(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن كرز بن علقمة الخزاعي ، قال: قال رجل: يا رسول الله، هل للإسلام من منتهى؟ قال:" ايما اهل بيت"، وقال في موضع آخر، قال:" نعم، ايما اهل بيت من العرب او العجم اراد الله بهم خيرا، ادخل عليهم الإسلام" , قال: ثم مه , قال:" ثم تقع الفتن كانها الظلل"، قال: كلا والله إن شاء الله , قال:" بلى والذي نفسي بيده، ثم تعودون فيها اساود صبا يضرب بعضكم رقاب بعض". وقرئ علي سفيان: قال الزهري: اساود صبا؟ قال سفيان: الحية السوداء تنصب، اي: ترتفع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ كُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِلْإِسْلَامِ مِنْ مُنْتَهَى؟ قَالَ:" أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ"، وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، قَالَ:" نَعَمْ، أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوْ الْعُجْمِ أَرَادَ اللَّهُ بِهِمْ خَيْرًا، أَدْخَلَ عَلَيْهِمْ الْإِسْلَامَ" , قَالَ: ثُمَّ مَهْ , قَالَ:" ثُمَّ تَقَعُ الْفِتَنُ كَأَنَّهَا الظُّلَلُ"، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ , قَالَ:" بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ثُمَّ تَعُودُونَ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ". وَقَرَئ عَلَيَّ سُفْيَانُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَسَاوِدَ صُبًّا؟ قَالَ سُفْيَانُ: الْحَيَّةُ السَّوْدَاءُ تُنْصَبُ، أَيْ: تَرْتَفِعُ.
سیدنا کر ز بن علقمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اسلام کی بھی کوئی انتہاء ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمائے گا انہیں اسلام میں داخل کر دے گا راوی نے پوچھا کہ پھر کیا ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد سائبانوں کی طرح فتنے چھانے لگیں گے سائل نے کہا ان شاء اللہ ایساہرگز نہ ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے پھر تم کالے سانپوں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو گے۔