مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15742
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن يحيى بن عبد الله بن بحير ، قال: اخبرني من سمع فروة بن مسيك المرادي ، قال: قلت: يا رسول الله، إن ارضا عندنا يقال لها: ارض ابين، هي ارض رفقتنا وميرتنا، وإنها وبئة او قال: إن بها وباء شديدا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعها عنك، فإن من القرف التلف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ فَرْوَةَ بْنَ مُسَيْكٍ الْمُرَادِيَّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضًا عِنْدَنَا يُقَالُ لَهَا: أَرْضُ أَبْيَنَ، هِيَ أَرْضُ رُفْقَتِنَا وَمِيرَتِنَا، وَإِنَّهَا وَبِئَةٌ أَوْ قَالَ: إِنَّ بِهَا وَبَاءً شَدِيدًا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهَا عَنْكَ، فَإِنَّ مِنَ الْقَرَفِ التَّلَفَ".
سیدنا فروہ بن مسیک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس زمین کا ایک ٹکڑا ہے جسے ارض بین کہا جاتا ہے وہ ہمارے کھیت اور غلہ کی جگہ ہے لیکن وہاں مختلف آفتیں آتی رہتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس جگہ کو چھوڑ دو کیونکہ وباء کے علاقے میں رہنا موت کا سبب بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الذى سمع فروة بن مسيك، ولجهالة يحيى بن عبدالله
حدیث نمبر: 15743
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن رجل من الانصار، انه جاء بامة سوداء، وقال: يا رسول الله، إن علي رقبة مؤمنة، فإن كنت ترى هذه مؤمنة اعتقتها، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتشهدين ان لا إله إلا الله؟" , قالت: نعم , قال:" اتشهدين اني رسول الله؟" قالت: نعم , قال:" اتؤمنين بالبعث بعد الموت؟" , قالت: نعم , قال:" اعتقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّهُ جَاءَ بِأَمَةٍ سَوْدَاءَ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيَّ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَإِنْ كُنْتَ تَرَى هَذِهِ مُؤْمِنَةً أَعْتَقْتُهَا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَشْهَدِينَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟" , قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ:" أَتَشْهَدِينَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ:" أَتُؤْمِنِينَ بِالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ؟" , قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ:" أَعْتِقْهَا".
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ وہ ایک حبشن باندی کو لے کر آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ذمے ایک مسلمان غلام کو آزاد کرنا واجب ہے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ مومنہ ہے تو میں اسے آزاد کر دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باندی سے پوچھا کہ کیا تم لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتی ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میرے رسول اللہ ہو نے کی گواہی دیتی ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو نے پر یقین رکھتی ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے آزاد کر دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15744
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا يحيى ، ان محمد بن إبراهيم التيمي اخبره، ان عيسى بن طلحة بن عبيد الله اخبره، ان عمير بن سلمة الضمري اخبره، عن رجل من بهز انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد مكة، حتى إذا كانوا في بعض وادي الروحاء، وجد الناس حمار وحش عقيرا، فذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اقروه حتى ياتي صاحبه"، فاتى البهزي وكان صاحبه، فقال: يا رسول الله، شانكم بهذا الحمار , فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر، فقسمه في الرفاق وهم محرمون، قال: ثم مررنا حتى إذا كنا بالاثاية إذا نحن بظبي حاقف في ظل فيه سهم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم رجلا ان يقف عنده حتى يجيز الناس عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عِيسَى بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ سَلَمَةَ الضَّمْرِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَهْزٍ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ مَكَّةَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا فِي بَعْضِ وَادِي الرَّوْحَاءِ، وَجَدَ النَّاسُ حِمَارَ وَحْشٍ عَقِيرًا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَقِرُّوهُ حَتَّى يَأْتِيَ صَاحِبُهُ"، فَأَتَى الْبَهْزِيُّ وَكَانَ صَاحِبَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ , فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ، فَقَسَمَهُ فِي الرِّفَاقِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْأُثَايَةِ إِذَا نَحْنُ بِظَبْيٍ حَاقِفٍ فِي ظِلٍّ فِيهِ سَهْمٌ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَقِفَ عِنْدَهُ حَتَّى يُجِيزَ النَّاسُ عَنْهُ.
سیدنا عمیر بن سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مقام روحاء سے ہوا وہاں ایک گدھا پڑھا ہوا تھا جو زخمی تھا لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس طرح پڑا رہنے دو یہاں تک کہ اس کا مالک آ جائے ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ قبیلہ بہز کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! یہ میرا شکار ہے آپ اس کے ساتھ جو چاہیں کر یں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر کو حکم دیا کہ اور انہوں نے اسے ساتھیوں میں تقسیم کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے اور عقبہ اثایہ پر پہنچے تو وہاں ایک ہرن نظر آیا جس کے جسم میں تیر پیوست تھا اور وہ ایک چٹان کے سائے میں ٹیرھا ہو کر پڑا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ساتھی کو حکم دیا کہ تم یہیں ٹھہرو یہاں تک کہ سارے ساتھی گزر جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح على وهم فى إسناده، فقد جعل من حديث رجل من بهز، والصحيح أنه لعميرين سلمة الضمري ، عن النبى صلى الله عليه وسلم ليس بينهما أحد
حدیث نمبر: 15745
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، ان عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه، قال: ما ارى الدية إلا للعصبة، لانهم يعقلون عنه، فهل سمع احد منكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك شيئا؟ فقال: الضحاك بن سفيان الكلابي ، وكان استعمله رسول الله صلى الله عليه وسلم على الاعراب: كتب إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان" اورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها" , فاخذ بذلك عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، قَالَ: مَا أَرَى الدِّيَةَ إِلَّا لِلْعَصَبَةِ، لِأَنَّهُمْ يَعْقِلُونَ عَنْهُ، فَهَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا؟ فَقَالَ: الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ ، وَكَانَ اسْتَعْمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَعْرَابِ: كَتَبَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا" , فَأَخَذَ بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر نے فرمایا: میں سمجھتاہوں کہ دیت عصبہ ہی کو ملنی چاہیے کیونکہ وہی اس کا کنبہ بنتے ہیں کیا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے اس پر سیدنا ضحاک جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتیوں پر عامل مقرر فرمایا: تھا کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وارث سمجھوں اور اس پر سیدنا عمر نے اس حدیث پر عمل کرنا شروع کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15746
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمعته من الزهري ، عن سعيد ، ان عمر، قال: الدية للعاقلة، ولا ترث المراة من دية زوجها، حتى اخبره الضحاك بن سفيان الكلابي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلي ان" اورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها"، فرجع عمر عن قوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ، وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا، حَتَّى أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيَّ أَنْ" أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا"، فَرَجَعَ عُمَرُ عَنْ قَوْلِهِ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر کی رائے یہ تھی کہ دیت صرف عصبہ ہی کو ملنی چاہیے عورت اپنے شوہر کی دیت میں سے وارث نہیں بنے گی حتی کہ سیدنا ضحاک بن سفیان نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وراث سمجھوں اس پر سیدنا عمر نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15747
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا حماد بن زيد ، عن علي بن جدعان ، عن الحسن ، عن الضحاك بن سفيان الكلابي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له:" يا ضحاك، ما طعامك؟" , قال: يا رسول الله، اللحم واللبن , قال:" ثم يصير إلى ماذا؟" , قال: إلى ما قد علمت , قال:" فإن الله تبارك وتعالى ضرب ما يخرج من ابن آدم مثلا للدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ الْكِلَابِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا ضَحَّاكُ، مَا طَعَامُكَ؟" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اللَّحْمُ وَاللَّبَنُ , قَالَ:" ثُمَّ يَصِيرُ إِلَى مَاذَا؟" , قَالَ: إِلَى مَا قَدْ عَلِمْتَ , قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ضَرَبَ مَا يَخْرُجُ مِنَ ابْنِ آدَمَ مَثَلًا لِلدُّنْيَا".
سیدنا ضحاک بن سفیان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کلابی نے ان سے پوچھا کہ ضحاک تمہاری خوراک کا کیا ہے انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! گوشت اور دودھ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ بعد میں گوشت اور دودھ کیا بن جاتا ہے انہوں نے عرض کیا: کہ یہ تو آپ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ابن آدم کے جسم سے نکلنے والی گندگی کو دنیا کی مثال قرار دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، ولانقطاعه، فالحسن البصري لم يسمع من الضحاك بن سفيان
حدیث نمبر: 15748
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اقتلوا الحيات، واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يسقطان الحبل، ويطمسان البصر". قال ابن عمر: فرآني ابو لبابة او زيد بن الخطاب وانا اطارد حية لاقتلها، فنهاني، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر بقتلهن، فقال: إنه قد نهى بعد ذلك عن قتل ذوات البيوت. قال الزهري: وهي العوامر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يُسْقِطَانِ الْحَبَلَ، وَيَطْمِسَانِ الْبَصَرَ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً لِأَقْتُلَهَا، فَنَهَانِي، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَهِيَ الْعَوَامِرُ.
