مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16209
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا زكريا ، عن الشعبي ، قال: حدثني عروة بن مضرس بن اوس بن حارثة بن لام انه حج على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يدرك الناس إلا ليلا وهو بجمع، فانطلق إلى عرفات، فافاض منها، ثم رجع، فاتى جمعا، فقال: يا رسول الله، اتعبت نفسي وانصبت راحلتي، فهل لي من حج؟، فقال:" من صلى معنا صلاة الغداة بجمع، ووقف معنا حتى نفيض، وقد افاض قبل ذلك من عرفات ليلا او نهارا، فقد تم حجه، وقضى تفثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ أَنَّهُ حَجَّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُدْرِكْ النَّاسَ إِلَّا لَيْلًا وَهُوَ بِجَمْعٍ، فَانْطَلَقَ إِلَى عَرَفَاتٍ، فَأَفَاضَ مِنْهَا، ثُمَّ رَجَعَ، فَأَتَى جَمْعًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتْعَبْتُ نَفْسِي وَأَنْصَبْتُ رَاحِلَتِي، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟، فَقَالَ:" مَنْ صَلَّى مَعَنَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِجَمْعٍ، وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نُفِيضَ، وَقَدْ أَفَاضَ قَبْلَ ذَلِكَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ".
سیدنا عروہ بن مضرس سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا اس وقت آپ مزدلفہ میں تھے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بنوطی کے دو پہاڑوں کے درمیان سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں میں نے اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو تھکا دیا اور اپنی سواری کو مشقت میں ڈال دیا ہے واللہ میں نے ریت کا کوئی ایسا لمبا ٹکڑا نہیں چھوڑا جہاں میں ٹھہرا نہ ہوں کیا میرا حج قبول ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہمارے ساتھ آج فجر کی نماز میں شرکت کی اور ہمارے ساتھ وقوف کر لیا یہاں تک کہ وہ واپس منیٰ کی طرف چلا گیا اور اس سے پہلے وہ رات یا دن میں وقوف عرفات کر چکا تھا تو اس کا حج مکمل ہو گیا اور اس کی محنت وصولی ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16210
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرت ان ابا سعيد الخدري . وعن سليمان بن موسى ، عن فلان . وعن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، ولم يبلغ ابو الزبير هذه القصة كلها، ان ابا قتادة اتى اهله، فوجد قصعة ثريد من قديد الاضحى، فابى ان ياكله، فاتى قتادة بن النعمان ، فاخبره ان النبي صلى الله عليه وسلم قام في حج، فقال:" إني كنت امرتكم ان لا تاكلوا الاضاحي فوق ثلاثة ايام لتسعكم، وإني احله لكم، فكلوا منه ما شئتم"، قال:" ولا تبيعوا لحوم الهدي والاضاحي، فكلوا، وتصدقوا، واستمتعوا بجلودها، وإن اطعمتم من لحومها شيئا، فكلوه إن شئتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ . وعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ فُلَانٍ . وعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَلَمْ يَبْلُغْ أَبُو الزُّبَيْرِ هَذِهِ الْقِصَّةَ كُلَّهَا، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَتَى أَهْلَهُ، فَوَجَدَ قَصْعَةَ ثَرِيدٍ مِنْ قَدِيدِ الْأَضْحَى، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ، فَأَتَى قَتَادَةَ بْنَ النُّعْمَانِ ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي حَجٍّ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ لَا تَأْكُلُوا الْأَضَاحِيَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ لِتَسَعَكُمْ، وَإِنِّي أُحِلُّهُ لَكُمْ، فَكُلُوا مِنْهُ مَا شِئْتُمْ"، قَالَ:" وَلَا تَبِيعُوا لُحُومَ الْهَدْيِ وَالْأَضَاحِيِّ، فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَاسْتَمْتِعُوا بِجُلُودِهَا، وَإِنْ أُطْعِمْتُمْ مِنْ لُحُومِهَا شَيْئًا، فَكُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ".
