(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا محمد بن جابر ، عن عبد الله بن بدر ، عن علي بن طلق ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يكون وتران في ليلة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرجل يصلي في ثوب واحد، قال:" وكلكم يجد ثوبين؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَكُونُ وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، قَالَ:" وَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ؟".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں ہوتے۔ سیدنا طلق سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا حکم دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر شخص کو دو کپڑے میسر ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «الا يكون وتران فى ليلة» فهو حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن جابر، وقد انفرد بزيادة «عن أبيه» فى الإسناد ، فجعله من حديث والد طلق بن علي، فهو خطأ ، وعبدالله بن بدر لا يروي عن طلق
(حديث مرفوع) حدثنا موسى ، قال: حدثنا محمد بن جابر ، عن قيس بن طلق ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رايتم الهلال، فصوموا، وإذا رايتموه، فافطروا، فإن اغمي عليكم، فاتموا العدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ، فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ أُغْمِيَ عَلَيْكُمْ، فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید مناؤ اگر بادل چھائے ہوں تو تیس کا وعدہ پورا کر و۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن جابر
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح صادق نہیں ہو تی جو افق میں لمبائی کی صورت پھیلتی ہے بلکہ وہ سرخی ہو تی ہے جو چوڑائی کی صورت میں پھیلتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، محمد بن جابر ضعيف، وقد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا محمد بن جابر ، عن قيس بن طلق ، عن ابيه ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فساله رجل، فقال: مسست ذكري، او الرجل يمس ذكره في الصلاة، عليه الوضوء؟، قال:" لا، إنما هو منك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَسِسْتُ ذَكَرِي، أَوْ الرَّجُلُ يَمَسُّ ذَكَرَهُ فِي الصَّلَاةِ، عَلَيْهِ الْوُضُوءُ؟، قَالَ:" لَا، إِنَّمَا هُوَ مِنْكَ".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے میری موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے اگر کوئی شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے تو وضو کر ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں شرمگاہ بھی تمہارے جسم کا ایک حصہ ہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، محمد بن جابر ضعيف، وقد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا محمد بن جابر ، عن عبد الله بن بدر ، عن طلق بن علي ، قال: وفدنا على النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ودعنا امرني، فاتيته بإداوة من ماء، فحثا منها، ثم مج فيها ثلاثا، ثم اوكاها، ثم قال:" اذهب بها، وانضح مسجد قومك، وامرهم يرفعوا برءوسهم ان رفعها الله" قلت: إن الارض بيننا وبينك بعيدة وإنها تيبس، قال:" فإذا يبست فمدها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: وَفَدْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَدَّعَنَا أَمَرَنِي، فَأَتَيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ، فَحَثَا مِنْهَا، ثُمَّ مَجَّ فِيهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَوْكَأَهَا، ثُمَّ قَالَ:" اذْهَبْ بِهَا، وَانْضَحْ مَسْجِدَ قَوْمِكَ، وَأْمُرْهُمْ يَرْفَعُوا بِرُءُوسِهِمْ أَنْ رَفَعَهَا اللَّهُ" قُلْتُ: إِنَّ الْأَرْضَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ بَعِيدَةٌ وَإِنَّهَا تَيْبَسُ، قَالَ:" فَإِذَا يَبِسَتْ فَمُدَّهَا".
