سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل جہنم کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا: ”کہ ہر بداخلاق تندخو، متکبر جمع کر کے رکھنے والا اور نیکی سے رکنے والاجہنم میں ہو گا اور اہل جنت کمزور اور مغلوب لوگ ہوں گے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کو اس لئے جمع کیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندیشہ تھا کہ کہیں بیت اللہ جانے سے روک نہ دیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ”تھا کہ اگر حج نہ ہوا تو عمرہ ہی کر لیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يونس بن الحارث الثقفي.
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، وحسين بن محمد ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث بن عبد الله بن عياش بن ابي ربيعة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس عام الفتح على درجة الكعبة، فكان فيما قال بعد ان اثنى على الله، ان قال:" يا ايها الناس، كل حلف كان في الجاهلية لم يزده الإسلام إلا شدة، ولا حلف في الإسلام، ولا هجرة بعد الفتح، يد المسلمين واحدة على من سواهم، تتكافا دماؤهم، ولا يقتل مؤمن بكافر، ودية الكافر كنصف دية المسلم، الا ولا شغار في الإسلام، ولا جنب ولا جلب، وتؤخذ صدقاتهم في ديارهم يجير على المسلمين ادناهم ويرد على المسلمين اقصاهم"، ثم نزل، وقال حسين إنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ بَعْدَ أَنْ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ، أَنْ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، كُلُّ حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَلَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، يَدُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَلَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَدِيَةُ الْكَافِرِ كَنِصْفِ دِيَةِ الْمُسْلِمِ، أَلَا وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَلَا جَنَبَ وَلَا جَلَبَ، وَتُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ فِي دِيَارِهِمْ يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَقْصَاهُمْ"، ثُمَّ نَزَلَ، وَقَالَ حُسَيْنٌ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کی سیڑھی پر لوگوں میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور حمدوثناء کے بعد دیگرباتوں میں یہ بھی فرمایا: ”لوگو! زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم باقی نہیں رہا مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے جو سب سے آخری مسلمان تک لوٹائی جائے گی، کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کروصول کی جائے گی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اتر آئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، عن سعيد ، عن مطر ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" في المواضح خمس خمس من الإبل، والاصابع سواء، كلهن عشر عشر من الإبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَالْأَصَابِعُ سَوَاءٌ، كُلُّهُنَّ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں سر کے زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں اور سب انگلیاں برابر ہیں۔
ابوسلمہ نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروہ پر سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ملاقات ہوئی تھوڑی دیر گفتگو کے بعدجب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو وہ رو رہے تھے کسی نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن آپ کیوں رو رہے ہیں؟ فرمایا: ”اس حدیث کی وجہ سے جو انہوں نے مجھ سے بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہو گا اللہ اسے چہرے کے بل جہنم میں اوندھا کر کے ڈال دے گا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر وہ نماز جس میں ذراسی بھی قرأت نہ کی جائے وہ ناقص ہے ناقص ہے ناقص ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرني موسى بن علي ، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" تدرون من المسلم؟" قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده"، قال:" تدرون من المؤمن؟" قالوا: الله، يعني ورسوله اعلم، قال:" من امنه المؤمنون على انفسهم واموالهم، والمهاجر من هجر السوء فاجتنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" تَدْرُونَ مَنْ الْمُسْلِمُ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ"، قَالَ:" تَدْرُونَ مَنْ الْمُؤْمِنُ؟" قَالُوا: اللَّهُ، يَعْنِي وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" مَنْ أَمِنَهُ الْمُؤْمِنُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ السُّوءَ فَاجْتَنَبَهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو کہ مسلم کون ہوتا ہے؟ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں؟ فرمایا: ”جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں پھر پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ مومن کون ہوتا ہے؟ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں فرمایا: ”جس کی طرف سے دوسرے مؤمنین کی جان ومال محفوظ ہو اور اصل مہاجر وہ ہے جو گناہوں کو چھوڑ دے اور ان سے اجتناب کرے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ سے بہت سی حدیثیں سنتے ہیں جو ہمیں یاد نہیں رہتیں کیا ہم انہیں لکھ نہ لیا کر یں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں لکھ لیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، على بن عاصم صدوق لكنه كان كثير الغلط، محمد بن يزيد الكلاعي ودويد الخراساني مجهول، لكنه متابع بابن إسحاق.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے نسب سے بیزاری ظاہر کرنا خواہ بہت معمولی درجے میں ہو یا ایسے نسب کا دعوی کرنا جس کی طرف اس کی نسبت غیر معروف ہو کفر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، على بن عاصم الواسطي كثير الغلط، والمثنى بن الصباح ضعبف.