(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: لما صبح نبي الله صلى الله عليه وسلم خيبر وقد اخذوا مساحيهم، وغدوا إلى حروثهم وارضهم، فلما راوا نبي الله صلى الله عليه وسلم معه الجيش، ركضوا مدبرين، فقال نبي الله:" الله اكبر الله اكبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: لَمَّا صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ، وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ وَأَرْضِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ، رَكَضُوا مُدْبِرِينَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ:" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لئے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہو تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: قيل لمطر الوراق وانا عنده: عمن كان ياخذ الحسن" انه يتوضا مما غيرت النار؟"، قال:" اخذه عن انس ، واخذه انس عن ابي طلحة ، واخذه ابو طلحة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: قِيلَ لِمَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَأَنَا عِنْدَهُ: عَمَّنْ كَانَ يَأْخُذُ الْحَسَنُ" أَنَّهُ يَتَوَضَّأُ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ؟"، قَالَ:" أَخَذَهُ عَنْ أَنَسٍ ، وَأَخَذَهُ أَنَسٌ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، وَأَخَذَهُ أَبُو طَلْحَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہمام کہتے ہیں کہ کسی نے مطروراق سے میری موجودگی میں پوچھا کہ حسن بصری آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کا حکم کہاں سے لیتے ہیں انہوں نے کہا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے وہ سیدنا ابوطلحہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مطر الوراق مختلف فيه، وهو إلى الضعف أقرب، وقد انفرد به، وهو ممن لا يحتمل تفرده
(حديث مرفوع) حدثنا حسين في تفسير شيبان ، عن قتادة ، قال: حدث انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: صبح نبي الله صلى الله عليه وسلم خيبر، وقد اخذوا مساحيهم، وغدوا إلى حروثهم، فلما راوا نبي الله صلى الله عليه وسلم معه الجيش نكصوا مدبرين، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم" الله اكبر الله اكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ، وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ نَكَصُوا مُدْبِرِينَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لئے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہو تی ہے۔
حدثنا يونس ، قال: حدثنا شيبان ، عن قتادة ، قوله عز وجل فإذا نزل بساحتهم فساء صباح المنذرين. قال: حدث انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: صبح نبي الله صلى الله عليه وسلم خيبر. فذكر مثله.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَوْلَهُ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ. قَالَ: حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ. فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن إسحاق بن كعب بن عجرة ، عن ابي طلحة الانصاري ، قال: اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما طيب النفس، يرى في وجهه البشر، قالوا: يا رسول الله، اصبحت اليوم طيب النفس، يرى في وجهك البشر، قال:" اجل اتاني آت من ربي عز وجل، فقال: من صلى عليك من امتك صلاة كتب الله له عشر حسنات، ومحا عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات، ورد عليه مثلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا طَيِّبَ النَّفْسِ، يُرَى فِي وَجْهِهِ الْبِشْرُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصْبَحْتَ الْيَوْمَ طَيِّبَ النَّفْسِ، يُرَى فِي وَجْهِكَ الْبِشْرُ، قَالَ:" أَجَلْ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ مِنْ أُمَّتِكَ صَلَاةً كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ، وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ، وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَهَا".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو صبح کے وقت آپ کا موڈ بہت خوشگوار ہے جس کے آثار چہرہ مبارک سے نظر آرہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا اللہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھے گا دس گناہ معاف کر ے گا دس درجات بلند فرمائے گا اور اس پر بھی اسی طرح رحمت نازل فرمائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبومعشر ضعيف، ولم يدرك إسحاق بن كعب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قاتل قوما فهزمهم، اقام بالعرصة ثلاثا، وإنه لما كان يوم بدر امر بصناديد قريش، فالقوا في قليب من قلب بدر خبيث منتن قال: ثم راح إليهم، ورحنا معه، ثم قال:" يا ابا جهل بن هشام، ويا عتبة بن ربيعة، ويا شيبة بن ربيعة، ويا وليد بن عتبة، هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟ فإني قد وجدت ما وعدني ربي حقا" قال: فقال عمر: يا رسول الله، اتكلم اجسادا لا ارواح فيها؟، قال:" والذي بعثني بالحق ما انتم باسمع لما اقول منهم". قال قتادة: بعثهم الله عز وجل ليسمعوا كلامه توبيخا وصغارا وتقمئة. قال في اول الحديث لما فرغ من اهل بدر اقام بالعرصة ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَاتَلَ قَوْمًا فَهَزَمَهُمْ، أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا، وَإِنَّهُ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ أَمَرَ بِصَنَادِيدِ قُرَيْشٍ، فَأُلْقُوا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُنْتِنٍ قَالَ: ثُمَّ رَاحَ إِلَيْهِمْ، وَرُحْنَا مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَيَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا وَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا" قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا؟، قَالَ:" وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ". قَالَ قَتَادَةُ: بَعَثَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ تَوْبِيخًا وَصَغَارًا وَتَقْمِئَةً. قَالَ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ لَمَّا فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے اور غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو سردارن قریش کو بدر کے ایک گندے اور بدبودار کنویں میں پھینک دیا گیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے ہم بھی ساتھ تھے اور وہاں پہنچ کر آوازیں دی اے ابوجہل بن ہشام، اے عتبہ بن ربیعہ اے شیبہ بن ربیعہ اور اے ولید بن عتبہ کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچاپایا ہے سیدنا عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہو جن میں روح سرے سے نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں وہ تم سے زیادہ انہیں سن رہے۔