(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن عبد الرحمن بن جبير ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما كالمودع، فقال:" انا محمد النبي الامي، انا محمد النبي الامي، انا محمد النبي الامي، ثلاثا، ولا نبي بعدي، اوتيت فواتح الكلم، وجوامعه، وخواتمه وعلمت كم خزنة النار، وحملة العرش، وتجوز بي، وعوفيت، وعوفيت امتي، فاسمعوا واطيعوا ما دمت فيكم، فإذا ذهب بي، فعليكم بكتاب الله، احلوا حلاله، وحرموا حرامه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ العاص ، يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا كَالْمُوَدِّعِ، فَقَالَ:" أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ، أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ، أَنا مُحَّمدٌ النَّبيُّ الأُمَّيُّ، ثَلَاثًا، وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي، أُوتِيتُ فَوَاتِحَ الْكَلِمِ، وَجَوَامِعَهُ، وَخَوَاتِمَهُ وَعَلِمْتُ كَمْ خَزَنَةُ النَّارِ، وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ، وَتُجُوِّزَ بِي، وَعُوفِيتُ، وَعُوفِيَتْ أُمَّتِي، فَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا مَا دُمْتُ فِيكُمْ، فَإِذَا ذُهِبَ بِي، فَعَلَيْكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، أَحِلُّوا حَلَالَهُ، وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہمارے پاس تشریف لائے جیسے کوئی رخصت کر نے والا ہوتا ہے اور تین مرتبہ فرمایا: ”میں محمد ہوں نبی امی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا مجھے ابتدائی کلمات، اختتامی کلمات اور جامع کلمات بھی دئیے گئے ہیں میں جانتا ہوں کہ جہنم کے نگران فرشتے اور عرش الہٰی کو اٹھانے والے فرشتوں کی تعداد کتنی ہے؟ مجھ سے تجاوز کیا جا چکا مجھے اور میری امت کو عافیت عطاء فرما دی گئی اس لئے جب تک میں تمہارے درمیان رہوں میری بات سنتے اور مانتے رہو اور جب مجھے لے جایا جائے تو کتاب اللہ کو اپنے اوپر لازم پکڑ لو اس کے حلال کو حلال سمجھو اور اس کے حرام کو حرام سمجھو۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا زكريا ، عن الشعبي ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کر دے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تقدیر پر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا خواہ وہ اچھی ہو یا بری۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، قال: كنا جلوسا عند ابي عبيدة، فذكروا الرياء، فقال رجل يكنى: بابي يزيد ، سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سمع الناس بعمله سمع الله به سامع خلقه يوم القيامة، فحقره وصغره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَذَكَرُوا الرِّيَاءَ، فَقَالَ رَجُلٌ يُكْنَى: بِأَبِي يَزِيدَ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ سَامِعَ خَلْقِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَحَقَّرَهُ وَصَغَّرَهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کر دیتا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کر دیتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا يونس يعني ابن ابي إسحاق ، عن هلال بن خباب ابي العلاء ، قال: حدثني عكرمة ، حدثني عبد الله بن عمرو ، قال: بينما نحن حول رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ ذكروا الفتنة، او ذكرت عنده، قال:" إذا رايت الناس قد مرجت عهودهم، وخفت اماناتهم، وكانوا هكذا"، وشبك بين اصابعه، قال: فقمت إليه، فقلت له: كيف افعل عند ذلك، جعلني الله فداك؟ قال:" الزم بيتك، واملك عليك لسانك، وخذ ما تعرف، ودع ما تنكر، وعليك بامر خاصة نفسك، ودع عنك امر العامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ أَبِي الْعَلَاءِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ ذَكَرُوا الْفِتْنَةَ، أَوْ ذُكِرَتْ عِنْدَهُ، قَالَ:" إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ، وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ، وَكَانُوا هَكَذَا"، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: كَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِكَ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ؟ قَالَ:" الْزَمْ بَيْتَكَ، وَامْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ، وَخُذْ مَا تَعْرِفُ، وَدَعْ مَا تُنْكِرُ، وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ، وَدَعْ عَنْكَ أَمْرَ الْعَامَّةِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگردبیٹھے ہوئے تھے کہ فتنوں کا تذکر ہ ہونے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس وقت ہو گا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہو جائے اور لوگ اس طرح ہو جائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس وقت میرے لئے کیا حکم ہے؟ فرمایا: ”اپنے گھر کو لازم پکڑنا اپنی زبان کو قابو میں رکھنا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن بكر ، حدثنا عبيد الله بن الاخنس ابو مالك الازدي ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر ولا يمين فيما لا يملك ابن آدم، ولا في معصية الله عز وجل، ولا قطيعة رحم، فمن حلف على يمين فراى غيرها خيرا منها، فليدعها، وليات الذي هو خير، فإن تركها كفارتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ الْأَزْدِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا قَطِيعَةِ رَحِمٍ، فَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَدَعْهَا، وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان چیزوں میں منت یا قسم نہیں ہوتی جن کا انسان مالک نہ ہو یا وہ اللہ کی نافرمانی کے کام ہوں یا قطع رحمی ہو جو شخص کسی بات پر قسم کھالے پھر کسی اور چیز میں خیر نظر آئے تو پہلے والے کام کو چھوڑ کر خیر کو اختیار کر لے کیونکہ اس کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