ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم نے ‘ ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ‘ ان سے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور کھڑے رہو یہاں تک کہ جنازہ تم سے آگے نکل جائے۔ سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے خبر دی تھی۔ حمیدی نے یہ زیادتی کی ہے۔ ”یہاں تک کہ جنازہ آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے۔“
Narrated 'Amir bin Rabi`a: The Prophet said, "Whenever you see a funeral procession, stand up till the procession goes ahead of you." Al-Humaidi added, "Till the coffin leaves you behind or is put down."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 394
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1307
حدیث حاشیہ: (1) جنازے کے لیے قیام کی دو قسمیں ہیں: ٭ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا۔ ٭ جنازے کے ہمراہ جانے والے کھڑے رہیں۔ اس عنوان میں امام بخاری ؒ نے جنازے کے لیے قیام کی پہلی قسم کو بیان کیا ہے۔ ابتدائی دور نبوت میں جنازہ سامنے آنے پر کھڑے ہوتے تھے، پھر اس قیام کو ترک کر دیا گیا، اس لیے اب یہ قیام ضروری نہیں، جیسا کہ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم دیا تھا، پھر اس کے بعد آپ بیٹھنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔ (مسند أحمد: 82/1) اسی طرح حضرت حسن اور حضرت ابن عباس ؓ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حضرت حسن ؓ کھڑے ہو گئے لیکن حضرت ابن عباس ؓ بیٹھے رہے، حضرت حسن نے فرمایا: کیا رسول اللہ ﷺ کھڑے نہیں ہوتے تھے؟ اس پر سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ کھڑے ہوتے تھے پھر آپ نے بیٹھنا شروع کر دیا۔ (سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1925) ان احادیث کی وجہ سے اگر کوئی جنازہ دیکھ کر بیٹھا رہے تو جائز ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1307
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3172
´میت کے لیے کھڑے ہونے کا مسئلہ۔` عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے۔“[سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3172]
فوائد ومسائل: لیکن دوسری روایات میں ہے کہ بعد میں نبی کریم ﷺ کھڑے ہونے کی بجائے بیٹھنے کا حکم د ے دیا۔ اس لئے شیخ البانی وغیرہ نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے اور بعض علماء نے دونوں ہی باتوں کا جواز تسلیم کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3172
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1542
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔` عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے، یا رکھ دیا جائے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1542]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) جب کوئی شخص راستے میں بیٹھا ہو۔ اور جنازہ آ جائے تو اسے چاہیے کہ کھڑا ہوجائے۔ جب جنازہ گزر جائے تو بیٹھ جائے۔
(2) حضرت عبد اللہ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس عمل کو منسوخ قرار دیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ بعض اوقات کھڑے نہیں ہوئے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہی فرمایا ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1544) لیکن ان دونوں احادیث کو اس طرح بھی جمع کیا جاسکتا ہے کہ کھڑا ہونا واجب قرار نہ دیا جائے۔ بلکہ اسے مستحب (بہتر) کہا جائے۔
(3) جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے میں کیا حکمت ہے؟ حدیث میں اس کے دو اسباب ذکر ہوئے ہیں۔ ایک یہ کہ موت ایک ایسی چیزہے۔ جس کی وجہ سے انسان غمگین اور پریشان ہوتا ہے۔ اور آخرت کی یاد سے دل پرخوف طاری ہوتا ہے۔ اس کے اظہار کےلئے جنازہ دیکھ کرکھڑے ہونا چاہیے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1543) دوسری وجہ ان فرشتوں کا احترام ہے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ سنن نسائی میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ کہ ایک یہودی کا جنازہ گزرا تو نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور فرمایا میں فرشتوں کی وجہ سے کھڑا ہوں- (سنن نسائي، الجنائز، باب الرخصة فی ترک القیام، حدیث: 1931)
(4) جولوگ جنازے کے ساتھ ہوں۔ وہ اس وقت تک نہ بیٹھیں جب تک چارپائی زمین پر نہ رکھ دی جائے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔ جو اس (جنازے) کے ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے حتیٰ کہ (چارپائی کو زمین پر) رکھ دیا جائے (صحیح البخاري، الجنائز، باب من تبع جنازۃ فلا یقعد حتی توضع عن مناکب الرجال فإن قعد أمر بالقیام، حدیث: 1310)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1542
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:142
142- سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو اس کے لیے کھڑے ہوجاؤ، یہاں تک کہ وہ آگے گزر جائے یا اسے رکھ دیا جائے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:142]
فائدہ: اس حدیث میں ہے کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جاؤ لیکن یہ حدیث منسوخ ہے، اس کی ناسخ حدیث سنن ابی داود (2719) اور سنن ابن ماجہ (1545) ہے، اب جنازہ دیکھ کر بیٹھے رہنا درست ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 142
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1308
1308. حضرت عام بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:”جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے تو خواہ اس کےساتھ نہ جائے مگر کھڑا ضرورہو جائے حتی کہ وہ جنازے کو پیچھے چھوڑدے یا جنازہ اسے پیچھے چھوڑجائے یا پیچھے چھوڑنے سے قبل جنازہ زمین پر رکھ دیا جائے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1308]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ بیٹھے ہوئے انسان کے پاس جب جنازہ آئے تو اسے کھڑے ہو جانا چاہیے جب تک وہ اسے پیچھے نہ چھوڑ دے یا اسے زمین پر رکھ دیا جائے۔ محدثین نے اس کی مختلف وجوہات لکھی ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ موت سے گھبراہٹ کی بنا پر کھڑا ہونا چاہیے، کیونکہ جنازہ دیکھ کر موت یاد آ جاتی ہے۔ بعض نے کہا کہ اس کے ہمراہ فرشتے ہوتے ہیں ان کی تعظیم کے لیے کھڑا ہونا چاہیے، لیکن اس کی علت جو بھی ہو ہمارے نزدیک جنازے کو دیکھ کر کھڑے ہونے کا حکم پہلے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے آخرکار اس پر عمل درآمد روک دیا تھا، اس کے باوجود بعض صحابہ کرام ؓ سے جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا عمل منقول ہے۔ ممکن ہے کہ انہیں اس ترک کی خبر نہ ملی ہو۔ والله أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1308