صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
17. بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّطَاوُلِ عَلَى الرَّقِيقِ، وَقَوْلِهِ عَبْدِي، أَوْ أَمَتِي:
17. باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
(17) Chapter. It is disliked to look down upon a slave or to say, "My slave" or "My slave-girl."
حدیث نمبر: 2552
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا يقل احدكم اطعم ربك وضئ ربك اسق ربك، وليقل سيدي مولاي، ولا يقل احدكم عبدي امتي، وليقل فتاي وفتاتي وغلامي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ أَطْعِمْ رَبَّكَ وَضِّئْ رَبَّكَ اسْقِ رَبَّكَ، وَلْيَقُلْ سَيِّدِي مَوْلَايَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ عَبْدِي أَمَتِي، وَلْيَقُلْ فَتَايَ وَفَتَاتِي وَغُلَامِي".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص (کسی غلام یا کسی بھی شخص سے) یہ نہ کہے۔ اپنے رب (مراد آقا) کو کھانا کھلا، اپنے رب کو وضو کرا، اپنے رب کو پانی پلا۔ بلکہ صرف میرے سردار، میرے آقا کے الفاظ کہنا چاہئے۔ اسی طرح کوئی شخص یہ نہ کہے۔ میرا بندہ، میری بندی، بلکہ یوں کہنا چاہئے میرا چھوکرا، میری چھوکری، میرا غلام۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "You should not say, 'Feed your lord (Rabbaka), help your lord in performing ablution, or give water to your lord, but should say, 'my master (e.g. Feed your master instead of lord etc.) (Saiyidi), or my guardian (Maulai), and one should not say, my slave (Abdi), or my girl-slave (Amati), but should say, my lad (Fatai), my lass (Fatati), and 'my boy (Ghulami).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 728


   صحيح البخاري2552عبد الرحمن بن صخرلا يقل أحدكم أطعم ربك وضئ ربك اسق ربك وليقل سيدي مولاي ولا يقل أحدكم عبدي أمتي وليقل فتاي وفتاتي وغلامي
   صحيح مسلم5877عبد الرحمن بن صخرلا يقل أحدكم اسق ربك أطعم ربك وضئ ربك ولا يقل أحدكم ربي وليقل سيدي مولاي ولا يقل أحدكم عبدي أمتي وليقل فتاي فتاتي غلامي
   صحيح مسلم5874عبد الرحمن بن صخرلا يقولن أحدكم عبدي وأمتي كلكم عبيد الله وكل نسائكم إماء الله ولكن ليقل غلامي وجاريتي وفتاي وفتاتي
   صحيح مسلم5875عبد الرحمن بن صخرلا يقولن أحدكم عبدي فكلكم عبيد الله ولكن ليقل فتاي ولا يقل العبد ربي ولكن ليقل سيدي
   سنن أبي داود4975عبد الرحمن بن صخرلا يقولن أحدكم عبدي وأمتي ولا يقولن المملوك ربي وربتي وليقل المالك فتاي وفتاتي وليقل المملوك سيدي وسيدتي فإنكم المملوكون والرب الله
   صحيفة همام بن منبه85عبد الرحمن بن صخرلا يقل أحدكم اسق ربك أو أطعم ربك وضئ ربك ولا يقل أحدكم ربي وليقل سيدي ومولاي ولا يقل أحدكم عبدي أمتي وليقل فتاي فتاتي غلامي
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2552 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2552  
حدیث حاشیہ:
رب کا لفظ کہنے سے منع فرمایا۔
اسی طرح بندہ بندی کا تاکہ شرک کا شبہ نہ ہو، گو ایسا کہنا مکروہ ہے حرام نہیں جیسے قرآن میں ہے ﴿اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ﴾ (یوسف42: 12)
بعضوں نے کہا پکارتے وقت اس طرح پکارنا منع ہے۔
