صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
57. بَابُ الرَّمَلِ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
57. باب: حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان۔
(57) Chapter. Doing Ramal in performing Tawaf during Hajj and Umra.
حدیث نمبر: 1605
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر بن ابي كثير، قال: اخبرني زيد بن اسلم، عن ابيه، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال للركن:" اما والله، إني لاعلم انك حجر لا تضر ولا تنفع، ولولا اني رايت النبي صلى الله عليه وسلم استلمك ما استلمتك فاستلمه، ثم قال: فما لنا وللرمل إنما كنا راءينا به المشركين وقد اهلكهم الله، ثم قال: شيء صنعه النبي صلى الله عليه وسلم فلا نحب ان نتركه".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قال: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال لِلرُّكْنِ:" أَمَا وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَلَمَكَ مَا اسْتَلَمْتُكَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ قَالَ: فَمَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا كُنَّا رَاءَيْنَا بِهِ الْمُشْرِكِينَ وَقَدْ أَهْلَكَهُمُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: شَيْءٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَتْرُكَهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو خطاب کر کے فرمایا بخدا مجھے خوب معلوم ہے کہ تو صرف ایک پتھر ہے جو نہ کوئی نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ اس کے بعد آپ نے بوسہ دیا۔ پھر فرمایا اور اب ہمیں رمل کی بھی کیا ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو اپنی قوت دکھائی تھی تو اللہ نے ان کو تباہ کر دیا۔ پھر فرمایا جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اسے اب چھوڑنا بھی ہم پسند نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Aslam from his father who said: "`Umar bin Al-Khattab addressed the Corner (Black Stone) saying, 'By Allah! I know that you are a stone and can neither benefit nor harm. Had I not seen the Prophet touching (and kissing) you, I would never have touched (and kissed) you.' Then he kissed it and said, 'There is no reason for us to do Ramal (in Tawaf) except that we wanted to show off before the pagans, and now Allah has destroyed them.' `Umar added, '(Nevertheless), the Prophet did that and we do not want to leave it (i.e. Ramal).'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 675


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1605 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1605  
حدیث حاشیہ:
حضرت عمرؓ نے پہلے رمل کی علت اور سبب پر خیال کرکے اس کو چھوڑ دیناچاہا۔
پھر ان کو خیال آیا کہ آنحضرت ﷺ نے یہ فعل کیا تھا۔
شاید اس میں اور کوئی حکمت ہو اور آپ کی پیروی ضروری ہے۔
اس لیے اس کو جاری رکھا (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1605   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1605  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی اتباع ہر چیز سے مقدم ہے، خواہ اس کی علت ہمارے دماغ میں آئے یا نہ آئے ہمیں اسے عمل میں لانا چاہیے۔
حضرت عمر فاروق ؓ کی سیرت سے بھی یہی سبق ملتا ہے۔
وہ بہت پابند شریعت اور متبع سنت تھے۔
انہوں نے جب دیکھا کہ حجراسود کو بوسہ دیا جاتا ہے اور بظاہر اس کا کوئی سبب نہیں تو اپنی رائے ترک کر دی اور پتھر کو بوسہ دے کر اتباع سنت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
رمل کے متعلق بھی انہوں نے فرمایا کہ اب اگرچہ اس کا سبب ختم ہو چکا ہے، تاہم اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ اسے عمل میں لایا جائے۔
ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے فرمایا:
اب رمل اور کندھوں کو ننگا کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ پھر فرمانے لگے:
ممکن ہے کہ اس کی حکمت پر میں مطلع نہ ہو سکا ہوں، پھر انہوں نے رمل کیا۔
اس میں یہی حکمت کافی ہے کہ یہ عمل ایک یادگار کے طور پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام اور اہل اسلام کو عزت و قوت اور شان و شوکت سے ہمکنار کیا تھا، یعنی اس عمل سے اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت کی یاد دہانی ہوتی ہے۔
(فتح الباري: 395/3) (2)
رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر رمل کیا، حالانکہ اس وقت مشرکین کو اپنی طاقت دکھانا مقصود نہیں تھا۔
اس بنا پر سبب ہو یا نہ ہو رمل کی حیثیت اپنی جگہ برقرار ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1605   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.