(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يقول:" اقتلوا الحيات، واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمعان البصر، ويستسقطان الحبل". قال: فكنت لا ارى حية إلا قتلتها، حتى قال لي ابو لبابة بن عبد المنذر : الا تفتح بيني وبينك خوخة، فقلت: بلى , قال: فقمت انا وهو ففتحناها، فخرجت حية، فعدوت عليها لاقتلها، فقال لي: مهلا، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر بقتلهن، قال: إنه قد نهى عن قتل ذوات البيوت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِعَانِ الْبَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ". قَالَ: فَكُنْتُ لَا أَرَى حَيَّةً إِلَّا قَتَلْتُهَا، حتى قَالَ لِي أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ : أَلَا تَفْتَحُ بَيْنِي وَبَيْنَكَ خَوْخَةٌ، فَقُلْتُ: بَلَى , قَالَ: فَقُمْتُ أَنَا وَهُوَ فَفَتَحْنَاهَا، فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَعَدَوْتُ عَلَيْهَا لِأَقْتُلَهَا، فَقَالَ لِي: مَهْلًا، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ، قَالَ: إِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر سانپ کو خصوصا دھاری دار سانپ کو اور دم بریدہ سانپ کو ماردیا کر و کیونکہ یہ دونوں اسقاط حمل اور سلب بصارت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے میں جو بھی سانپ دیکھتا تھا اسے قتل کر دیتا تھا ایک دن سیدنا ابولبابہ یازید بن خطاب نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کو قتل کرنے کے لئے اسے دھتکار رہا ہوں اور میں نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ بعد ازاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3297، م: 22330 (في سنده محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، لكنه توبع)