(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن سلمة بن المحبق ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الرجل يواقع جارية امراته؟ قال:" إن اكرهها فهي حرة، ولها عليه مثلها، وإن طاوعته فهي امته ولها عليه مثلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الرَّجُلِ يُوَاقِعُ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ؟ قَالَ:" إِنْ أَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ، وَلَهَا عَلَيْهِ مِثْلُهَا، وَإِنْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ أَمَتُهُ وَلَهَا عَلَيْهِ مِثْلُهَا".
سیدنا سلمہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کی باندی پر جا پڑے تو کیا حکم ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے اس باندی سے زبردستی یہ حرکت کی ہو تو وہ باندی آزاد ہو جائے گی اور مرد پر اس کے لئے مہر مثل لازم ہو گا اور اگر یہ کام اس کی رضامندی سے ہو تو وہ اس کی باندی ہی رہے گی البتہ مرد کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من سلمة بن المحبق، ومبارك بن فضالة يدلس تدليس التسوية
سیدنا سلمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص میں اتنی ہمت ہو کہ وہ بھوک کو برداشت کر سکے تو وہ جہاں بھی دوران سفر ماہ رمضان کو پالے اسے روزہ رکھ لینا چاہیے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال حبيب بن عبدالله، وعبد الصمد بن حبيب ضعيف
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن ابي عثمان يعني النهدي ، عن قبيصة بن مخارق ، قال: لما نزلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رضمة من جبل، فعلا اعلاها، ثم نادى او قال:" يا آل عبد منافاه، إني نذير، إن مثلي ومثلكم كمثل رجل راى العدو"، فانطلق يربا اهله ينادي، او قال:" يهتف: يا صباحاه". قال ابي: قال ابن ابي عدي في هذا الحديث: عن قبيصة بن مخارق، او وهب بن عمرو، وهو خطا، إنما هو زهير بن عمرو، فلما اخطا، تركت وهب بن عمرو.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ يَعْنِي النَّهْدِيَّ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَضْمَةٍ مِنْ جَبَلٍ، فَعَلَا أَعْلَاهَا، ثُمَّ نَادَى أَوْ قَالَ:" يَا آلَ عَبْدِ مَنَافَاهُ، إِنِّي نَذِيرٌ، إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ"، فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ يُنَادِي، أَوْ قَالَ:" يَهْتِفُ: يَا صَبَاحَاهْ". قَالَ أَبِي: قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، أَوْ وَهْبِ بْنِ عَمْرٍو، وَهُوَ خَطَأٌ، إِنَّمَا هُوَ زُهَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، فَلَمَّا أَخْطَأَ، تَرَكْتُ وَهْبَ بْنَ عَمْرٍو.
سیدنا قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت وانذر عشیرتک الخ نازل ہوئی آپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور پکار کر فرمایا: اے آل عبدمناف ایک ڈرانے والے کی بات سنو میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جو دشمن کو دیکھ کر اپنے اہل علاقہ کو ڈرانے کے لئے نکل پڑے اور یاصباحا کی نداء لگانا شروع کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثني عوف ، قال: حدثني حيان ، قال: حدثني قطن بن قبيصة ، عن ابيه قبيصة بن مخارق ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" العيافة والطيرة والطرق من الجبت". قال: العيافة من الزجر، والطرق من الخط.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَيَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْعِيَافَةُ وَالطِّيَرَةُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ". قَالَ: الْعِيَافَةُ مِنَ الزَّجْرِ، وَالطَّرْقُ مِنَ الْخَطِّ.
سیدنا قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوف زدہ کر کے اڑانا پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حيان غير منسوب، ولم يرو عنه غير عوف، وهو مجهول
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن هارون بن رئاب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة بن المخارق الهلالي ، تحملت بحمالة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله فيها، فقال:" نؤدها عنك ونخرجها من نعم الصدقة" , وقال مرة:" ونخرجها إذا جاءتنا الصدقة، او إذا جاء نعم الصدقة"، وقال:" يا قبيصة، إن المسالة لا تصلح" , وقال مرة:" حرمت إلا في ثلاث: رجل تحمل بحمالة حلت له المسالة حتى يؤديها ثم يمسك، ورجل اصابته حاجة وفاقة حتى يشهد له ثلاثة من ذوي الحجا من قومه" , وقال مرة:" رجل اصابته فاقة او حاجة حتى يشهد له، او يكلم ثلاثة من ذوي الحجا من قومه انه قد اصابته حاجة او فاقة إلا قد حلت له المسالة، فيسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله حلت له المسالة، فيسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، وما كان سوى ذلك من المسالة سحت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْهِلَالِيِّ ، تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" نُؤَدِّهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ" , وَقَالَ مَرَّةً:" وَنُخْرِجُهَا إِذَا جَاءَتْنَا الصَّدَقَةُ، أَوْ إِذَا جَاءَ نَعَمُ الصَّدَقَةِ"، وَقَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ" , وَقَالَ مَرَّةً:" حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ وَفَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ" , وَقَالَ مَرَّةً:" رَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ أَوْ حَاجَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ، أَوْ يَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ أَوْ فَاقَةٌ إِلَّا قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ، وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ".