سیدنا ابوسعید خدری ایک مرتبہ سیدنا قتادہ کے گھر آئے اور دیکھا کہ بقرعید کے گوشت میں بنا ہوا ثرید ایک پیالے میں رکھا ہوا ہے انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا سیدنا قتادہ بن نعمان ان کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے دوران کھڑے ہوئے اور فرمایا: میں نے تمہیں پہلے حکم دیا تھا کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ کھاؤ تاکہ تم سب کو پورا ہو جائے اب میں تمہیں اس کی اجازت دیتا ہوں اب جب تک چاہو کھا سکتے ہواور فرمایا کہ ہدی اور قربانی کے جانور کا گوشت مت بیچو خود کھاؤ یا صدقہ کر دو اور اس کی کھال سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہواگر تم کسی کو ان کا گوشت کھلا سکتے ہو تو خود بھی جب تک چاہو کھا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: اسانيده ضعيفه وهى ثلاثه : الاسناد الأول ضعيف للإعضاله، فإن ابن جريج يروي عن التابعين والإسناد الثاني ضعيف، ابن جريج مدلس وقد عنعن، والرجل المبهم هو زبيد بن الحارث، فهو منقطع، لأن زيدا لم يلق احدا من الصحابۃ، والإسناد الثالث ضعيف، أبو الزبير مدلس وقد عنعن، وقد وقف بعضها على جابر.
حدیث نمبر: 16211
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: حدثني ابن جريج ، قال: قال سليمان بن موسى ، اخبرني زبيد ، ان ابا سعيد الخدري اتى اهله، فوجد قصعة من قديد الاضحى، فابى ان ياكله، فاتى قتادة بن النعمان فاخبره، ان النبي صلى الله عليه وسلم قام، فقال:" إني كنت امرتكم ان لا تاكلوا الاضاحي فوق ثلاثة ايام لتسعكم، وإني احله لكم، فكلوا منه ما شئتم، ولا تبيعوا لحوم الهدي والاضاحي، فكلوا، وتصدقوا، واستمتعوا بجلودها، ولا تبيعوها، وإن اطعمتم من لحمها، فكلوا إن شئتم". وقال في هذا الحديث: عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم" فالآن فكلوا، واتجروا، وادخروا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَتَى أَهْلَهُ، فَوَجَدَ قَصْعَةً مِنْ قَدِيدِ الْأَضْحَى، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ، فَأَتَى قَتَادَةَ بْنَ النُّعْمَانِ فَأَخْبَرَهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ لَا تَأْكُلُوا الْأَضَاحِيَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ لِتَسَعَكُمْ، وَإِنِّي أُحِلُّهُ لَكُمْ، فَكُلُوا مِنْهُ مَا شِئْتُمْ، وَلَا تَبِيعُوا لُحُومَ الْهَدْيِ وَالْأَضَاحِيِّ، فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَاسْتَمْتِعُوا بِجُلُودِهَا، وَلَا تَبِيعُوهَا، وَإِنْ أُطْعِمْتُمْ مِنْ لَحْمِهَا، فَكُلُوا إِنْ شِئْتُمْ". وقَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَالْآنَ فَكُلُوا، وَاتَّجِرُوا، وَادَّخِرُوا".
سیدنا ابوسعید خدری ایک مرتبہ سیدنا قتادہ کے گھر آئے اور دیکھا کہ بقرعید کے گوشت میں بنا ہوا ثرید ایک پیالے میں رکھا ہوا ہے انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا سیدنا قتادہ بن نعمان ان کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے دوران کھڑے ہوئے اور فرمایا: میں نے تمہیں پہلے حکم دیا تھا کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ کھاؤ تاکہ تم سب کو پورا ہو جائے اب میں تمہیں اس کی اجازت دیتا ہوں اب جب تک چاہو کھا سکتے ہواور فرمایا کہ ہدی اور قربانی کے جانور کا گوشت مت بیچو خود کھاؤ یا صدقہ کر دو اور اس کی کھال سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہواگر تم کسی کو ان کا گوشت کھلا سکتے ہو تو خود بھی جب تک چاہو کھا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن جريج مدلس وقد عنعن، وزبيد لم يلق أحدة من الصحابة فهو منقطع
حدیث نمبر: 16212
Save to word اعراب
قال: حدثنا حجاج ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني ابو الزبير ، عن جابر ، نحو حديث زبيد هذا عن ابي سعيد، لم يبلغه كل ذلك، عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، نَحْوَ حَدِيثِ زُبَيْدٍ هَذَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، لَمْ يَبْلُغْهُ كُلُّ ذَلِكَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو الزبير مدلس وقد عنعن، وقد وقف بعضه على جابر
حدیث نمبر: 16213
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن شريك يعني ابن عبد الله بن ابي نمر تميم ، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري ، عن ابيه , وعمه قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كلوا لحوم الاضاحي، وادخروا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شَرِيكٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ تَمِيمٍ ، عَنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ , وَعَمِّهِ قَتَادَةَ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُوا لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ، وَادَّخِرُوا".
