صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
48. بَابُ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلاَ يَقْعُدُ حَتَّى تُوضَعَ عَنْ مَنَاكِبِ الرِّجَالِ، فَإِنْ قَعَدَ أُمِرَ بِالْقِيَامِ:
48. باب: جو شخص جنازہ کے ساتھ ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ لوگوں کے کاندھوں سے اتار کر زمین پر نہ رکھ دیا جائے اور اگر پہلے بیٹھ جائے تو اس سے کھڑا ہونے کے لیے کہا جائے۔
(48) Chapter. Whoever accompanies a funeral procession should not sit till the coffin is put down from the shoulders of men, and if someone sits before this, then he is to be ordered to stand up.
حدیث نمبر: 1309
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابيه , قال:" كنا في جنازة فاخذ ابو هريرة رضي الله عنه بيد مروان، فجلسا قبل ان توضع فجاء ابو سعيد رضي الله عنه فاخذ بيد مروان , فقال: قم فوالله لقد علم هذا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا عن ذلك" , فقال ابو هريرة: صدق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِيَدِ مَرْوَانَ، فَجَلَسَا قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ فَجَاءَ أَبُو سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَ بِيَدِ مَرْوَانَ , فَقَالَ: قُمْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ هَذَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ ذَلِكَ" , فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: صَدَقَ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ان کے والد نے کہ ہم ایک جنازہ میں شریک تھے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروان کا ہاتھ پکڑا اور یہ دونوں صاحب جنازہ رکھے جانے سے پہلے بیٹھ گئے۔ اتنے میں ابوسعید رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور مروان کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ اٹھو! اللہ کی قسم! یہ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id Al-Maqburi: That his father said, "While we were accompanying a funeral procession, Abu Huraira got hold of the hand of Marwan and they sat down before the coffin was put down. Then Abu Sa`id came and took hold of Marwan's hand and said, "Get up. By Allah, no doubt this (i.e. Abu Huraira) knows that the Prophet forbade us to do that." Abu Huraira said, "He (Abu Sa`id) has spoken the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 396


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1309 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1309  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ کو یہ حدیث یاد نہ رہی تھی۔
جب حضرت ابوسعید خدری ؓ نے یاد دلائی تو آپ کو یاد آئی اور آپ نے اس کی تصدیق کی۔
اکثر صحابہ اور تابعین اس کو مستحب جانتے ہیں اور شعبی اور نخعی نے کہا کہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے بیٹھ جانا مکروہ ہے اور بعضوں نے کھڑے رہنے کو فرض کہا ہے۔
نسائی نے ابوہریرہ اور ابوسعید ؓ سے نکالا کہ ہم نے آنحضرت ﷺ کو کسی جنازے میں بیٹھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک جنازہ زمین پر نہ رکھا جاتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1309   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1309  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریره ؓ کا مروان کے ساتھ بیٹھ جانا اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ کے نزدیک جنازے کے لیے کھڑا ہونا ضروری نہیں تھا۔
اس کی وضاحت ایک روایت سے ہوتی ہے۔
امام حاکم نے بیان کیا ہے کہ مروان نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے کہا کہ آپ نے مجھے اس قیام کے متعلق کیوں نہ مطلع کیا؟ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا کہ تم امام تھے، جب تم بیٹھ گئے تو میں بھی بیٹھ گیا۔
(المستدرك للحاکم: 356/1)
اس کا واضح مطلب ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ اس حکم کو واجب خیال نہ کرتے تھے اور مروان کو اس مسئلے کے متعلق بالکل علم نہ تھا اور اس نے حضرت ابو سعید خدری ؓ کے بتانے پر فورا عمل کیا اور کھڑا ہو گیا۔
بہرحال یہ قیام پہلے تھا بعد میں اس عمل کو چھوڑ دیا گیا۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1309   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.