(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، وحسين بن محمد ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث بن عبد الله بن عياش بن ابي ربيعة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس عام الفتح على درجة الكعبة، فكان فيما قال بعد ان اثنى على الله، ان قال:" يا ايها الناس، كل حلف كان في الجاهلية لم يزده الإسلام إلا شدة، ولا حلف في الإسلام، ولا هجرة بعد الفتح، يد المسلمين واحدة على من سواهم، تتكافا دماؤهم، ولا يقتل مؤمن بكافر، ودية الكافر كنصف دية المسلم، الا ولا شغار في الإسلام، ولا جنب ولا جلب، وتؤخذ صدقاتهم في ديارهم يجير على المسلمين ادناهم ويرد على المسلمين اقصاهم"، ثم نزل، وقال حسين إنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ بَعْدَ أَنْ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ، أَنْ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، كُلُّ حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَلَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، يَدُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَلَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَدِيَةُ الْكَافِرِ كَنِصْفِ دِيَةِ الْمُسْلِمِ، أَلَا وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَلَا جَنَبَ وَلَا جَلَبَ، وَتُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ فِي دِيَارِهِمْ يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَقْصَاهُمْ"، ثُمَّ نَزَلَ، وَقَالَ حُسَيْنٌ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کی سیڑھی پر لوگوں میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور حمدوثناء کے بعد دیگرباتوں میں یہ بھی فرمایا: ”لوگو! زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم باقی نہیں رہا مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے جو سب سے آخری مسلمان تک لوٹائی جائے گی، کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کروصول کی جائے گی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اتر آئے۔