سیدنا ابوسعیدخدری اور سیدنا قتادہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی کا گوشت کھاؤ اور ذخیرہ کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16214
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني محمد بن علي بن حسين بن جعفر ، وابي إسحاق بن يسار ، عن عبد الله بن خباب مولى بني عدي بن النجار، عن ابي سعيد الخدري ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد" نهانا عن ان ناكل لحوم نسكنا فوق ثلاث، قال: فخرجت في سفر، ثم قدمت على اهلي، وذلك بعد الاضحى بايام، قال: فاتتني صاحبتي بساق قد جعلت فيه قديدا، فقلت لها: انى لك هذا القديد؟ فقالت: من ضحايانا. قال: فقلت لها: اولم ينهنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ان ناكلها فوق ثلاث؟ قال: فقالت: إنه قد رخص للناس بعد ذلك. قال: فلم اصدقها حتى بعثت إلى اخي قتادة بن النعمان وكان بدريا اساله عن ذلك، قال: فبعث إلي ان كل طعامك فقد صدقت، قد ارخص رسول الله صلى الله عليه وسلم للمسلمين في ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ جَعْفَرٍ ، وأبي إِسحاقُ بنُ يسار ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ مَوْلَى بَنِي عَدِيِّ بْنِ النَّجَّارِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" نَهَانَا عَنْ أَنْ نَأْكُلَ لُحُومَ نُسُكِنَا فَوْقَ ثَلَاثٍ، قَالَ: فَخَرَجْتُ فِي سَفَرٍ، ثُمَّ قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي، وَذَلِكَ بَعْدَ الْأَضْحَى بِأَيَّامٍ، قَالَ: فَأَتَتْنِي صَاحِبَتِي بِسَاقٍ قَدْ جَعَلَتْ فِيهِ قَدِيدًا، فَقُلْتُ لَهَا: أَنَّى لَكِ هَذَا الْقَدِيدُ؟ فَقَالَتْ: مِنْ ضَحَايَانَا. قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: أَوَلَمْ يَنْهَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَنْ نَأْكُلَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ؟ قَالَ: فَقَالَتْ: إِنَّهُ قَدْ رَخَّصَ لِلنَّاسِ بَعْدَ ذَلِكَ. قَالَ: فَلَمْ أُصَدِّقْهَا حَتَّى بَعَثْتُ إِلَى أَخِي قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ وَكَانَ بَدْرِيًّا أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَبَعَثَ إِلَيَّ أَنْ كُلْ طَعَامَكَ فَقَدْ صَدَقَتْ، قَدْ أَرْخَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُسْلِمِينَ فِي ذَلِكَ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا: تھا کہ ایک مرتبہ میں کسی سفر پر چلا گیا جب واپس گھر آیا تو بقرعید کو ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے میری بیوی گوشت میں پکے ہوئے چقندر لے کر آئی میں نے اس سے پوچھا کہ یہ گوشت کہاں سے آیا اس نے بتایا کہ قربانی کا ہے میں نے اس سے کہا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین دن سے زیادہ اسے کھانے سے ممانعت نہیں فرمائی اس نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں اجازت دیدی تھی میں نے اس کی تصدیق نہیں کی اور اپنے بھائی سیدنا قتادہ بن نعمان جو بدری صحابی تھے کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے ایک آدمی کو بھیج دیا انہوں نے مجھے جواب میں کہلابھیجا کہ تم کھانا کھالو تمہاری بیوی صحیح کہہ رہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس کی اجازت دیدی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 16215
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة الجهني قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالكديد او قال: بقديد فجعل رجال منا يستاذنون إلى اهليهم، فياذن لهم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" ما بال رجال يكون شق الشجرة التي تلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابغض إليهم من الشق الآخر" فلم نر عند ذلك من القوم إلا باكيا، فقال رجل: إن الذي يستاذنك بعد هذا لسفيه، فحمد الله، وقال حينئذ:" اشهد عند الله لا يموت عبد يشهد ان لا إله إلا الله، واني رسول الله صدقا من قلبه، ثم يسدد إلا سلك في الجنة" قال:" وقد وعدني ربي عز وجل ان يدخل من امتي سبعين الفا لا حساب عليهم ولا عذاب، وإني لارجو ان لا يدخلوها حتى تبوءوا انتم ومن صلح من آبائكم وازواجكم وذرياتكم مساكن في الجنة" وقال:" إذا مضى نصف الليل او قال ثلثا الليل ينزل الله عز وجل إلى السماء الدنيا، فيقول: لا اسال عن عبادي احدا غيري، من ذا يستغفرني فاغفر له، من الذي يدعوني استجيب له، من ذا الذي يسالني اعطيه حتى ينفجر الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْكَدِيدِ أَوْ قَالَ: بِقُدَيْدٍ فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنَّا يَسْتَأْذِنُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ، فَيَأْذَنُ لَهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا بَالُ رِجَالٍ يَكُونُ شِقُّ الشَّجَرَةِ الَّتِي تَلِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْغَضَ إِلَيْهِمْ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ" فَلَمْ نَرَ عِنْدَ ذَلِكَ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا بَاكِيًا، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ الَّذِي يَسْتَأْذِنُكَ بَعْدَ هَذَا لَسَفِيهٌ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَقَالَ حِينَئِذٍ:" أَشْهَدُ عِنْدَ اللَّهِ لَا يَمُوتُ عَبْدٌ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ، ثُمَّ يُسَدِّدُ إِلَّا سُلِكَ فِي الْجَنَّةِ" قَالَ:" وَقَدْ وَعَدَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَدْخُلُوهَا حَتَّى تَبَوَّءُوا أَنْتُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِكُمْ وَأَزْوَاجِكُمْ وَذُرِّيَّاتِكُمْ مَسَاكِنَ فِي الْجَنَّةِ" وَقَالَ:" إِذَا مَضَى نِصْفُ اللَّيْلِ أَوْ قَالَ ثُلُثَا اللَّيْلِ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: لَا أَسْأَلُ عَنْ عِبَادِي أَحَدًا غَيْرِي، مَنْ ذَا يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ، مَنْ الَّذِي يَدْعُونِي أَسْتَجِيبُ لَهُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي أُعْطِيهِ حَتَّى يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ".
سیدنا رفاعہ جہنی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکر مہ سے واپس آرہے تھے کہ مقام کدید میں پہنچ کر کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جانے کی اجازت مانگنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیدی پھر کھڑے ہو کر اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ درخت وہ حصہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہے انہیں دوسرے حصے سے زیادہ اس سے نفرت ہے اس وقت ہم نے سب لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا پھر ایک آدمی کہنے لگا کہ اب کے بعد جو شخص آپ سے جانے کی اجازت مانگے گا وہ بیوقوف ہی ہو گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الحمدللہ کہا اور فرمایا: اب میں گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہو نے کی گواہی دیتا ہو جو صدق قلب اور درست نیت کے ساتھ ہو مر جائے وہ جنت میں داخل ہو گا اور میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ جنت میں میری امت کے ستر ہزار ایسے آدمیوں کو داخل کر ے گا جن کا کوئی حساب کتاب اور انہیں کوئی عذاب نہ ہو گا اور مجھے امید ہے کہ وہ اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہوں گے جب تک تم اور تمہارے آباؤ اجداد اور بیوی بچوں میں سے جو اس کے قابل ہوں گے جنت میں داخل نہ ہو جائیں۔ اور فرمایا کہ جب ایک نصف یا دو تہائی رات بیت جاتی ہے تو اللہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دو کون ہے جو مجھ سے دعا کر ے اور میں اس کی دعا قبول کر و اور کون ہے جو مجھ سے سوال کر ے اور میں اسے عطا کر وں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے۔ سیدنا رفاعہ جہنی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکر مہ سے واپس آرہے تھے کہ مقام کدیدی پہنچ کر کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جانے کی اجازت مانگنے لگے پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا سیدنا ابوبکر نے فرمایا: اب کے بعد جو شخص آپ سے جانے کی اجازت مانگے گا وہ بیوقوف ہو گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الحمدللہ کہا اور فرمایا کہ اب میں گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جو صدق قلب اور درست نیت کے ساتھ ہو مر جائے وہ جنت میں داخل ہو گا پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16216
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا الاوزاعي ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة بن عرابة الجهني ، قال: صدرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة، فجعل الناس يستاذنونه. فذكر الحديث، قال: وقال ابو بكر: إن الذي يستاذنك بعد هذه لسفيه في نفسي، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم حمد الله، وقال: خيرا، ثم قال:" اشهد عند الله" وكان إذا حلف، قال:" والذي نفس محمد بيده ما من عبد يؤمن بالله واليوم الآخر، ثم يسدد إلا سلك في الجنة". فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ عَرَابَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: صَدَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَسْتَأْذِنُونَهُ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ الَّذِي يَسْتَأْذِنُكَ بَعْدَ هَذِهِ لَسَفِيهٌ فِي نَفْسِي، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ، وَقَالَ: خَيْرًا، ثُمَّ قَالَ:" أَشْهَدُ عِنْدَ اللَّهِ" وَكَانَ إِذَا حَلَفَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ عَبْدٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، ثُمَّ يُسَدِّدُ إِلَّا سُلِكَ فِي الْجَنَّةِ". فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16217