سیدنا طلق بن علی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ وفد کی صورت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے واپسی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں آپ کے پاس پانی کا برتن لے کر آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پانی پیا اور تین مرتبہ اسی پانی میں کلی کی پھر اس برتن کا منہ باندھ دیا اور فرمایا: اس برتن کو لے جاؤ اور اس کا پانی اپنی قوم کی مسجد میں چھڑک دینا اور انہیں حکم دینا کہ اپنا سربلند رکھیں اور اللہ نے انہیں رفعت عطا فرمائی ہے میں نے عرض کیا: کہ ہمارے اور آپ کے درمیان کافی طویل فاصلہ ہے اس برتن کا پانی ہمارے علاقے تک پہنچتے پہنچتے خشک ہو جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب خشک ہو نے لگے تو اس میں مزید پانی ملا لینا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة ، محمد بن جابر ضعيف، وعبدالله بن بدر لم يسمع من طلق بن علي
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا محمد بن جابر ، عن قيس بن طلق ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل جعل هذه الاهلة مواقيت للناس، صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فاتموا العدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ هَذِهِ الْأَهِلَّةَ مَوَاقِيتَ لِلنَّاسِ، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے چاند کو لوگوں کے لئے اوقات کا ذریعہ بتایا ہے لہذاجب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید مناؤ اگر بادل چھائے ہوئے ہوں تو تیس کا عدد پورا کر و۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن جابر
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے اگر کوئی شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے تو وضو کر ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرمگاہ بھی تمہارے جسم کا ایک حصہ ہی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن جابر
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ملازم بن عمرو السحيمي ، حدثنا جدي عبد الله بن بدر ، قال: وحدثني سراج بن عقبة ، ان قيس بن طلق حدثهما، ان اباه طلق بن علي اتانا في رمضان، وكان عندنا حتى امسى، فصلى بنا القيام في رمضان، واوتر بنا، ثم انحدر إلى مسجد ريمان، فصلى بهم حتى بقي الوتر، فقدم رجلا فاوتر بهم، وقال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا وتران في ليلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو السُّحَيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا جَدِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي سِرَاجُ بْنُ عُقْبَةَ ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ طَلْقٍ حَدَّثَهُمَا، أَنَّ أَبَاهُ طَلْقَ بْنَ عَلِيٍّ أَتَانَا فِي رَمَضَانَ، وَكَانَ عِنْدَنَا حَتَّى أَمْسَى، فَصَلَّى بِنَا الْقِيَامَ فِي رَمَضَانَ، وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدِ رَيْمَانَ، فَصَلَّى بِهِمْ حَتَّى بَقِيَ الْوَتْرُ، فَقَدَّمَ رَجُلًا فَأَوْتَرَ بِهِمْ، وَقَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ".
قیس بن طلق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مارہ رمضان میں ہمارے والد سیدنا طلق بن علی ہمارے پاس آئے رات تک وہ ہمارے پاس ہی رہے انہوں نے ہمیں نماز تروایح پڑھائی اور وتر بھی پڑھائے پھر وہ مسجد ریحان چلے گئے اور انہیں بھی نماز پڑھائی جب وتر بچ گئے تو انہوں نے ان ہی میں سے ایک آدمی کو آگے کر دیا اور اس نے انہیں وتر پڑھا دیئے پھر سیدنا طلق نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں ہوتے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد وسريج ، قالا: حدثنا ملازم بن عمرو ، حدثنا عبد الله بن بدر ، ان عبد الرحمن بن علي حدثه، ان اباه علي بن شيبان حدثه، انه خرج وافدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فصلينا خلف النبي صلى الله عليه وسلم، فلمح بمؤخر عينيه إلى رجل لا يقيم صلبه في الركوع والسجود، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يا معشر المسلمين إنه لا صلاة لمن لا يقيم صلبه في الركوع والسجود"، قال: وراى رجلا يصلي خلف الصف، فوقف حتى انصرف الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استقبل صلاتك، فلا صلاة لرجل فرد خلف الصف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَلِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ عَلِيَّ بْنَ شَيْبَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ خَرَجَ وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَصَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَحَ بِمُؤْخِرِ عَيْنَيْهِ إِلَى رَجُلٍ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ"، قَالَ: وَرَأَى رَجُلًا يُصَلِّي خَلْفَ الصَّفِّ، فَوَقَفَ حَتَّى انْصَرَفَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَقْبِلْ صَلَاتَكَ، فَلَا صَلَاةَ لِرَجُلٍ فَرْدٍ خَلْفَ الصَّفِّ".