(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن سلمة بن المحبق ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الرجل يواقع جارية امراته؟ قال:" إن اكرهها فهي حرة، ولها عليه مثلها، وإن طاوعته فهي امته ولها عليه مثلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الرَّجُلِ يُوَاقِعُ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ؟ قَالَ:" إِنْ أَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ، وَلَهَا عَلَيْهِ مِثْلُهَا، وَإِنْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ أَمَتُهُ وَلَهَا عَلَيْهِ مِثْلُهَا".
سیدنا سلمہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کی باندی پر جا پڑے تو کیا حکم ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے اس باندی سے زبردستی یہ حرکت کی ہو تو وہ باندی آزاد ہو جائے گی اور مرد پر اس کے لئے مہر مثل لازم ہو گا اور اگر یہ کام اس کی رضامندی سے ہو تو وہ اس کی باندی ہی رہے گی البتہ مرد کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من سلمة بن المحبق، ومبارك بن فضالة يدلس تدليس التسوية