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير قال: حدثني هلال بن ابي ميمونة ، رجل من اهل المدينة، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة بن عرابة الجهني قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالكديد او قال: بعرفة فذكر الحديث.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ عَرَابَةَ الْجُهَنِيِّ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْكَدِيدِ أَوْ قَالَ: بِعَرَفَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16218
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا هشام يعني الدستوائي ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، قال: حدثنا عطاء بن يسار ، ان رفاعة الجهني حدثه، قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالكديد او قال: بقديد جعل رجال يستاذنون إلى اهليهم، فيؤذن لهم، قال: فحمد الله، واثنى عليه، وقال خيرا، وقال:" اشهد عند الله لا يموت عبد شهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله صادقا من قلبه، ثم يسدد إلا سلك في الجنة"، ثم قال:" وعدني ربي ان يدخل من امتي سبعين الفا بغير حساب، وإني لارجو ان لا يدخلوها حتى تبوءوا انتم ومن صلح من ازواجكم وذراريكم مساكن في الجنة"، وقال:" إذا مضى نصف الليل او ثلث الليل ينزل الله عز وجل إلى السماء الدنيا، فيقول: لا اسال عن عبادي احدا غيري، من ذا الذي يستغفرني اغفر له، من ذا الذي يدعوني، فاستجيب له، من ذا الذي يسالني فاعطيه، حتى ينفجر الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ ، أَنَّ رِفَاعَةَ الْجُهَنِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْكَدِيدِ أَوْ قَالَ: بِقُدَيْدٍ جَعَلَ رِجَالٌ يَسْتَأْذِنُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ، فَيُؤْذَنُ لَهُمْ، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ خَيْرًا، وَقَالَ:" أَشْهَدُ عِنْدَ اللَّهِ لَا يَمُوتُ عَبْدٌ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَادِقًا مِنْ قَلْبِهِ، ثُمَّ يُسَدِّدُ إِلَّا سُلِكَ فِي الْجَنَّةِ"، ثُمَّ قَالَ:" وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَدْخُلُوهَا حَتَّى تَبَوَّءُوا أَنْتُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَذَرَارِيِّكُمْ مَسَاكِنَ فِي الْجَنَّةِ"، وَقَالَ:" إِذَا مَضَى نِصْفُ اللَّيْلِ أَوْ ثُلُثُ اللَّيْلِ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: لَا أَسْأَلُ عَنْ عِبَادِي أَحَدًا غَيْرِي، مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي أَغْفِرُ لَهُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي، فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، حَتَّى يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ".
سیدنا رفاعہ جہنی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکر مہ سے واپس آرہے تھے کہ مقام کدید میں پہنچ کر کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جانے کی اجازت مانگنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیدی پھر کھڑے ہو کر اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ درخت وہ حصہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہے انہیں دوسرے حصے سے زیادہ اس سے نفرت ہے اس وقت ہم نے سب لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا پھر ایک آدمی کہنے لگا کہ اب کے بعد جو شخص آپ سے جانے کی اجازت مانگے گا وہ بیوقوف ہی ہو گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الحمدللہ کہا اور فرمایا: اب میں گواہی دیتا ہوں کہ کہ جو شخص لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہو نے کی گواہی دیتا ہوا جو صدق قلب اور درست نیت کے ساتھ ہو مر جائے وہ جنت میں داخل ہو گا اور میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ جنت میں میری امت کے ستر ہزار ایسے آدمیوں کو داخل کر ے گا جن کا کوئی حساب کتاب اور انہیں کوئی عذاب نہ ہو گا اور مجھے امید ہے کہ وہ اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہوں گے جب تک تم اور تمہارے آباؤ اجداد اور بیوی بچوں میں سے جو اس کے قابل ہوں گے جنت میں داخل نہ ہو جائیں۔ اور فرمایا کہ جب ایک نصف یا دو تہائی رات بیت جاتی ہے تو اللہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دو کون ہے جو مجھ سے دعا کر ے اور میں اس کی دعا قبول کر و اور کون ہے جو مجھ سے سوال کر ے اور میں اسے عطا کر وں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.