(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمعته من الزهري ، عن سعيد ، ان عمر، قال: الدية للعاقلة، ولا ترث المراة من دية زوجها، حتى اخبره الضحاك بن سفيان الكلابي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلي ان" اورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها"، فرجع عمر عن قوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ، وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا، حَتَّى أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيَّ أَنْ" أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا"، فَرَجَعَ عُمَرُ عَنْ قَوْلِهِ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر کی رائے یہ تھی کہ دیت صرف عصبہ ہی کو ملنی چاہیے عورت اپنے شوہر کی دیت میں سے وارث نہیں بنے گی حتی کہ سیدنا ضحاک بن سفیان نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وراث سمجھوں اس پر سیدنا عمر نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