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر سانپ کو خصوصا دھاری دار سانپ کو اور دم بریدہ سانپ کو ماردیا کر و کیونکہ یہ دونوں اسقاط حمل اور سلب بصارت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے میں جو بھی سانپ دیکھتا تھا اسے قتل کر دیتا تھا ایک دن سیدنا ابولبابہ یازید بن خطاب نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کو قتل کرنے کے لئے اسے دھتکار رہا ہوں اور میں نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ بعد ازاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3298، م: 2233
حدیث نمبر: 15749
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يقول:" اقتلوا الحيات، واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمعان البصر، ويستسقطان الحبل". قال: فكنت لا ارى حية إلا قتلتها، حتى قال لي ابو لبابة بن عبد المنذر : الا تفتح بيني وبينك خوخة، فقلت: بلى , قال: فقمت انا وهو ففتحناها، فخرجت حية، فعدوت عليها لاقتلها، فقال لي: مهلا، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر بقتلهن، قال: إنه قد نهى عن قتل ذوات البيوت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِعَانِ الْبَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ". قَالَ: فَكُنْتُ لَا أَرَى حَيَّةً إِلَّا قَتَلْتُهَا، حتى قَالَ لِي أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ : أَلَا تَفْتَحُ بَيْنِي وَبَيْنَكَ خَوْخَةٌ، فَقُلْتُ: بَلَى , قَالَ: فَقُمْتُ أَنَا وَهُوَ فَفَتَحْنَاهَا، فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَعَدَوْتُ عَلَيْهَا لِأَقْتُلَهَا، فَقَالَ لِي: مَهْلًا، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ، قَالَ: إِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر سانپ کو خصوصا دھاری دار سانپ کو اور دم بریدہ سانپ کو ماردیا کر و کیونکہ یہ دونوں اسقاط حمل اور سلب بصارت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے میں جو بھی سانپ دیکھتا تھا اسے قتل کر دیتا تھا ایک دن سیدنا ابولبابہ یازید بن خطاب نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کو قتل کرنے کے لئے اسے دھتکار رہا ہوں اور میں نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ بعد ازاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3297، م: 22330 (في سنده محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، لكنه توبع)
حدیث نمبر: 15750
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، قال: حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابن شهاب ، ان الحسين بن السائب بن ابي لبابة اخبر، ان ابا لبابة بن عبد المنذر لما تاب الله عليه، قال: يا رسول الله، إن من توبتي ان اهجر دار قومي، واساكنك، وإني انخلع من مالي صدقة لله ولرسوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجزئ عنك الثلث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ السَّائِبِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ أَخْبَرَ، أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ لَمَّا تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي، وَأُسَاكِنَكَ، وَإِنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي صَدَقَةً لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُجْزِئُ عَنْكَ الثُّلُثُ".
حسین بن سائب کہتے ہیں کہ جب اللہ نے سیدنا ابولبابہ کی توبہ قبول کر لی تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میری توبہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ میں اپنی قوم کا گھر چھوڑ کر آپ کے پڑوس میں آ کر بس جاؤں اور اپنا سارامال اللہ اور اس کے رسول کے لئے وقف کر دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری طرف سے ایک تہائی بھی کافی ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسين بن السائب بن أبى لبابة مجهول، وفي سنده اضطراب
حدیث نمبر: 15751
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، قال: عن عبد ربه ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه كان يامر بقتل الحيات كلهن، فاستاذنه ابو لبابة ان يدخل من خوخة لهم إلى المسجد، فرآهم يقتلون حية، فقال لهم ابو لبابة : اما بلغكم ان رسول الله صلى الله عليه" نهى عن قتل اولات البيوت والدور، وامر بقتل ذي الطفيتين والابتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَنْ عَبْدِ رَبُّه ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ كُلِّهِنَّ، فَاسْتَأْذَنَهُ أَبُو لُبَابَةَ أَنْ يَدْخُلَ مِنْ خَوْخَةٍ لَهُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَرَآهُمْ يَقْتُلُونَ حَيَّةً، فَقَالَ لَهُمْ أَبُو لُبَابَةَ : أَمَا بَلَغَكُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ" نَهَى عَنْ قَتْلِ أُولَاتِ الْبُيُوتِ وَالدُّورِ، وَأَمَرَ بِقَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرِ".
نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر پہلے تو ہر قسم کے سانپوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے حتی کہ ایک دن سیدنا ابولبابہ نے ان کی کھڑکی سے مسجد میں داخل ہو نے کی اجازت چاہی تو دیکھا کہ وہ لوگ ایک سانپ کو مار رہے ہیں سیدنا ابولبابہ نے ان سے یہ حدیث سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے اور دھاری دار اور دم بریدہ سانپ کو مارنے کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3298، م: 2233

Previous    42    43    44    45    46    47    48    49    50    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.