مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
171. حَدِيثُ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15748
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اقتلوا الحيات، واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يسقطان الحبل، ويطمسان البصر". قال ابن عمر: فرآني ابو لبابة او زيد بن الخطاب وانا اطارد حية لاقتلها، فنهاني، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر بقتلهن، فقال: إنه قد نهى بعد ذلك عن قتل ذوات البيوت. قال الزهري: وهي العوامر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يُسْقِطَانِ الْحَبَلَ، وَيَطْمِسَانِ الْبَصَرَ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً لِأَقْتُلَهَا، فَنَهَانِي، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَهِيَ الْعَوَامِرُ.
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر سانپ کو خصوصا دھاری دار سانپ کو اور دم بریدہ سانپ کو ماردیا کر و کیونکہ یہ دونوں اسقاط حمل اور سلب بصارت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے میں جو بھی سانپ دیکھتا تھا اسے قتل کر دیتا تھا ایک دن سیدنا ابولبابہ یازید بن خطاب نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کو قتل کرنے کے لئے اسے دھتکار رہا ہوں اور میں نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ بعد ازاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3298، م: 2233


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.