(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن كرز بن علقمة الخزاعي ، قال: قال اعرابي: يا رسول الله، هل للإسلام من منتهى؟ قال:" نعم، ايما اهل بيت من العرب او العجم اراد الله عز وجل بهم خيرا ادخل عليهم الإسلام"، قال: ثم ماذا يا رسول الله؟ قال:" ثم تقع فتن كانها الظلل" , فقال الاعرابي: كلا يا رسول الله , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بلى والذي نفسي بيده، لتعودن فيها اساود صبا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ كُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِلْإِسْلَامِ مِنْ مُنْتَهَى؟ قَالَ:" نَعَمْ، أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوْ الْعُجْمِ أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمْ خَيْرًا أَدْخَلَ عَلَيْهِمْ الْإِسْلَامَ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثُمَّ تَقَعُ فِتَنٌ كَأَنَّهَا الظُّلَلُ" , فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: كَلَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَعُودُنَّ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا کر ز بن علقمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اسلام کی بھی کوئی انتہاء ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمائے گا انہیں اسلام میں داخل کر دے گا راوی نے پوچھا کہ پھر کیا ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد سائبانوں کی طرح فتنے چھانے لگیں گے سائل نے کہا ان شاء اللہ ایساہرگز نہ ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے پھر تم کالے سانپوں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو گے۔