی دل شکنی نہیں کرنی چاہیے اگرچہ وہ معمولی چیز کی دعوت دے۔
غریبوں کی دعوت میں نہ جانا اور ان سے نفرت کرنا یہ فرعونیت ہے۔
ایسے متکبر لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں کیڑے مکوڑوں سے بھی زیادہ ذلیل ہیں۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5178   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.