سیدنا قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کر یں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے پھر فرمایا: قبیصہ سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگناجائز نہیں ہے ایک تو وہ آدمی جو کسی شخص کے قرض کا ضامن ہو جائے اس کے لئے مانگناجائز ہے یہاں تک کہ وہ قرض اس کا ادا کر دے پھر مانگنے سے باز آ جائے دوسرا وہ آدمی جو اتناضرورت مند ہو کہ فاقہ کا شکار ہو جائے کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو مانگنے سے باز آ جائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آ جائے اور اس کا سارامال تباہ و برباد ہو جائے تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارامل جائے تو وہ مانگنے سے باز آ جائے اس کے علاوہ کسی صورت میں سوال کرنا حرام ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن كرز بن علقمة الخزاعي ، قال: قال رجل: يا رسول الله، هل للإسلام من منتهى؟ قال:" ايما اهل بيت"، وقال في موضع آخر، قال:" نعم، ايما اهل بيت من العرب او العجم اراد الله بهم خيرا، ادخل عليهم الإسلام" , قال: ثم مه , قال:" ثم تقع الفتن كانها الظلل"، قال: كلا والله إن شاء الله , قال:" بلى والذي نفسي بيده، ثم تعودون فيها اساود صبا يضرب بعضكم رقاب بعض". وقرئ علي سفيان: قال الزهري: اساود صبا؟ قال سفيان: الحية السوداء تنصب، اي: ترتفع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ كُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِلْإِسْلَامِ مِنْ مُنْتَهَى؟ قَالَ:" أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ"، وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، قَالَ:" نَعَمْ، أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوْ الْعُجْمِ أَرَادَ اللَّهُ بِهِمْ خَيْرًا، أَدْخَلَ عَلَيْهِمْ الْإِسْلَامَ" , قَالَ: ثُمَّ مَهْ , قَالَ:" ثُمَّ تَقَعُ الْفِتَنُ كَأَنَّهَا الظُّلَلُ"، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ , قَالَ:" بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ثُمَّ تَعُودُونَ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ". وَقَرَئ عَلَيَّ سُفْيَانُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَسَاوِدَ صُبًّا؟ قَالَ سُفْيَانُ: الْحَيَّةُ السَّوْدَاءُ تُنْصَبُ، أَيْ: تَرْتَفِعُ.
سیدنا کر ز بن علقمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اسلام کی بھی کوئی انتہاء ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمائے گا انہیں اسلام میں داخل کر دے گا راوی نے پوچھا کہ پھر کیا ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد سائبانوں کی طرح فتنے چھانے لگیں گے سائل نے کہا ان شاء اللہ ایساہرگز نہ ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے پھر تم کالے سانپوں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن كرز بن علقمة الخزاعي ، قال: قال اعرابي: يا رسول الله، هل للإسلام من منتهى؟ قال:" نعم، ايما اهل بيت من العرب او العجم اراد الله عز وجل بهم خيرا ادخل عليهم الإسلام"، قال: ثم ماذا يا رسول الله؟ قال:" ثم تقع فتن كانها الظلل" , فقال الاعرابي: كلا يا رسول الله , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بلى والذي نفسي بيده، لتعودن فيها اساود صبا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ كُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِلْإِسْلَامِ مِنْ مُنْتَهَى؟ قَالَ:" نَعَمْ، أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوْ الْعُجْمِ أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمْ خَيْرًا أَدْخَلَ عَلَيْهِمْ الْإِسْلَامَ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثُمَّ تَقَعُ فِتَنٌ كَأَنَّهَا الظُّلَلُ" , فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: كَلَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَعُودُنَّ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا کر ز بن علقمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اسلام کی بھی کوئی انتہاء ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمائے گا انہیں اسلام میں داخل کر دے گا راوی نے پوچھا کہ پھر کیا ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد سائبانوں کی طرح فتنے چھانے لگیں گے سائل نے کہا ان شاء اللہ ایساہرگز نہ ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے پھر تم کالے سانپوں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا الاوزاعي ، حدثنا عبد الواحد بن قيس ، قال: حدثنا عروة بن الزبير ، عن كرز الخزاعي ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم اعرابي، فقال: يا رسول الله، هل لهذا الامر من منتهى؟ قال:" نعم، فمن اراد الله به خيرا من اعجم او عرب ادخله عليهم، ثم تقع فتن كالظلل، تعودون فيها اساود صبا يضرب بعضكم رقاب بعض، وافضل الناس يومئذ، مؤمن معتزل في شعب من الشعاب، يتقي ربه تبارك وتعالى، ويدع الناس من شره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ كُرْزٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ مُنْتَهَى؟ قَالَ:" نَعَمْ، فَمَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا مِنْ أَعْجَمٍ أَوْ عُرْبٍ أَدْخَلَهُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ تَقَعُ فِتَنٌ كَالظُّلَلِ، تَعُودُونَ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَأَفْضَلُ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ، مُؤْمِنٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ، يَتَّقِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ".
سیدنا کر ز بن علقمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اسلام کی بھی کوئی انتہاء ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمائے گا انہیں اسلام میں داخل کر دے گا راوی نے پوچھا کہ پھر کیا ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد سائبانوں کی طرح فتنے چھانے لگیں گے سائل نے کہا ان شاء اللہ ایساہرگز نہ ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے پھر تم کالے سانپوں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو گے۔
قال ابي: وحدثني محمد بن مصعب القرقساني بمثل حديث ابن المغيرة إلا انه قال: كرز بن حبيش الخزاعي.قَالَ أَبِي: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ الْقُرْقُسَانِيُّ بِمِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: كُرْزُ بْنُ حُبَيْشٍ الْخُزَاعِيُّ.