غرض مجازی معنی جب مراد لیا جائے غایت درجہ یہ فعل مکروہ ہوگا اور یہی وجہ ہے کہ علماءنے عبدالنبی یا عبدالحسین ایسے ناموں کا رکھنا مکروہ سمجھا ہے اور ایسے ناموں کا رکھنا شرک اس معنی پر کہا ہے کہ ان میں شرک کا ایہام یا شائبہ ہے۔
اگر حقیقی معنی مراد ہو تو بے شک شرک ہے۔
اگر مجازی معنی مراد ہو تو شرک نہ ہوگا مگر کراہیت میں شک نہیں لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ایسے نام نہ رکھے جائیں۔
کیوں کہ جہاں شرک کا وہم ہو وہاں سے بہر حال پرہیز بہتر ہے۔
خاص طور پر لفظ ''عبد '' ایسا ہے جس کی اضافت لفظ اللہ یا رحمن یا رحیم وغیرہ اسماءالحسنی ہی کی طرف مناسب ہے۔
توحید و سنت کے پیروکاروں کے لیے لازم ہے کہ وہ غیراللہ کی طرف ہرگز اپنی عبدیت کو منسوب نہ کریں۔
إیاک نعبد کا یہی تقاضا ہے۔
واللہ هو الموفق
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2552   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2552  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس لفظ کا استعمال اس لیے منع ہے کہ حقیقی ربوبیت تو صرف اللہ کو لائق ہے، لہذا یہ لفظ مخلوق میں سے کسی کے لیے استعمال نہ کیا جائے لیکن قرآن کریم میں اضافت کے ساتھ یہ لفظ غیراللہ کے لیے استعمال ہوا ہے جیسا کہ ﴿اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ﴾ (یوسف42: 12)
جس سے معلوم ہوا کہ حدیث میں نہی تحریمی نہیں۔
واللہ أعلم (2)
امام نووی ؒ نے لکھا ہے کہ اگر عبدي اور أمتي کے الفاظ میں بد اخلاقی اور تکبر پایا گیا تو ان کا استعمال مکروہ ہے اور اگر محض تعریف مراد ہو تو یہ الفاظ کہنے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري: 223/5)
بہرحال آقا کو چاہیے کہ وہ اپنے غلام اور لونڈی کو پکارتے وقت فخر اور غرور سے پرہیز کرے، اسی طرح غلام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے آقا کے لیے ایسے الفاظ استعمال نہ کرے جن میں اللہ کی تعظیم جیسا اظہار ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2552   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5874  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے، میرا بندہ، میری باندی، تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری ساری عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں، لیکن یہ کہو، میرا غلام، میری لونڈی، میرا نوکر، میری خادمہ۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5874]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عبيد:
عبد کی جمع ہے،
بندہ،
اماء،
امة کی جمع ہے،
باندی۔
فوائد ومسائل:
حدیث کا مقصد،
انسان کو کبر و نخوت اور تکبر و بڑائی کے غرہ میں مبتلا ہونے سے بچانا ہے اور اس کے اندر،
تواضع،
فروتنی،
عجز و نیاز پیدا کرنا ہے،
اس لیے ایسے الفاظ استعمال کرنے سے روکا گیا ہے،
جو انسان کے اندر احساس تفوق اور برتری پیدا کر سکتے ہیں،
جن کے نتیجہ میں اس کے اندر نخوت اور گھمنڈ یا خود پسندی کا جذبہ اُبھر سکتا ہے،
اس لیے انسان کو خود،
اپنے غلام اور لونڈی کو میرا غلام،
میری لونڈی نہیں کہنا چاہیے،
ہاں خود غلام اور لونڈی یہ کہہ سکتے ہیں،
أنا عبدك،
میں تیرا غلام ہوں،
أنا اَمَتُك،
میں تیری باندی ہوں اور دوسرے کہہ سکتے ہیں،
عَبَدُكَ أَمَتُك،
تیرا غلام،
تیری لونڈی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5874   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.